مرکزی حکومت کے اجلاس میں کانگریس کے ساتھ وائی ایس آر کانگریس کا شامل نہ ہونا مضحکہ خیز

وزیر اعظم ہند کی ناکامیوں کا چین میں چرچہ ، چیف منسٹر اے پی چندرا بابو کا بیان
حیدرآباد /30 جنوری ( سیاست نیوز ) آندھراپردیش کو مرکزی حکومت سے درپیش مسائل پر غور و خوص کرنے کیلئے طلب کئے جانے والے کل جماعتی اجلاس میں تلگودیشم کے ساتھ ملکر نہ بیٹھنے کا وآئی ایس آر کانگریس پارٹی کے اظہار کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے قومی صدر تلگودیشم و چیف منسٹر چندرا بابو نائیڈو سخت برہمی کا اظہار کیا ۔ انہوں نے آج کہا کہ گذشتہ 16 سال کے دوران کے لکشمی نارائنا ( موجودہ صدر ریاستی بی جے پی ) نے مجھ پر ( چندرا بابو نائیڈو پر ) تین درخواستیں عدالتوں میں پیش کئے ۔ جبکہ وائی ایس راج شیکھر ریڈی نے از خود ان کے خلاف 13 درخواستیں عدالت میں داخل کرکے اپنے حامیوں کے ذریعہ 12 کیسیس عدالت میں ڈلوائے گئے ۔ اس طرح گذشتہ 9 سال کے دوران ان کے خلاف عدالت میں جملہ 25 کیسیس درج کروائے گئے ۔ علاوہ ازیں جگن موہن ریڈی نے اپنی والدہ کے ذریعہ 2464 صفحات پر مشتمل عوامی مفاد عامہ کے تحت رٹ درخواست پیش کروائی گئی ۔ چندرا بابو نائیڈو نے کہاکہ ان کے خلاف پیش کردہ تمام درخواستوں کو عدالتوں نے مسترد کردیا ۔ اس طرح کسی ایک الزام کو ثابت نہیں کیا جاسکا ۔

علاوہ ازیں پولاورم پراجکٹ ، امراوتی اور پٹی سیما کے خلاف عدالتوں میں کیسیس ( مقدمات ) اور دائر کئے گئے ۔ انہوں نے صدر بی جے پی مسٹر کے لکشمی نارائنا پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ جگن موہن ریڈی اور نریندر مودی کی سازشوں پر عمل کرنے کے عادی ہوچکے ہیں ۔ وزیر اعظم کی زیر قیادت حکومت کی ناکامیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے چندرا بابو نائیڈو نے کہا کہ میں وزیر اعظم نریندر مودی کی ناکامیوں سے متعلق بڑے پیمانے پر تشہیر جاری ہے اور چین کے گلوبل ٹائمس میں شائع اطلاعات مودی حکومت کی ناکامیوں کا ثبوت ہیں ۔ چیف منسٹر نے ریاست کے ساتھ نریندر مودی کے امتیازی برتاؤ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہر معاملہ میں آندھراپردیش کے ساتھ مودی کے امتیازی برتاؤ اور ناانصافیوں کا سلسلہ جاری ہے ۔ اس سلسلہ میں چندرا بابو نائیڈو نے کہا کہ وزیر اعظم نے ریاست مہاراشٹرا کیلئے جملہ 4717کروڑ روپئے ہی فراہم کئے ۔ انہوں نے پارٹی قائدین و کارکنوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ آئندہ 60 یوم تک انتہائی چوکسی کے ساتھ انتخابات کیلئے تیار رہنے کا مشورہ دیا اور مرکزی بجٹ کے دن یوم سیاہ منانے اور سیاہ بیاچس لگاکر جگہ جگہ سیاہ پرچم بھی لہراتے ہوئے احتجاج کرنے کی اپیل کی اور کہا کہ اس طرح بی جے پی کی شرمناک شکست ہونے پر ہی آندھراپردیش کے ساتھ مکمل انصاف ہوسکے گا ۔