مزید جہیز کی ہراسانی پر خودکشی،شوہر کے بشمول تین سسرالی رشتہ دار گرفتار

حیدرآباد ۔ یکم اگسٹ (سیاست نیوز) شادی شدہ خاتون کو مزید جہیز کیلئے ہراساں کرنے اور خودکشی پر مجبور کرنے کے ایک کیس میں شوہر اور تین سسرالی رشتہ داروں کو پولیس کاماٹی پورہ نے گرفتار کرلیا۔ بتایا جاتا ہے کہ 20 سالہ شیرین بیگم متوطن ضلع سنگاریڈی کی شادی 28 اپریل 2016 ء کو کاماٹی پورہ کے ساکن محمد جہانگیر قریشی جو پیشہ سے قصائی ہے سے ہوئی تھی۔ بتایا جاتا ہے کہ شادی کے وقت شیرین کے والدین بطور جوڑے کی رقم پانچ لاکھ روپئے نقد اور طلائی زیورات دیئے تھے۔ شادی کے چند ماہ بعد ہی سسرالی رشتہ داروں کی ہراسانی شروع ہوگئی تھی۔ چند ماہ قبل اس خاتون کے والدین کی جانب سے لکڑی کاٹنے کی ایک مشین فروخت سے حاصل کی گئی 16 لاکھ روپئے میں 10 لاکھ روپئے دینے کا جہانگیر مطالبہ کررہا تھا۔ اِس مطالبہ کے لئے آئے دن شیرین کو مبینہ طور پر اذیتیں دی جارہی تھیں۔ اِسی دوران شیرین حاملہ ہوگئی اور اپنی بیٹی ہراسانی سے بچانے کے لئے لڑکی کی والدہ شمینہ بیگم نے دو لاکھ روپئے داماد کے حوالے کئے۔ لیکن ہراسانی کا سلسلہ جاری رہا جس کے نتیجہ میں 25 جولائی کو شیرین بیگم کو اُس کے شوہر جہانگیر، صفیہ بیگم (ساس)، محمد معین قریشی (دیور) اور آسیہ بیگم (نند) نے اُسے ہراساں کرتے ہوئے مبینہ طور پر زدوکوب کیا تھا۔ اس ہراسانی سے دلبرداشتہ ہوکر شیرین بیگم نے اپنے سسرالی مکان میں پھانسی لے کر خودکشی کرلی تھی۔ اپنی بیٹی کی موت پر والدہ شمینہ بیگم نے کاماٹی پورہ پولیس سے مزید جہیز کی ہراسانی اور خودکشی پر مجبور کرنے کی ایک شکایت درج کروائی تھی جس کے نتیجہ میں پولیس نے تعزیرات ہند کی دفعے 304(B) اور 498A کے تحت مقدمہ درج کرتے ہوئے تحقیقات کا آغاز کیا تھا۔ اس کیس کے تحقیقاتی عہدیدار اسسٹنٹ کمشنر آف پولیس چارمینار مسٹر کے اشوک چکرورتی نے اِس کیس کے چار ملزمین بشمول شوہر، ساس، دیور اور نند کو گرفتار کرتے ہوئے اُنھیں جیل بھیج دیا جبکہ اس کیس میں مزید دو ملزمین جہانگیر خان اور آصفہ پروین ہنوز مفرور ہے۔