کانگریس ۔ این سی پی حکومت کے 15 سال ترقیاتی کاموں کا دور :چیف منسٹر چوہان
ممبئی ۔ 5 جون (سیاست ڈاٹ کام) وزیراعلیٰ مہاراشٹرا پرتھوی راج چوہان نے اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ کانگریس ۔ این سی پی اتحاد نے گذشتہ 15 سال کے دوران ریاست کے ہر شعبہ بشمول ترقیات کیلئے انتھک محنت کی ہے لہٰذا عوام سے وہ ایک بار پھر توقع کرتے ہیں کہ آئندہ پانچ سال کے لئے بھی عوام ان کی خدمات کو مدنظر رکھتے ہوئے ووٹ دیں گے۔ لیجسلیٹیو اسمبلی میں گورنر کے شنکر نارائنن کو تحریک تشکر پیش کئے جانے کے موقع پر ماہ فروری میں اپنے خطاب کے دوران کہا تھا کہ ریاست میں کانگریس ۔ این سی پی حکومت نے ان پالیسیوں پر عمل کیا ہے جس کا ان کی پیشرو شیوسینا ۔ بی جے پی نے تصور بھی نہیں کیا ہوگا۔ حکومت کا یہ آخری لیجسلیچر سیشن ہے کیونکہ ریاست میں اسمبلی انتخابات منعقد شدنی ہیں۔ یاد رہے کہ لوک سبھا انتخابات سے قبل فروری میں لیجسلیچر کا چار روزہ اجلاس منعقد کیا گیا تھا
جس میں ریاست کے عبوری بجٹ کو بھی پیش کیا گیا تھا۔ پرتھوی راج چوہان نے یہ بھی کہا تھا کہ اگر مرکز میں حکومت تبدیل ہوئی تو اس کا ریاست پر کوئی منفی اثر مرتب نہیں ہوگا کیونکہ مرکز سے فنڈس کی اجرائی کا سلسلہ بدستور جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ 15 سال کے دوران جس طرح ہمیں عوام اور مرکز کا تعاون حاصل رہا بالکل اسی طرح آئندہ پانچ سال تک بھی حاصل رہے گا جس کا واضح مطلب یہ تھا کہ چوہان یہ چاہتے ہیں کہ منعقد شدنی اسمبلی انتخابات میں بھی کانگریس ۔ این سی پی اتحاد کو کامیاب بنایا جائے۔ انہوں نے اس بات کا اعتراف بھی کیا کہ آفات سماوی جیسے خشک سالی اور سیلاب کی وجہ سے ریاست میں زراعت اور صنعتی شعبہ کو گذشتہ دو سال کے دوران شدید خسارے کا سامنا کرنا پڑا۔ ریاستی حکومت نے کسانوں کے لئے مختلف راحتی پیاکیجس میں اب تک 9000 کروڑ روپئے خرچ کئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ معاوضہ کی رقومات کو استفادہ کنندگان کے بینک اکاونٹس میں راست طور پر جمع کرایا گیا ہے۔ آج تک آفات سماوی سے متاثرین زراعتی شعبہ سے تعلق رکھنے والوں کی راحت کاری کے لئے کسی بھی حکومت نے اس حد تک اقدامات نہیں کئے۔ انہوں نے ادعا کیا کہ ریاست مہاراشٹرا مالیاتی طور پر خودکفیل ہے جہاں فی کس آمدنی ایک لاکھ روپئے سالانہ سے تجاوز کرچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں ہمہ جہتی ترقی ہمارے لئے ایک چیلنج تھی جسے قبول کیا جس میں دہلی ۔ ممبئی انڈسٹریل کوریڈور اور میہان پراجکٹس کی مثال دی جاسکتی ہے جو یقیناً ریاست کے لئے صنعتی طور پر منفعت بخش ثابت ہوں گے۔ چوہان کے مطابق خشک سالی سے متاثرہ علاقوں میں صرف صنعتی ترقی کے ذریعہ ہی پانی اور چارے کی قلت پر قابو پایا جاسکتا ہے اور فی الحال یہ ان کی ترجیحات میں شامل ہے۔