مرکزی وزراء کی نا اہلی اور بزدلی کے باعث ہی آندھرا پردیش تقسیم کے دہانے پر

مرکزی وزراء کی نا اہلی اور بزدلی کے باعث ہی آندھرا پردیش تقسیم کے دہانے پر
سیما آندھرا کے عوام آئندہ عام انتخابات میں سبق سکھائیں گے ، اے پی این جی اوز صدر کا بیان
حیدرآباد۔/19نومبر، ( سیاست نیوز) اے پی این جی اوز کے صدر اشوک بابو نے الزام عائد کیا کہ سیما آندھرا سے تعلق رکھنے والے مرکزی وزراء کی نااہلی اور بزدلی کے باعث ہی آندھرا پردیش کی تقسیم کا عمل آگے بڑھ رہا ہے۔ اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے اشوک بابو نے سیما آندھرا سے تعلق رکھنے والے مرکزی وزراء کو دھمکی دی کہ اگر ان میں ریاست کو متحد رکھنے کی طاقت نہ ہو تو وہ سیما آندھرا کے رُخ کرنے کے بجائے نئی دہلی میں قیام کو ترجیح دیں۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ این جی اوز اور علاقہ کے عوام جدوجہد کرتے ہوئے ریاست کی تقسیم کو روکیں گے۔ انہوں نے سیما آندھرا قائدین اور مرکزی وزراء پر ریاست کی تقسیم کو قبول کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ مرکز سے نمائندگی کے وقت سیما آندھرا کے مرکزی وزراء نے الگ الگ موقف اختیار کیا۔ بعض وزراء نے سیما آندھرا کو خصوصی پیاکیج دینے تو بعض نے حیدرآباد کو مرکزی زیر انتظام علاقہ قرار دینے کی تجویز پیش کی۔ رائلسیما سے تعلق رکھنے والے قائدین ان کے اضلاع کو تلنگانہ میں ضم کرتے ہوئے رائل تلنگانہ کی تشکیل کا مطالبہ کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جن قائدین نے بھی ریاست کی تقسیم سے اتفاق کیا ہے ان کا سیاسی مستقبل تاریک ہوجائے گا۔ اے پی این جی اوز اور سیما آندھرا کے عوام آئندہ عام انتخابات میں ان قائدین کو مناسب سبق سکھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سیما آندھرا کے کانگریس قائدین عوامی جذبات اور احساسات کو نظر انداز کرتے ہوئے ہائی کمان کے اشارہ پر ریاست کی تقسیم کی تائید کررہے ہیں۔ ان قائدین کے پیش نظر عوام کے مفادات نہیں بلکہ اپنی وزارت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کی تقسیم کی صورت میں ایسے تمام قائدین کا سیاسی مستقبل ختم ہوجائے گا۔ اشوک بابو نے بتایا کہ ریاست کی تقسیم کو روکنے کیلئے مختلف سیاسی جماعتوں سے ملاقات کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ اے پی این جی اوز اور سیما آندھرا جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے قائدین نے مختلف علاقائی جماعتوں کے سربراہوں سے وقت مانگا ہے جن میں ممتابنرجی، دیوے گوڑا، جیہ للیتا کے علاوہ بی جے پی کے وزارت عظمیٰ کے امیدوار نریندر مودی شامل ہیں۔ انہوں نے کہاکہ 24نومبر کو سیما آندھرا جے اے سی کے اجلاس میں ریاست کی تقسیم کے خلاف دوبارہ ہڑتال کے آغاز پر قطعی فیصلہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اے پی این جی اوز نے مشروط طور پر ہڑتال سے دستبرداری اختیار کی تھی کیونکہ چیف منسٹر نے تیقن دیا تھا کہ وہ ریاست کی تقسیم کو روکنے کی کوشش کریں گے۔ اب جبکہ ریاست کی تقسیم کا عمل تیزی اختیار کرچکا ہے لہذا اے پی این جی اوز اور دیگر تنظیمیں دوبارہ احتجاج کے آغاز پر اٹل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج کے ذریعہ ہی مرکزی حکومت اور کانگریس پارٹی کو سیما آندھرا عوام کے جذبات سے واقف کرایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کے عوام کی اکثریت ریاست کی تقسیم کے خلاف ہے اور مرکزی حکومت عوام اکثریت کی رائے کو نظرانداز نہیں کرسکتی۔