مرسی کے حامیوں کا احتجاج ،17 ہلاک

قاہرہ ۔ 4 جنوری ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) مصر میں ملک گیر پیمانے پر کئے جانے والے احتجاج کے دوران تقریباً 17 افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے جہاں احتجاجی یہ مطالبہ کررہے ہیں کہ معزول اسلام پسند صدر محمد مُرسی کو عہدۂ صدارت پر بحال کیا جائے ۔ دریں اثناء مصر کی وزارت صحت نے بتایا کہ قاہرہ سے اخوان المسلمین کے کارکنوں کی ہلاکت کی اطلاع ہے علاوہ ازیں اسکندریہ ، نہر سوئز کے کنارے سے شہر اسمٰعیلیہ ، فییوم اور منیا سے بھی ہلاکتو ںکی اطلاعات برابر مل رہی ہیں۔ محمد مرسی کو عہدۂ صدارت سے گزشتہ سال برخاست کئے جانے کے بعد اُن کے حامیوں نے اب تک چین کی سانس نہیں لی ہے اور تقریباً ہر روز احتجاج منظم کیا جارہا ہے اور خصوصی طورپر ہر جمعہ کی نماز کے بعد شدید نوعیت کا احتجاج منظم کیا جاتا ہے تاکہ مُرسی کو عہدۂ صدارت پر جلد سے جلد بحال کیا جائے ۔ یہاں اس بات کا تذکرہ بھی ضروری ہے کہ احتجاج کا سلسلہ حالانکہ روز آنہ کی بنیاد پر کیا جارہا ہے لیکن حکومت کی جانب سے احتجاجیوں کے ساتھ بے رحمی سے نمٹنے اور تشدد کا راستہ اپنانے پر احتجاجیوں کی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے ۔

جب سے محمد مرسی کو برطرف کیا گیا ہے اُس کے بعد سے اب تک مختلف احتجاج کے دوران تقریباً 1000 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جن میں اکثریت اسلام پسندوں کی ہے ۔ دوسری طرف ہزاروں افراد کو جیلوں میں ٹھونس دیا گیا ہے۔ محمد مرسی کے مقدمہ کی سماعت چہارشنبہ سے شروع ہونے والی ہے لہذا کل منظم کردہ احتجاج کو ملک گیر پیمانے پر مُرسی حامی احتجاج سے تعبیر کیا گیا ہے ۔ محمد مرسی کے خلاف 2011 ء میں اُس وقت کے صدر حسنیٰ مبارک کے خلاف ہوئی بغاوت میں جیل توڑکر فرار ہونے کے ایک معاملہ کی 28 جنوری کو سماعت ہوگی جبکہ جاسوسی کے ایک دیگر معاملہ میں بھی انھیں ملوث پایا گیا تھا جس کی سماعت کے لئے تاریخ کا تعین ہنوز باقی ہے ۔ فوج کی جانب سے تشکیل شدہ مصر کی حکومت نے محمد مرسی کی اخوان المسلمین کو دہشت گرد تنظیم سے تعبیر کیا تھا کیونکہ یہی تنظیم گزشتہ ماہ ایک خودکش کار بم دھماکے میں ملوث تھی جس میں 15 افراد ہلاک ہوگئے تھے ۔