نئی دہلی ۔ 8 ۔ نومبر : ( سیاست ڈاٹ کام) : مرکزی کابینہ میں کل زائد از 20 نئے وزراء کو شامل کئے جانے کی توقع ہے ۔ نریندر مودی حکومت کے اقتدار پر آنے کے بعد یہ پہلی کابینی توسیع ہے ۔ اس میں بی جے پی کے قائدین منوہر پاریکر ، مختار عباس نقوی ، راجیو پرتاپ رودی اور بنڈارو دتاتریہ کو کابینہ میں شامل کیا جائے گا جب کہ تلگو دیشم کو بھی نمائندگی دی جائے گی ۔ شیوسینا کے ساتھ کشیدہ تعلقات کو ختم کرنے کے لیے لمحہ آخر تک مساعی جاری تھی ۔ اب شیوسینا کے رکن کو مرکزی کابینہ میں شامل کیا جائے گا تاکہ مہاراشٹرا میں رونما ہونے والے مسائل کو حل کیا جاسکے ۔ لیکن شیوسینا نے مودی کابینہ میں شامل ہونے سے انکار کردیا اور مہاراشٹرا میں اپوزیشن میں بیٹھنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ حلف لینے کے پانچ ماہ بعد وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنی کابینہ میں توسیع اور رد و بدل کا فیصلہ کیا ہے ۔ جس میں منوہر پاریکر کو دفاع کا قلمدان دیا جائے گا جو اس وقت وزیر فینانس ارون جیٹلی کے پاس زائد چارج ہے ۔ حلف برداری تقریب کل راشٹر پتی بھون میں دن کے ایک بجکر 30 منٹ کو منعقد ہوگی ۔ حلف برداری تقریب سے قبل وزیر اعظم مودی نئے وزراء کو ناشتہ پر مدعو کریں گے ۔ مرکزی کابینہ کی موجودہ تعداد 23 کابینی وزراء ، 22 مملکتی وزراء کی ہے ۔
ان 22 مملکتی وزراء میں 10 کو آزادانہ چارج دیا گیا ہے ۔ نئے وزراء میں بابو لال سپریو بی جے پی ایم پی مغربی بنگال وجئے ساپالا ایک دلت لیڈر اور پنجاب میں ہوشیار پور سے پارٹی کے پہلے لوک سبھا رکن ہیں ۔ سابق آر جے ڈی لیڈر کرپال یادو نے پٹنہ سے بی جے پی ٹکٹ پر مقابلہ کیا تھا ۔ راجیو پرتاپ رودی سابق وزیر شہری ہوا بازی ہیں ۔ توقع ہے کہ 10 سال بعد انہیں حکومت میں شامل کیا جائے گا اس طرح سکندرآباد سے چار مرتبہ منتخب ہونے والے ایم پی بنڈارو دتاتریہ کو قلمدان دیا جائے گا ۔ جو واجپائی حکومت میں بھی وزیر رہ چکے ہیں ۔ تلنگانہ ریاست کی نمائندگی کے لیے انہیں کابینہ میں جگہ دی جائے گی ۔ پڑوسی ریاست آندھرا پردیش کو بھی نمائندگی ملے گی ۔ تلگو دیشم نامزد وائی ایس چودھری جو صنعت کار سے سیاستداں بنے ہیں مملکتی وزراء میں شامل کیا جائے گا ۔ شیوشینا کے انیل دیسائی کو بھی شامل کیا جارہا ہے ۔ 59 سالہ منوہر پریکر آئی آئی ٹی ایم سے تعلیم یافتہ ہیں اور وہ گوا کے پہلے وزیر ہونگے اور ان کے وزیر اعظم مودی سے قریبی روابط ہیں۔ 57 سالہ مختار عباس نقوی بی جے پی کے معروف مسلم لیڈر ہیں اور وہ 15 سال بعد مرکزی کابینہ میں واپسی کرینگے ۔
وہ اٹل بہاری واجپائی کابینہ میں منسٹر آف اسٹیٹ اطلاعات و نشریات رہ چکے ہیں۔ وہ اتر پردیش کے رکن راجیہ سبھا اور بی جے پی کے نائب صدر ہیں۔ نئے شامل ہونے والوں میں مسٹر وجئے سامپلا بھی شامل ہوسکتے ہیں جو ہوشیار پور ( پنجاب ) سے پہلی مرتبہ بی جے پی ٹکٹ پر لوک سبھا کیئے منتخب ہوئے ہیں۔ علاوہ ازیں سابق آر جے ڈی لیڈر رام کرپال یادو کو بھی کابینہ میں شامل کیا جاسکتا ہے جو بی جے پی ٹکٹ پر پٹنہ سے منتخب ہوئے ہیں۔ تلگودیشم کے وائی ایس چودھری راجیہ سبھا کے رکن ہیں اور وہ صنعتکار ہیں۔