قاہرہ ، 10 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) مصر کی عدالتوں نے ملک کے معزول صدر محمد مرسی کے 113 حامیوں کو شدت پسندی اور غیرقانونی سیاسی احتجاج کرنے کے الزامات پر سزائیں سنائی ہیں۔ اخوان المسلمون کے 87 حامیوں کو بلووں ،ہنگامہ آرائی اور ہتھیار رکھنے کے الزامات میں قصوروار قرار دے کر تین سال تک قید کی سزائیں سنا دی گئی ہیں۔ قاہرہ کی عدالت کے جج نے ان میں سے اخوان کے 63 حامیوں کو ایک کیس میں تین سال قید کے علاوہ پچاس،پچاس ہزار مصری پاؤنڈز فی کس جرمانے کی سزا سنائی ہے۔البتہ وہ اپنی سزاؤں کے خلاف اعلیٰ عدالت میں اپیل دائر کرسکتے ہیں اوراس دوران جیل جانے سے بچنے کیلئے پانچ ہزار پاؤنڈز مالیت کے ضمانتی مچلکے جمع کراسکتے ہیں۔ قاہرہ کی ایک اور عدالت نے اخوان المسلمون کے 24 اور حامیوں کو سکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپوں کے الزام میں قصوروار قرار دے کر تین تین سال قید بامشقت کی سزا سنائی ہے۔
ان پر بلووں ،غیر قانونی اجتماع ،پولیس پر حملوں اور مسلح دہشت گرد گروپ سے تعلق کے الزامات میں فرد جرم عائد کی گئی تھی۔ تیسری عدالت نے الازہر یونیورسٹی، جہاں اکثر و بیشتر احتجاجی مظاہرے ہوا کرتے تھے، وہاں کے 26 طالب علموں کو غنڈہ گردی اور تشدد آمیز جھڑپوں میں حصہ لینے کے الزام میں ڈھائی سال قید کی سزا سنائی ہے۔ ڈسمبر میں حکومت نے اخوان المسلمون کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا ، جس پر تشدد پر مبنی کارروائیاں کرنے کا الزام ہے۔ اخوان کا کہنا ہے کہ وہ پرامن احتجاج کے عزم پر قائم ہے۔ جولائی میں مرسی کی معزولی کے بعد سے اخوان المسلمون کے حامیوں کی یہ سب سے بڑی تعداد ہے جنھیں ایک ہی وقت سزائیں سنائی گئی ہیں۔