ڈھاکہ ۔ 28 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) بنگلہ دیش ہائیکورٹ نے آج سیکولر جہد کاروں کی جانب سے داخل کردہ ایک عرضداشت کو مسترد کردیا جس میں مسلم اکثریت والے ملک بنگلہ دیش میں اسلام کو سرکاری مذہب قرار دیئے جانے کو چیلنج کیا گیا تھا۔ جسٹس نعیمہ حیدر، جسٹس قاضی رضاء الحق اور جسٹس اشرفل کمال نے آج دوپہر یہ حکم جاری کیا جس میں وضاحت کرتے ہوئے ہائیکورٹ نے بتایا کہ درخواست گذاروں کو تحریری طور پر اس نوعیت کی عرضداشت کے ادخال کا کوئی حق نہیں ہے۔ 7 جون 1988ء کو آٹھویں ترمیمی بل کے بعد 15 نامور شخصیات نے مفاد عامہ کی ایک درخواست داخل کرتے ہوئے ملک کے سرکاری مذہب کو چیلنج کیا تھا۔ ان درخواست گذاروں میں سے بیشتر انتقال کرچکے ہیں۔ البتہ گذشتہ سال اگست تک اس معاملہ کی کوئی شنوائی نہیں ہوئی تھی کیونکہ اگست میں سپریم کورٹ کے ایک ہندو وکیل سومیندر ناتھ گوسوامی نے ہائیکورٹ میں ایک اور درخواست داخل کی تھی کہ ملک میں 2011ء میں کی گئی آئینی ترمیم کے بعد جب ’’سیکولرازم‘‘ کو اپنایا گیا ہے تو اسلام کیونکر ملک کا سرکاری مذہب ہوسکتا ہے۔