مزید علاقائی پارٹیوں کے اتحاد کا سی پی ایم کو یقین

نئی دہلی27 فروری (سیاست ڈاٹ کام) سی پی آئی (ایم) نے اعتماد ظاہر کیاکہ مزید علاقائی پارٹیاں غیر کانگریسی، غیر بی جے پی اتحاد میں شامل ہوجائیں گی جو عام انتخابات سے پہلے بائیں بازو اور سیکولر پارٹیوں کا قائم کیا جارہا ہے۔ سی پی آئی (ایم) کی قیادت میں جاریہ ہفتہ کے اواخر میں اُبھرتے سیاسی منظر پر تبادلہ خیال کے لئے سیاسی پارٹیوں سے ملاقات کا منصوبہ بنایا ہے۔ پارٹی کی مرکزی کمیٹی کا ایک اجلاس اتوار کے دن شروع ہوگا جو ایسی 9 پارٹیوں کے اعلیٰ سطحی قائدین کی ملاقات پر مشتمل ہوگا جنھوں نے آئندہ عام انتخابات سے پہلے اِن پارٹیوں کے اتحاد کا اعلان کرنے کے لئے منعقد کیا جارہا ہے۔ مرکزی کمیٹی کا اہم اجلاس وسیع پیمانہ پر سی پی آئی (ایم) کے انتخابی منشور پر بھی غور کرے گا۔ پارٹی کے سینئر قائد سیتارام یچوری نے کہاکہ 9 پارٹیاں مختلف ریاستوں کی نمائندگی کرتی ہیں اور اِن کے لوک سبھا ارکان پارلیمنٹ کی مجموعی تعداد 265 ہے۔

اتحاد میں شامل سیاسی پارٹیاں انا ڈی ایم کے، سماج وادی پارٹی، جنتادل (یو) ، جنتادل (ایس) ، جھارکھنڈ وکاس مورچہ، سی پی آئی (ایم) ، سی پی آئی، آر ایس پی اور فارورڈ بلاک ہیں۔ بی جے ڈی اور آسام گنا پریشد جو اِس عمل میں شرکت کررہے ہیں، لیکن اُن کے قائدین اجلاس میں موجود نہیں ہوں گے، اگر اُن کے ارکان پارلیمنٹ کو شامل کرلیا جائے تو یہ تعداد 300 ہوجائے گی۔ یچوری نے کہاکہ اِن 11 پارٹیوں کے علاوہ پیپلز پارٹی آف پنجاب، پرکاش امبیڈکر کی ریپبلکن پارٹی (مہاراشٹرا) اور کئی دیگر علاقائی پارٹیوں نے سیکولر اپوزیشن پارٹیوں کے اِس اتحاد میں شمولیت سے دلچسپی ظاہر کی ہے تاکہ بہتر ہندوستان تعمیر کیا جاسکے۔ سی پی آئی (ایم) کے ترجمان ’’پیپلز ڈیموکریسی‘‘ کے آئندہ شمارہ میں شائع شدہ مضمون کے بموجب سیتارام یچوری نے کہاکہ یہ پارٹیاں یا تو برسر اقتدار ہیں یا مختلف بڑی ریاستوں میں اہم اپوزیشن کی حیثیت رکھتی ہیں۔

یچوری نے اجلاس کے بعد 11 پارٹیوں کے جاریہ کردہ مشترکہ اعلامیہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ راحت رسانی کیلئے عوام کا انتظار متبادل پالیسی اختیار کرنے والی حکومت کے ذریعہ ہی ختم ہوسکتا ہے۔ جہاں تک معاشی پالیسی کی سمت اور کرپشن کا سوال ہے، لوگ بی جے پی اور کانگریس میں کچھ زیادہ فرق نہیں دیکھتے۔ بی جے پی آر ایس ایس کا سیاسی بازو ہے اور اپنے سخت گیر ہندوتوا ایجنڈہ کے ذریعہ فرقہ وارانہ صف بندی کو تیز کررہی ہے۔آر ایس ایس نے مبینہ طر پر اپنے 2 ہزار کٹر کارکن جو نظریاتی وابستگی رکھتے ہیں، بی جے پی کارکنوں کو صحیح راہ پر رکھنے کے لئے روانہ کردیئے ہیں۔ اُنھوں نے کہاکہ اگر بی جے پی ۔ آر ایس ایس برسر اقتدار آجائیں تو فرقہ وارانہ صف بندی اور تیز ہوجائے گی۔ عوام کے معاشی مصائب میں مزید اضافہ ہوجائے گا۔ سیاسی متبادل کے اُبھرنے کے امکانات کے بارے میں کہاکہ ایسی صورت میں سب کو ساتھ لے کر چلنے والی سیاست ہی بہتر متبادل ہے۔