مزاحیہ غزل

دلؔ حیدرآبادی

کھیل کیسا ہوتا ہے ووٹ کا نزالہ
جیت ہے کسی کی کوئی ہوا دوالہ
ہوگا اُسی بہو کا ہی گھر میں بول بالا
جس نے گھر کو سارے جہیز سے بھر ہے ڈالا
ٹوٹ گیا ہے ہاتھ اور پھول بھی مُرجھاگیا
پھیردیا کیا جھاڑؤ دیکھو مفلر والا
خوب وعدے کرتے ہیں یہ جان کے بھی لیڈر
جھوٹ کا تو ہوتا ہے مُنہ سدا ہی کالا
چت سدا ہی بیوی کی اور شوہر کی ہے پٹ
سکہ کیسا ہوتا ہے قسمت کا نرالہ
خوب ہیں یہ ٹی وی والے معمولی سی نیوز کو
دکھلاتے ہیں ڈال کے اس میں کچھ مسالہ
جارہا ہے چھوڑ کے بوڑھے والدین کو
ویزا جو مل گیا یو ایس کا پانچ سالہ
کہلاتی ہے گرل فرینڈ شادی سے جو پہلے
بعد شادی ہوجاتی ہے وہ حُضورِ والا
کھینچ کا ایٹم نہیں دلؔ کے دسترخوان پہ
کس طرح اُترے گا مُنہ سے پھر نوالہ
………………………
شوق ؔانصاری
لیڈر
بااثر شرپسند ہے ، عدل کی آنکھ بند ہے
تیری غفلت کو کیا کہوں، غیرہوشمند ہے
انفرادی مفاد میں ، اجتماعی گزند ہے
ان کا ظاہر نفیس ہے ، ان کے باطن میں گند ہے
مت خوشامد کا ہار ڈال ، یہ گلے کی کمند ہے
شوقؔ اُس کا نصیب دیکھ، پست ہوکر بلند ہے
مرسلہ : امتیاز علی نصرتؔ ۔ پداپلی
………………………
اردو میں بولو …!!
٭  بھیڑ میں اکیلی خاتون کو دیکھ کر نوجوان بولا ’’آئی لو یو اینڈ وانٹ ٹو میری یو‘‘ تو خاتون بولی بھیا میرے کو انگریزی نہیں آتی اُردو میں بولیں تو سامنے میرے شوہر جارہے ہیں میں اُن سے اس کا مطلب پوچھ لیتی ہوں ۔
یہ سُن کو وہ نوجوان گھبراگیا  اور فوری بولا ’’نہیں باجی ! میں یہ بول رہا تھا کہ آپ بھائی جان کے ساتھ ساتھ ہی چلاکریں نہیں تو کہیں بھیڑ میں گم ہوجائیں گی …!!
مظہر قادری ۔ حیدرآباد
………………………
ہاتھ ملا …!
٭  بیوی شرابی شوہر کو ٹھیک کرنے کیلئے کالا لباس پہن کر کھڑی ہوگئی ۔
شوہر جھومتے ہوئے بولا تم کون ہو؟
بیوی : میں چُڑیل ہوں
شرابی : ہاتھ ملا ، میں تیری بہن کا شوہر ہوں ۔
اسد احمد خان ۔ ہمایوں نگر ، حیدرآباد
………………………
کیا بات ہے …؟
٭  ایک آدمی ایک فقیر کو ریلوے اسٹیشن پر بھیک مانگتے دیکھ کر کہا : بھائی صاحب ! کئی دنوں سے آپ ہمارے محلے میں نظر نہیں آرہے ہیں ، کیا بات ہے ؟ آج کل ریلوے اسٹیشن پر ہی زیادہ نظر آرہے ہیں ؟
فقیر نے جواب دیا : ’’جناب ! میں وہ محلہ میرے داماد کو جہیز میں دیاہوں …!‘‘
بابو اکیلاؔ ۔ جہانگیر واڑہ ، کوہیر
………………………
آخر گیا کہاں …؟
٭  ایک شخص گھبرا یا ہوا ڈا کٹر کے پا س پہنچا ڈا کٹر صا حب ڈا کٹر صا حب آج صبح سے میرے منہ کا مز ہ (ذا ئقہ )بہت خرا ب ہو رہا ہے۔برا ئے مہر با نی کو ئی اچھی سی دوا دے یجئے۔ڈا کٹر نے اس سے زبا ن با ہر نکا لنے کو کہا اور پو چھا،آپ نے اپنی زبا ن پر ٹکٹ کیو ں  چپکا رکھا ہے۔
اس شخص نے کہا :او ہو !اب سمجھ میں آیا، میں خود بھی پر یشا ن تھا کہ ٹکٹ آخر گیا کہا ں؟
ابن القمرین ۔ مکتھل
………………………
دوبارہ نہیں!!
٭  ماں اور بیٹی سینما ہال میں اس وقت پہنچیں جب فلم شروع ہوچکی تھی ۔ اندھیرے میں گیٹ کیپر انہیں ان کی نشستوں تک پہنچانے کے لئے گیا ۔ راستے میں ماں نے گیٹ کیپر سے کہا دیکھو ہم ماں بیٹی کو ایک دوسرے سے علحدہ نہ کردینا ۔
نہیں نہیں !! گیٹ کیپر جو شادی شدہ تھا جلدی سے بولا ایک بار یہی غلطی کی تھی جس کا خمیازہ ابھی تک بھگت رہا ہوں اب وہی غلطی دوبارہ ہرگز نہیں کروں گا !!۔
مجتبی حسین ۔ نلگنڈہ
………………………