مذہب تبدیل کرانے میں حکومت اور بی جے پی ملوث نہیں

قانون شکنی پر ریاستی حکومت کارروائی کرے ، لوک سبھا میں وزیر پارلیمانی اُمور وینکیا نائیڈو کا جواب ، اپوزیشن احتجاج پرکارروائی ملتوی
نئی دہلی ۔ 22 ڈسمبر ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) تبدیلی مذہب پر اپوزیشن کی تنقیدوں کا سامنا کررہی حکومت نے آج لوک سبھا میں کہا کہ وہ (حکومت ) یا بی جے پی ان سرگرمیوں میں ملوث نہیں ہے ۔ اگر کوئی قانون کی خلاف ورزی کرتا ہے تو ریاستی حکومتوں کو کاررو ائی کرنی چاہئے ۔ وزیر پارلیمانی اُمور ایم وینکیا نائیڈو نے زور دیکر کہا کہ حکومت مذہبی تبدیلی یا دوبارہ مذہب تبدیل کرانے کی تائید نہیں کرتی۔ انھوں نے آج اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے وقفۂ صفر کے دوران یہ مسئلہ اُٹھائے جانے کے بعد کہا کہ سارے معاملے میں حکومت کا کوئی رول نہیں ہے۔ اسی طرح بی جے پی کا بھی اس میں کوئی عمل دخل نہیں۔ اگر کوئی انفرادی طورپر ایسا کرتا ہے تو ریاستی حکومت کو کارروائی کرنی چاہئے ۔ کانگریس رکن کے سی وینوگوپال نے آج سب سے پہلے وقفۂ صفر کے دوران یہ مسئلہ اُٹھایا اور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے اُن کی تائید کی ۔ وینکیا نائیڈو نے کہا کہ حکومت اس معاملے میں ملوث نہیں ہے ۔ وہ مذہبی تبدیلی یا دوبارہ مذہب تبدیل کرانے کی تائید نہیں کرتی۔ سارا ملک پرامن ہے ۔ چند لوگ ہی ناراض ہیں، اگر آپ اسے سیاسی مسئلہ بنانا چاہتے ہیں تو پارلیمنٹ کے باہر بنائیے ۔ آپ صرف الزامات عائد نہیں کرسکتے ۔ جب وینوگوپال نے کیرالا میں حالیہ مذہب تبدیل کرانے کے واقعہ کا تذکرہ کیا تب وینکیا نائیڈو نے کہا کہ ریاستی حکومت کو کارروائی کرنی چاہئے اور افسوس کی بات یہ ہے کہ وہاں وینو گوپال کی پارٹی (کانگریس ) اقتدار پر ہے ۔ انھوں نے کہا کہ کانگریس حکومت (کیرالا ) کو کارروائی سے آخر کون روک رہا ہے ؟ انھوں نے کہا کہ ریاستی حکومت کو کارروائی کرنی چاہئے ۔ کانگریس قائد ملک ارجن کھرگے نے کہاکہ ہر دن اس نوعیت کے واقعات پیش آرہے ہیں اور مختلف ریاستوں میں گھر واپسی کے نام سے یہ پروگرام منعقد کئے جارہے ہیں۔ انھوں نے کہاکہ حکومت بالواسطہ اس کی تائید کررہی ہے ۔ اُن کے اس تبصرے پر گرما گرم مباحث شروع ہوگئے ۔ جیسے ہی اپوزیشن اور بی جے پی ارکان میں لفظی جھڑپ شروع ہوئی راجیش رنجن ( آر جے ڈی ) اور آل انڈیا یونائیٹیڈ ڈیموکریٹک فرنٹ رکن بدرالدین اجمل ایوان کے وسط میں پہونچ گئے ۔ اس کے ساتھ ہی کانگریس ، بائیں بازو اور ترنمول کانگریس کے بعض ارکان بھی اُن کے ساتھ ہی ایوان کے وسط میں جا پہنچے ۔ ڈپٹی اسپیکر ایم تھمبی دورائی نے ایک گھنٹہ کیلئے ایوان کی کارروائی ملتوی کردی ۔ قبل ازیں وینو گوپال نے یہ مسئلہ اُٹھاتے ہوئے کہا کہ کیرالا میں مذہب تبدیل کرانے کے دو واقعات پیش آئے ہیں اور گجرات کے ولساد ضلع میں ایک واقعہ منظرعام پر آیا ۔ وہ یہ جاننا چاہتے ہیں کہ کیا حکومت ان واقعات کی مذمت کرتی ہے یا نہیں ۔ انھوں نے کہاکہ یہ واقعات صاف ظاہر کرتے ہیں کہ سنگھ پریوار منظم انداز میں ایسے پروگرام منعقد کررہا ہے ۔ یہ کوئی بنا سوچی سمجھی حرکت نہیں ہے ۔ منتظمین عوام کو جھوٹے وعدوں کا جھانسہ دیتے ہوئے اُن کا مذہب تبدیل کرارہے ہیں ۔ وہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی متاثر کررہے ہیں ۔ وہ ان پروگرامس کی بڑے پیمانہ پر تشہیر کررہے ہیں۔ اُن کے اس بیان پر بی جے پی ارکان نے احتجاج شروع کردیا۔