فوجی حکومت کے خلاف پرتشدد مظاہروںاور 30 افراد کے قتل پر فیصلہ
قاہرہ۔ یکم اکٹوبر ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) مصر کی ایک عدالت نے ممنوعہ مذہبی سیاسی جماعت اخوان المسلمون کے زیرحراست 68 اہم ارکان کو ’’ازبکیہ‘‘ کیس میں 10 سے 15 سال قید اور جرمانہ کی سزاؤں کا حکم دیا ہے۔ ملزمان پرالزام ہے کہ انہوں نے جولائی 2013ء کوفوج کے ہاتھوں صدر محمد مرسی کی برطرفی کے بعد پرتشدد مظاہرے کئے تھے اور قومی املاک کی توڑپھوڑ کی تھی۔ قاہرہ کے ایک عدالتی ذرائع نے بتایا کہ فوجداری عدالت کے چیف جسٹس محمد الفقی نے منگل کے روز اخوان المسلمون کے 63 حامیوں کو 15 سال قید اور فی کس 2800 ڈالر جرمانہ کی سزا سنائی جبکہ پانچ دوسرے ملزمان کو 10سال قید اور دس ہزار مصری پاؤنڈ جرمانہ کی سزا کا حکم دیا ہے۔ سزا پانے والے ملزمان پر 6 اکتوبر 2013 کو وسطی قاہرہ میں ازبکیہ کے مقام پر فوجی حکومت کے خلاف پْرتشدد مظاہروں میں30 افراد کے قتل، اقدام قتل، قومی املاک کو نقصان پہنچانے، سیکیورٹی اداروں اور اہلکاروںپر حملوں کے الزامات عاید کئے گئے تھے۔ بعض ملزمان پر صدر محمد مرسی کے حامیوں اور مخالفین کے درمیان تصادم کرانے اور اس کے نتیجے میں 50 افراد کے قتل کا الزام عاید کیا گیا ہے۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ قید کی سزا مکمل ہونے کے بعد بھی مزید پانچ سال تک ان کی سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھی جائے گی۔