مرکز سے ہم کہیں گے کہ’ بیرونی امداد کو قبول کرنے کی منظوری دیں‘۔ کیرالا کے متعلق الفانسو کا بیان

مرکزی وزیر کے جی الفانسو نے جمعرات کے روز مرکز پر زوردیا کہ کیرالا کے لئے ’’ ایک رعایت قائم کرتے ہوئے‘‘ کیرالا کے مرکز نے یواے ای کی 700کروڑ کی جو امداد کو مسترد کردیا ہے کو قبول کرلے۔انہوں نے کہاکہ ایک ملین سے زائد لوگ بے گھر ہوگئے ہیں اور دو لوگ اس ہولنا ک سیلاب میں مارے گئے ہیں۔

اس وقت ایک سیاسی بحث چھڑ گئی جب مرکز نے اس قسم کی امداد کو ہندوستانی پالیسی کے مغائر قراردیتے ہوئے مستر د کردیاتھا۔ ملک میں2004میں ائی سونامی کے وقت بھی بیرونی حکومتوں کی امداد کو مسترد کیا ہے۔الفانسو نے کہاکہ موجودہ حکومت چودہ سالہ کنونیشن پر گامزن ہے جس سابق حکومتوں کی دین ہے جس میں قدرتی آفات سماوی کے واقعات میں قبول نہیں کی گئی ہے۔

منسٹر نے کہاکہ’’ میں اپنے لوگوں او رسینئر منسٹرس سے درخواست کررہاہوں کہ وہ ایک رعایت کے طور پر بیرونی امداد کو کیرالا کے لئے قبول کریں۔حکومت کو ملک کے مفاد میں فیصلہ لینے کا اختیار حاصل ہے‘‘۔ یواے ای کی پیشکش کو ٹھکرانے کے متعلق مرکزی کے فیصلے پر کیرالا کی سیاسی پارٹیاں تنقید کررہی ہیں۔

چیف منسٹر وجیائن نے کہاکہ ’’ یہ صرف ملکوں کے درمیان باہمی تعلقات کا نتیجہ ہے جو ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں۔ کیونکہ سیلاب زدگان کی بازآبادکاری کے لئے کافی جدوجہد درکار ہے ‘ او روبائی امراض کے پھوٹنے کا بھی قومی خدشہ لاحق ہے ۔

وجیائن نے کہاکہ نریندر مودی کی زیر قیادت حکومت کوچاہئے کہ یاتو وہ یو اے ای کی امداد کو قبول کریا پھر ریاست کے لئے مختص کردہ فنڈس کی رقم میں اضافہ کرے۔

یونین منسٹر برائے سیاحت الفانسو نے کہاکہ’’ اب مسئلہ یہ ہے کہ کیا ہم اس پالیسی کو تبدیل کریں ؟ میرے موقف واضح ہے۔ کیرالا کی بازآبادکاری کے لئے ملین ڈالرس درکار ہیں۔

کئے لوگ راحت کاری کیمپوں میں مقیم ہیں اور دولاکھ گھر زیر آب آچکے ہیں‘‘۔انہو ں نے مزیدکہاکہ ’’ دوامکانات ہیں۔ پہلا ہندوستانیوں کو فرخدالی سے رضاکاری طور پر بڑے پیمانے پر پیسے جمع کرکے تعاون کرنا پڑیگامیں نہیں سمجھتا ایسا ہوسکتا ہے۔

پرانے کپڑے نہیں جو وہ لوگ پھینک دیں گے۔ دوسرے امکان بیرونی ممالک سے فنڈس لیں‘‘۔ پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے بھی جمعرات کے روز ہندوستان کے لئے ان مشکل حالات میں مدد کی پیشکش کی ہے۔

اپنے ٹوئٹ میں عمران خان نے علاقے میں امن کی کوششوں کی اہمیت بیان کرتے ہوئے کہاکہ ’’ پاکستانی عوام کی جانب سے کیرالا سیلاب سے متاثرہ لوگوں کے لئے ہمارے دعائیں اور بہتر مستقبل کے نیک تمنائیں ارسال کرتاہوں‘ جس قسم کی بھی انسانی خطوط پر ہمارے مدد درکار ہیں ہم وہ فراہم کرنے کے لئے تیار ہیں‘‘