مساجد میں لاؤڈ اسپیکرس پر امتناع کے لئے این جی ٹی میں درخواست ۔

اکھنڈ بھارت مورچہ نامی این جی او کی دائر کردہ درخواست پر ٹربیونل سنوائی کررہا تھا جس میں الزام لگایاگیا ہے کہ مساجد میں غیر قانونی طریقے سے لاؤڈ اسپیکرس کا استعمال ہورہا ہے جس سے ان کے اطراف واکناف میں رہنے والے مکینوں کی صحت کو نقصان پہنچ رہا ہے۔

نئی دہلی۔مرکز او ردیگر اداروں سے ردعمل کے لئے نیشنل گرین ٹریبونل میں آواز سے پیدا ہونے والی آلودگی کے الزام عائد کرتے ہوئے مساجد میں لاؤ اسپیکرس کے استعمال پر روک لگانے کی ایک درخواست دائر کی گئی ہے۔

این جی ٹی کے کار گذار چیر پرسن جسٹس جواد رحیم نے وزرات امور داخلہ‘ دہلی پولیویشن کنٹرول کمیٹی( ڈی پی سی سی ) ‘ پولیس اور دیگر کو26جون سے قبل اپنا جواب داخل کرنے کو کہا ہے۔

اکھنڈ بھارت مورچہ نامی این جی او کی دائر کردہ درخواست پر ٹربیونل سنوائی کررہا تھا جس میں الزام لگایاگیا ہے کہ مساجد میں غیر قانونی طریقے سے لاؤڈ اسپیکرس کا استعمال ہورہا ہے جس سے ان کے اطراف واکناف میں رہنے والے مکینوں کی صحت کو نقصان پہنچ رہا ہے۔

دراخواست وکیل راہول راج ملک کے ذریعہ داخل کی گئی ہے جس میں الزام عائد کیاگیا ہے کہ کچھ مساجد کی سرگرمیاں انوئرمنٹ ( پروٹوکشن) ایک1986کی خلاف ورزی کررہی ہیں اور مزیدکہاکہ انتظامیہ کئی شکایتوں کے باوجود کوئی کاروائی نہیں کررہا ہے۔

درخواست میں دعوی کیاگیا ہے کہ خاموش زون کے رہائشی اسکول اور اسپتال کے علاقوں میں موجودہ عبادت کے مقامات میں اور ان کے لاؤڈ اسپیکرس سے آنے والی آوازیں مقرر سطح کو عبور کررہی ہیں۔

مذکورہ پٹیشن میں این جی ٹی کے ستمبر2017میں دہلی حکومت اور ڈی پی سی سی کو دئے گئے احکامات کا بھی حوالہ دیاگیا ہے جس میں این جی ٹی ایسٹ دہلی میں مذہبی مقامات کو سختی سے سوتی آلودگی کے ضمن میں دی گئی گائیڈ لائنس پر عمل آواری کو یقینی بنانے کی ہدایتیں جاری کی ہیں۔

ٹریبونل نے ڈی پی سی سی سے کہاکہ ہے کہ اگر عبادت کے مقامات پر کسی قسم کی خلاف ورزی پائی گئی تو اس کے خلاف انتظامیہ سخت کار وائی کرے۔