ملک بھر میں کسانوں کی حالت ابتر، لوک سبھا میں حکمران اور اپوزیشن ارکان کا تاثر
نئی دہلی ۔ یکم ؍ ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) لوک سبھا میں ارکان نے حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ قومی ضامن روزگار اسکیم کو بے اثر کرنے کی کوشش میں ہے اور خشک سالی اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں کسانوں کے مسائل سے نمٹنے کیلئے خاطرخواہ اقدامات نہیں کررہی ہے۔ سی پی ایم رکن پی کے بیجو نے کہا کہ حکومت مہاتما گاندھی نیشنل رورل ایمپلائمنٹ گیارنٹی ایکٹ کو ریاستوں کے چنندہ بلاکس تک محدود کرنے کی کوشش میں ہے اور اس خصوص میں فنڈس میں بھی کٹوتی کی جارہی ہے۔ انہوں نے یہ ادعا کیا کہ مختلف ریاستوں میں اسکیم کے تحت غریب مزدوروں کو اجرتیں ادا کرنے کیلئے مختص 5,000 کروڑ روپئے بھی تقسیم نہیں کئے گئے ہیں۔ حکومت سے یہ اصرار کرتے ہوئے کہ چند ایک ریاستوں میں چنندہ بلاکس (علاقوں) تک اسکیم کو محدود کئے بغیر ملک بھر میں نافذ کیا جائے۔ سی پی ایم رکن نے مطالبہ کیا کہ اسکیم کو ختم کرنے یا محدود کرنے سے باز آجائے اور دیہی غریبوں کو اجرتوں کی ادائیگی کیلئے مختص فنڈس فی الفور تقسیم کے اقدامات کئے جائیں۔ کانگریس اور بی جے پی ارکان نے بھی پنجاب، کرناٹک، مہاراشٹرا اور اترپردیش کے خشک سالی سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں اجرتوں کے بقایا جات ادا نہ کرنے سے کسانوں کے مصائب و آلام سے واقف کروایا۔ رونیت سنگھ (کانگریس) نے کہا کہ مرکزی خزانہ (سنٹرل پول) سے پنجاب کے کسانوں کو ان کی پیداوار کا معاوضہ کی ادائیگی میں غیرمعمولی تاخیر ہورہی ہے کیونکہ کئی ماہ سے 3,100 کروڑ روپئے واجب الادا ہیں جوکہ بی جے پی اور اکالی دل کے درمیان اختلافات کا نتیجہ ہے۔ کرناٹک کے 12 اضلاع میں خشک سالی اور بعض اضلاع میں سیلاب سے کسانوں کو درپیش مسائل کو اجاگر کرتے ہوئے مسٹر آر دھرو نارائنا (کانگریس) نے فصلوں کا جملہ نقصان 3,589 کروڑ کا ہے جبکہ 149 کروڑ روپئے ہی دستیاب ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ خشک سالی اور سیلاب کی صورتحال سے نمٹنے ریاستی حکومت نے بالترتیب 799 کروڑ اور 266 کروڑ روپئے طلب کئے ہیں۔ بی جے پی رکن نانابھاؤلے نے مہاراشٹرا میں خشک سالی اور کشمیر کے سیلاب کی صورتحال کو مربوط کرتے ہوئے کہا کہ اسے قومی ’’آفت‘‘ قرار دیا کیونکہ علاقہ ودربھا میں کل صرف ایک رات میں 10 کسانوں نے خودکشی کرلی۔ ان کی پارٹی کے ایک اور رفیق پریتم منڈ سے کہا کہ مہاراشٹرا میں گذشتہ سال طوفانی بارش اور اولے گرنے سے متاثرہ کسانوں کو اب تک سرکاری امداد فراہم نہیں کی گئی اور جاریہ سال بھی فصلوں کی پیداوار بھی 30 فیصد تک گھٹ گئی ہے۔ انہوں نے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا کہ کسانوں کو فصل بیمہ کے علاوہ برقی بلز اور اسکول فیس معاف کردی جائے۔ ستیہ پال سنگھ (بی جے پی) نے بتایا کہ مغربی اترپردیش میں نیشکر کسانوں کو 300 کروڑ روپئے واجب الادا ہیں اور حکومت کو چاہئے کے شوگر ملز کے ذریعہ مذکورہ رقم کی ادائیگی کیلئے فی الفور اقدامات کرے۔ وی ستیہ باما (انا ڈی ایم کے) نے کہا کہ ٹاملناڈو میں کسانوں کی امداد کیلئے بارش کے پانی کا ذخیرہ اسکیم شروع کرنے میں حکومت تعاون کرے۔