مرکزی بجٹ تضادات کا مجموعہ ، سی پی ایم۔ ریلوے بجٹ ناقابل فہم شیوسینا

نئی دہلی ۔ یکم فروری (سیاست ڈاٹ کام) مرکزی بجٹ کو تضادات کا پلندہ، شعبدہ بازی اور جملہ بازی سے تعبیر کرتے ہوئے سی پی ایم نے آج کہاکہ اندرون ملک تقاضوں کو مکمل کرنے اور روزگار کے مواقع فراہم کرنے میں یہ بجٹ کارگر ثابت نہیں ہوگا بلکہ حکومت کا یہ منشاء ہے کہ وسائل میں اضافہ کے لئے بالراست محصولیات میں اضافہ کیا جائے جس کے باعث عوام پر مزید بوجھ عائد ہوجائے گا۔ پارٹی کے جنرل سکریٹری سیتارام یچوری نے کہاکہ وزیر فینانس بھی وزیراعظم اور بی جے پی صدر کی طرح جملہ بازی میں شامل ہوگئے ہیں جس کی بہترین مثال یہ بجٹ ہے۔ انھوں نے کہاکہ گزشتہ سال کے ریلوے بجٹ کا تقابل کیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ ریلوے کی آمدنی میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔ شیوسینا رکن پارلیمنٹ اروند ساونت نے آج کہا ہے کہ حکومت نے اگرچیکہ تنخواہ یافتہ طبقہ کے لئے راحت فراہم کی ہے۔ لیکن کسانوں، نوجوانوں اور معمر شہریوں کو یکسر نطرانداز کردیا ہے اور امکنہ شعبہ کو بنیادی سہولیات فراہم کرنے میں سرد مہری کا مظاہرہ کیا ہے۔ انھوں نے کہاکہ وزیر فینانس ارون جیٹلی نے یہ اعلان کیاکہ اسکل ٹریننگ سنٹرس کو دیہاتوں میں بھی قائم کئے جائیں گے۔ یہ تربیتی مراکز، روزگار فراہم کرنے میں ناکام ہوگئے ہیں۔ انھوں نے یہ سوال کیا ہے کہ عام آدمی کے لئے بھی سستے مکانات تعمیر کروانے کا منصوبہ بنایا گیا ہے لیکن اب تک کوئی اعداد و شمار نہیں پیش کئے گئے۔ریلوے بجٹ پر انھوں نے کہاکہ ہم اب تک یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ ریلوے بجٹ میں کیا اعلانات کئے گئے ہیں۔

 

نئی دہلی ۔ یکم فروری (سیاست ڈاٹ کام) وزیر فینانس ارون جیٹلی کی جانب سے آج پارلیمنٹ میں پیش کردہ بجٹ کی جھلکیاں۔ ٭ 50 کروڑ سے کم کاروبار والی کمپنیوں کے لئے 25 فیصد ٹیکس۔ ٭ ٹرسٹوں کے لئے نقد عطیات 10 ہزار سے 2 ہزار تک تخفیف۔ ٭ شخصی استثنیٰ 2.5 لاکھ سے 5 لاکھ تک۔ 10 فیصد کی بجائے 5 فیصد ٹیکس۔ 80 سی میں کوئی تبدیلی نہیں۔ ٭ سیاسی عطیات۔ ایک شخص کی جانب سے 2 ہزار روپئے سے زائد (قبل ازیں 20 ہزار حد مقرر تھی) چندہ دینے پر جماعتوں کو انکشاف کرنا ہوگا۔ ٭ 3 لاکھ سے زائد رقمی لین دین پر تحدیدات۔ ٭ اعظم ترین رقمی مصارف 20 ہزار کی بجائے 10 ہزار تک محدود۔ ٭ 50 لاکھ سے ایک کروڑ کی آمدنی پر 10 فیصد سرچارج ٭ مالیاتی خسارہ کے لئے آئندہ سال تک 3.2 فیصد اور سال 2019 تک 3 فیصد۔ ٭ سینئر شہریوں کے لئے آدھار کارڈ سے مربوط ہیلت کارڈ ٭ ملک سے فرار معاشی مجرموں کی جائیدادوں کی قرقی کے لئے قانون میں تبدیلی۔ ٭ IRCTC کے ذریعہ ای ٹکٹنگ کی بکنگ پر سرویس چارج منسوخ ٭ آئندہ 5 سال کے دوران ریلوے سیفٹی فنڈ ایک لاکھ کروڑ روپئے۔ سال 2020 ء تک بغیر چوکیدار کے ریلوے کراسنگ کا خاتمہ۔ ٭ سرمایہ عدم نکاسی 56 ہزار 500 کروڑ سے 72,500 کروڑ کا نشانہ ٭ ضامن دیہی روزگار اسکیم کے لئے 48,000 کروڑ روپئے ٭ فصل بیمہ یوجنا کے لئے 1.41 لاکھ کروڑ مختص ٭ ڈائری پراسنسنگ فنڈ کے لئے 2000 کروڑ ٭ بہبود خواتین و اطفال کے لئے 1.48 لاکھ کروڑ ٭ بے گھروں کے لئے سال 2019 ء تک ایک کروڑ مکانات ٭ پرائم منسٹر آواس یوجنا کے لئے 23 ہزار کروڑ ٭ روڈ سیکٹر کے لئے 64 ہزار کروڑ ٭ بیرونی راست سرمایہ کی حد میں 35 فیصد تک اضافہ ۔ 1.45 لاکھ کروڑ کا نشانہ  ٭ ناجائز ڈپازٹ اسکیمات کی روک تھام کیلئے قانون سازی۔