مذہبی خبریں

رسول اللہؐ کی مدینہ منورہ ہجرت کے موقع پر حضرت ابو بکر صدیقؓ کو رفاقت سفر کا اعزاز ملا
اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا کا تاریخ اسلام اجلاس۔ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی کا خطاب

حیدرآباد ۔30؍جولائی( پریس نوٹ)شب ہجرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم مکہ مکرمہ سے مدینہ شریف کی جانب روانہ ہوئے۔ حضور ؐ کے ہمراہ حضرت ابو بکر صدیق ؓ تھے۔جب غار ثور کے دہانے پر پہنچے تو حضرت ابو بکر ؓ نے پہلے اندر جا کر غار صاف کیا اور سوراخوں میں اپنے پیرہن کی دھجیاں کر کے لگا دیں اور بند کر دیا۔ پھر حضورانورؐ غار کے اندر تشریف لے آئے۔ غار ثور میں حضرت اسماء بنت ابو بکرؓ روٹی پہنچایا کرتیں اور حضرت عبد اللہ بن ابو بکرؓ قریش کے ساری باتیں آکر کہہ سناتے۔ عامر بن فہیرہ حضرت ابو بکر ؓ کی بکریوں کا ریوڑ لے آتے اور بقدر ضرورت دودھ پہنچاتے۔غار ثور کے منہ پر مکڑی کا جالا، جنگلی کبوتروں کا آشیانہ اور درخت کا پھیلائو حضورؐ کے معجزات ہیں جن کے سبب قریش تلاش کرتے ہوئے غار کے منہ تک پہنچنے کے باوجود ان تمام چیزوں کو دیکھ کر واپس لوٹ گئے اور اس طرح اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیبؐ کی حفاظت کا سامان کیا۔اس وقت حضورؐ نے حضرت ابو بکر ؓ کو یہ قرآنی مژدہ سنایا ’’غم نہ کرو اللہ تعالیٰ ہمارے ساتھ ہے‘‘۔تین روز اس غار میں رہنے کے بعد چوتھی شب یکم؍ ربیع الاول بروز دوشنبہ مدینہ شریف کی طرف سفر شروع ہوا۔ ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی ڈائریکٹر آئی ہرک نے آج صبح ۹ بجے ’’ایوان تاج العرفاء حمیدآباد‘‘ واقع شرفی چمن ،سبزی منڈی اور ۳۰:۱۱ بجے دن جامع مسجد محبوب شاہی، مالاکنٹہ روڈ،روبرو معظم جاہی مارکٹ میں اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل (انڈیا) آئی ہرک کے زیر اہتمام منعقدہ ’۱۲۶۲‘ویں تاریخ اسلام اجلاس کے پہلے سیشن میںسیرت طیبہ کے تسلسل میں واقعات ہجرت مقدسہ اور دوسرے سیشن میں ایک مہاجر ایک انصاری سلسلہ کے تحت صحابی رسول مقبول حضرت جابر بن عبد اللہؓ کے احوال شریف پر مبنی توسیعی لکچر دئیے۔ قرا ء ت کلام پاک، حمد باری تعالیٰ،نعت شہنشاہ کونین ؐ سے اجلاس کا آغاز ہوا۔ڈاکٹرسید محمد حمید الدین شرفی نے سلسلہ بیان جاری رکھتے ہوے سیرت حلبیہ کے حوالے سے بتایا کہ غار ثور میں قیام کے دوران حضور انورؐ نے ایک قریبی درخت کو اشارہ کیا تو وہ درخت غار کے منہ پر آگیا۔ ایک مکڑی نے غار کے دہانے پر جالے تان دئیے۔ یہ جالے اس قدر گھنے اور ایک دوسرے میں جڑے ہوئے تھے کہ جیسے چالیس سال سے اس جگہ لگے ہوے ہوں۔ غار کے منہ پر کبوتری نے اپنا گھر بنایا اور انڈے دئیے۔ جب قریش غار کے قریب آئے اور ایک نے دوسرے سے کہا کہ غار کے اندر بھی دیکھ لیتے ہیں تب امیہ بن خلف نے کہا کہ غار کے اندر ہی جاکر دیکھنے کی کیا ضرورت ہے؟ اس پر تو اتنے جالے لگے ہیں جو شاید (حضرت) محمدؐ کی پیدائش سے بھی پہلے کے ہوں گے۔ اگر وہ غار کے اندر گئے ہوتے تو نہ یہ جالا باقی رہتا اور نہ یہ کبوتر کے انڈے۔ڈاکٹر حمید الدین شرفی نے ایک مہاجر ایک انصاری سلسلہ کے تحت بتایا کہ صحابی رسول اللہؐ حضرت جابر بن عبد اللہؓ عقبہ ثانیہ میں نو عمری میں اسلام قبول کیا اور زائداز دس سال صحبت رسول اکرمؐ سے مشرف رہے۔ حضرت جابرؓ کے والد حضرت عبداللہؓ کو رسول اللہؐ نے بنوحرام کا نقیب مقرر فرمایا تھا۔رسول اللہؐ نے حضرت جابرؓ کے قرض کی ادائیگی کے ضمن میں دعاے برکت فرمائی جس کے نتیجہ میں ان کا قرض بہ آسانی ادا ہو گیا۔ جنگ خندق کے موقع پر برکت طعام کا معجزہ انہی کے گھر دعوت کے موقع پر رونما ہوا۔ حضرت جابربن عبداللہؓ مدینہ منورہ کے قبیلہ خزرج کی شاخ بنو سلمہ سے تعلق رکھتے تھے۔ رسول اللہؐ کے چہیتے صحابی تھے۔ حضرت جابرؓ کو ذات نبویؐ سے والہانہ عشق و وارفتگی تھی۔اپنی زندگی اتباع سنت اور اشاعت علوم نبویؐ کے لئے وقف کر رکھی تھی۔ حضرت جابرؓ سے بہ کثرت احادیث مروی ہیں۔ آپ کے شاگردوں کا حلقہ بے حد وسیع تھا۔ وہ اپنے والدین کے اکلوتے فرزند تھے جبکہ ان کی دس بہنیں تھیں غزوہ احد میں والد کی شہادت کے بعد بہنوں کی تمام تر ذمہ داری بڑی عمدگی کے ساتھ سنبھالیںاور ان کی باعزت طریقے سے شادیاں کر دیں۔ ان کے اس اخلاقی پہلو کی بناء پر لوگ ان کا بہت اکرام و لحاظ کیا کرتے تھے۔

 

 

امام بخاریؒ کا ہر قول و عمل حضور اکرمؐ کے قول و عمل کا مظہر
کلیۃ البنین میں درس بخاری شریف، علماء کرام کا خطاب
حیدرآباد 30 جولائی (راست) حضرت امام بخاریؒ علم و فن میں یکتا تھے۔ اسی طرح زہد و تقویٰ کے بھی پیکر تھے۔ ظاہر و باطن میں خدا سے بے حد ڈرتے تھے۔ مشتبہات سے بچتے، غیبت اور دیگر گناہوں سے اجتناب کرتے۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ سے حدیث رسول ﷺ کی تفتیش، تحقیق کا کام لیا۔ ان خیالات کا اظہار مفتی محمد حسن الدین نے جلسہ آغاز درس بخاری شریف کلیۃ البنین جامعۃ المؤمنات مغلپورہ میں کیا۔ آغاز حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کی قرأت ، حافظ محمد غوث عادل کی نعت سے ہوا جبکہ منقبت بشان امام بخاریؒ ، حافظ محمد جعفر، حافظ محمد اعظم مع ساتھی سنانے کی سعادت حاصل کی۔ مفتی محمد حسن الدین نے کہاکہ اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ جو دیں وہ لے لو اور جس سے منع کریں اس سے رُک جا۔ فقہاء کرام فرماتے ہیں کہ بخاری شریف صحیح ترین احادیث کا مجموعہ ہے اور حضور ﷺ کے قول، فعل، تقریر کو حدیث کہتے ہیں۔ ڈاکٹر سراج الرحمن فاروقی نے کہاکہ عالم دین جس بستی سے گزرتے ہیں اس بستی کے قبرستان سے چالیس دن کا عذاب اُٹھالیا جاتا ہے۔ بروز محشر عالم کی سیاہی شہداء کے خون سے بڑھ کر ہوگی۔ انھوں نے طلباء پر زور دیا کہ تعلیم کی طرف توجہ دیں۔ مولانا سید درویش محی الدین قادری مرتضیٰ پاشاہ نے کہاکہ امام بخاریؒ کا ہر قول و عمل حضور صلی اللہ علیہ و سلم کے قول و عمل کا مظہر تھا۔ آپ نہایت متوکل اور عظیم المرتبت بزرگ تھے۔ انھوں نے مزید کہاکہ قرآن مجید کو سمجھنے کیلئے حدیث رسول ﷺ ضروری ہے۔ مفتی حافظ محمد مستان علی قادری ناظم جامعۃ المؤمنات نے کہاکہ علماء نے تجربہ کرکے لکھا ہے کہ کوئی بڑی مصیبت پیش آئے اور اس کی مشکل کے حل کیلئے بخاری شریف ختم کیا جائے تو اللہ تعالیٰ اس کی مشکل کو آسان فرمادیتے ہیں۔

اصلاحی و تربیتی مجلس
حیدرآباد 30 جولائی (راست) مولانا سید عباد بن ذکی قاسمی کی اطلاع کے بموجب 31 جولائی بروز پیر بعد نماز عشاء جامعہ اسلامیہ تجوید القرآن آزاد نگر عنبرپیٹ میں زیرصدارت حافظ محمد غوث رشیدی، زیرسرپرستی مولانا شاہ محمد کمال الرحمن قادری چشتی اصلاحی و تریتی مجلس منعقد ہے۔

 

انوارالعلوم کالج آف فارمیسی میں کیمپس پلیسمنٹ ڈرائیو کا انعقاد
حیدرآباد 30 جولائی (پریس نوٹ) انوارالعلوم کالج آف فارمیسی ، نیو ملے پلی حیدرآباد میں 29 جولائی کو ڈاکٹر احمد بیگ ڈائرکٹر انوارالعلوم گروپ آف انسٹی ٹیوشنس کی رہنمائی میں کیمپس پلیسمنٹ ڈرائیو منعقد کیا گیا جس میں تقریباً 100 طلبہ کے انٹرویوز مسٹر جیروم ونسینٹ ساؤتھ زونل منیجر workhardt Ltd. نے لئے۔ اس پروگرام کا افتتاح ڈاکٹر ایم وینکٹیشور ریڈی پرنسپل انوارالعلوم کالج آف فارمیسی نے کیا۔ منتخب طلبہ کو سید صفی اللہ غوری پلیسمنٹ آفیسر نے مبارکباد دی۔ اس پروگرام کے انعقاد میں محمد عبدالصمد ایچ آر فیکلٹی ممبرس، مسٹر نواز، مسٹر انصاری، مسٹر عبدالکریم اور اسٹوڈنٹ والینٹرس نے مدد کی۔

 

عازمین کی بہت جلد روانگی کا آغاز‘ پیدل چلنے کی عادت ڈالنے کا مشورہ
احتیاط کے ساتھ مناسک ادا کرنے پر زور: پروفیسر ایس اے شکور‘ مولانا قاضی اعظم علی صوفی و دیگر علما کا خطاب

حیدرآباد30 جولائی ( پریس نوٹ ) مولانا سید اعظم علی صوفی صدر کل ہند جمیعتہ المشائخ نے عازمین حج و عمر ہ پر زوردیا کہ وہ سفر حج کے مقصد کو ہمیشہ اپنے پیش نظر رکھیں اور اس سفر کے دوران لڑائی جھگڑا‘ فسق و فجور اور فحش کلامی سے گریز کریں ۔ انتہائی احتیاط کے ساتھ حج و عمرہ کے مناسک ادا کریں ‘ لاپرواہی اور غفلت سے دم لازم آتا ہے۔ انہو ںنے آج جامع مسجد سکندرآباد میں تلنگانہ اسٹیٹ حج کمیٹی کے زیر اہتمام عازمین حج کے تربیتی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے فضائل و مناسک حج و عمرہ بیان کرتے ہوئے ماڈلس‘ چارٹس کی مدد سے حج و عمرہ سے متعلق اہم امور کی وضاحت کی۔ اورعازمین کے سوالات کے جواب بھی دیئے۔ پرو فیسر ایس اے شکور اسپیشل آفیسر تلنگانہ اسٹیٹ حج کمیٹی نے کہا ہے کہ پہلے مرحلہ کے حجاج کرام مدینہ منورہ پہنچ چکے ہیں اور ان کو وہاں سم کارڈز ایکٹی ویشن میں مسئلہ پیش آرہا ہے اس لئے عازمین اس معاملہ میں صبر و سکون سے کام لیں ۔ ا س مرتبہ عازمین کو الکٹرانک بریس لیٹ دئے جارہے ہیں جس میںایک چپ ہوتی ہے ‘عازمین حج اسے ہمیشہ پہنے رہیں۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب میں دو ہزار روپئے کے ہندوستانی کرنسی نوٹ چلیں گے اور یہ افواہیں غلط ہیں کہ یہ نوٹ نہیں چلنے والے ہیں‘حج کمیٹی کی جانب سے عازمین کو حج گائیڈ فراہم کی جائے گی جس میں تمام اہم تفصیلات اور اہم فون نمبر شامل رہیں گے ۔ اسپیشل آفیسر حج کمیٹی نے کہا کہ اس مرتبہ جمبو فلائٹس رہیں گی اور ہر فلائیٹ میں 450 عازمین رہیں گے۔ انہو ںنے خواتین کو مشورہ دیا کہ وہ روانگی سے قبل ہاتھوں پر مہندی نہ لگائیں کیونکہ اس سے فنگر پرنٹس برابر نہیں آتے اور سم کارڈز‘ امیگریشن وغیر ہ میں دشواری ہوسکتی ہے۔ حج سے دو دن قبل اور حج کے دو دن بعد عزیزیہ سے بسیں بند رہیں گی اس لئے عازمین کوئی اور بندوبست کرسکتے ہیں۔ حاجی صاحبان کا لگیج 55کلو سے زائد نہ ہونا چاہئے جس میں دو سوٹ کیس اور ہینڈ کیری شامل ہوں گے ۔ ہینڈ کیری دس کلو کا ہوگا۔ سوٹ کیس پر اپنا نام اور کور نمبر واضح طور پر لکھوائیں۔ پروفیسر ایس اے شکور نے کہا کہ عازمین کی روانگی کے لئے بہت کم وقت رہ گیا ہے‘ ریاستی حج کمیٹی کی جانب سے تمام ضروری انتظامات شروع کردیئے گئے ہیں۔ عازمین کو چاہئے کہ وہ روزانہ چار پانچ کلو میٹر پیدل چلنے کی عادت ڈالیں کیونکہ حج کے دوران پیدل چلنا پڑتا ہے اگر عادت نہ ہو تو دشواری ہوسکتی ہے۔ مولانا فصیح الدین نظامی خطیب جامع مسجد نے روضہ نبوی ﷺ کی زیارت کے آداب و فضائل بیان کرتے ہوئے کہاکہ شہر نبی ﷺ انتہائی ادب و احترام کامقام ہے۔ یہاں آواز بلند نہ کریں‘ یہاں کی زیارت گاہوں کو بھی جائیں‘ انہو ںنے اہم زیارت گاہوں کی تفصیل بھی بیان کی۔ جناب سید قدیر الدین مسیح صدر انتظامی کمیٹی جامع مسجد نے نگرانی کی۔ حج کمیٹی کے عہدیدار جناب عرفان شریف بھی اس موقعہ پر موجود تھے۔ قاری محمد اقبال کی قرأت کلام پاک اور جناب محمد قاسم کی نعت شریف سے جلسہ کا آغاز ہوا۔ خواتین کے لئے علیحدہ انتظام کیا گیا تھا۔