سنگاریڈی۔/26مارچ، ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) سابق ٹی آر ایس رکن اسمبلی سدی پیٹ مسٹر ہریش راؤ نے سنگاریڈی میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تلگودیشم سربراہ چندرا بابو نائیڈونے کل محبوب نگر کے جلسہ میں تین مرتبہ جئے متحدہ آندھرا کہا اور عوام کی مخالفت کو دیکھتے ہوئے جئے تلنگانہ کہا۔ اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ابھی بھی چندرا بابو نائیڈو مخالف تلنگانہ ذہن رکھتے ہیں۔ چندرا بابو نائیڈو کو چاہیئے کہ وہ سیما آندھرا میں ہی بس جائیں۔تلگودیشم پارٹی 32سالہ سیاسی جماعت ہے لیکن چندرا بابو نائیڈو کے 9سالہ دور میں اور نہ این ٹی آر کے دور میں علاقہ تلنگانہ کی ترقی پر کوئی خاص توجہ دی گئی اور نہ ہی بی سی طبقہ کے کسی قائد کو چیف منسٹر بنایا گیا۔ تلگودیشم پارٹی میں سارے عہدوں پر چندرا بابو نائیڈو نے اپنا قبضہ رکھتے ہوئے دیگر طبقات کے ساتھ ناانصافی کی۔ ان کے دور حکومت میں کوئی بھی آبپاشی پراجکٹ علاقہ تلنگانہ میں شروع نہیں کیا گیا۔ ان کے دور میں کسانوں کی خودکشی کے واقعات میں اضافہ ہوا، برقی کٹوتی، ملازمین سرکار کو ہراسانی جیسے مسائل دیکھے گئے۔ چندرا بابو نائیڈو کی وجہ سے ہی علحدہ ریاست تلنگانہ کی تشکیل میں رکاوٹ پیدا ہوئی۔
ہریش راؤ نے بی جے پی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی رکن راجیہ سبھا وینکیا نائیڈو نے تلنگانہ بل پارلیمنٹ میں پیش کرنے پر سیما آندھرا کیلئے اسپیشل پیاکیج اور دیگر ترقیاتی کاموں کیلئے مباحث کئے جبکہ ریاست تلنگانہ کیلئے بی جے پی نے اسپیشل پیاکیج کا مطالبہ کیوں نہیں کیا۔ ریاست تلنگانہ کے عوام بی جے پی اور تلگودیشم کو ہرگز معاف نہیں کریں گے۔انہوں نے کانگریس پارٹی کے سینئر قائدین جانا ریڈی، سریدھر بابو، دامودر راج نرسمہا، ڈاکٹر گیتا ریڈی اور سنیتا لکشما ریڈی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ کانگریس پارٹی نے کامن منیمم پروگرام، پرنب مکرجی کمیٹی، روشیا کمیٹی، سری کرشنا کمیٹی کے نام پر تلنگانہ عوام کو دھوکہ دینے کی کوشش کی۔ سال 2004ء میں کانگریس نے وعدہ کرتے ہوئے دھوکہ دیا جبکہ کے سی آر نے مسلسل 13سالوں سے ریاست تلنگانہ کے قیام کیلئے جدوجہد کی اور نوجوانوں نے علحدہ ریاست تلنگانہ کی تشکیل کیلئے اپنی قیمتی جانیں نچھاور کردیں۔ علاقہ تلنگانہ میں کانگریس کے صفائے کو دیکھتے ہوئے کانگریس پارٹی نے علحدہ ریاست تلنگانہ کی تشکیل کا اعلان کیا لیکن سچ تو یہی ہے کہ ریاست تلنگانہ کی تشکیل کے ہیرو کے سی آر ہیں۔ کانگریس پارٹی کے اعلیٰ قائدین سیما آندھرائی قائدین کے اشاروں پر کے سی آر پر تنقید کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ علحدہ ریاست تلنگانہ کے قیام کے بعد بھی ضلع گنٹور کے آندھرائی قائدین تلنگانہ کانگریس قائدین کو اپنے اشاروں پر چلارہے ہیں۔ ریاست تلنگانہ کے اعلان کے بعد بھی آندھرائی ملازمین کو ابھی تک سیما آندھرا روانہ نہیں کیا گیا۔ تلنگانہ کے مقامی بیروزگار نوجوانوں کو روزگار فراہم کیا جانا چاہیئے۔
گذشتہ 13سالوں سے سیما آندھرائی قائدین علحدہ ریاست تلنگانہ کی تشکیل میں رکاوٹ ڈالنے کے سی آر پر تنقید کرتے رہے ہیں اور اب تلنگانہ قائدین کے سی آر پر تنقید کررہے ہیں۔ پولاورم پراجکٹ، تلنگانہ کے 7منڈلوں کو آندھرا میں شامل کرنے کی مخالفت کی اور کہا کہ ٹی آر ایس پارٹی برسر اقتدار آئے گی تو ان سات منڈلوں کو تلنگانہ میں رکھتے ہوئے قومی درجہ کا آبی پراجکٹ شروع کرتے ہوئے ریاست تلنگانہ کو سرسبز و شاداب بنانے کے اقدامات کئے جائیں گے اور علاقہ تلنگانہ سے بیروزگاری دور کرنا اولین ترجیح ہوگی۔ پارلیمنٹ انتخابات میں 12تا14ٹی آر ایس ایم پیز کی نشستوں پر کامیابی ہو تو علاقہ تلنگانہ کی ترقی پر مرکزی حکومت پر دباؤ ڈالا جاسکتا ہے۔ پریس کانفرنس کے اختتام سے چند لمحات قبل پولیس نے پہنچ کر انتخابی ضابطہ کے مطابق اجازت سے متعلق تفصیلات حاصل کی۔ جس پر ہریش راو نے کہا کہ میں صرف پریس کانفرنس سے بغیر مائیک کے خطاب کررہا ہوں۔ انہوں نے فوری بعد ریٹرننگ آفیسر سے بھی فون پر بات کی۔ اس موقع پر آر ستیہ نارائنا ضلع صدر ٹی آر ایس، چنتا پربھاکر انچارج ٹی آر ایس حلقہ اسمبلی سنگاریڈی، محمد جلیل الدین بابا صدر اقلیتی سل ضلع ٹی آر ایس، وینکٹیشورلو، نرہر ریڈی، مسعود بن عبداللہ بصراوی، سرینواس چاری، مہیش تیواری و دیگر قائدین موجود تھے۔