مذہبی تعصب کی این ڈی اے حکومت کی پالیسی پر برہمی

نئی دہلی ۔ 28 ۔ جنوری (سیاست ڈاٹ کام) وزیراعظم نریندر مودی آج مختلف سیاسی پارٹیوں کی شدید تنقید کا نشانہ بن گئے۔ جنہیں صدر امریکہ بارک اوباما کے مذہبی رواداری کے بارے میں تبصرہ سے نریندر مودی پر تنقید کا ہتھیار مل گیا ہے۔ سیاسی پارٹیوں نے مودی سے سوال کیا کہ کیا وہ سنگھ پریوار کے ’’مدمعاش عناصر‘‘ پر قابو پائیں گے تاکہ اصلاح کا راستہ اختیار کیا جاسکے۔ کانگریس ، بی ایس پی اور آر جے ڈی ان پارٹیوں میں شامل تھے جنہوں نے مودی پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ صدر امریکہ کو ایسا تصرہ کرنے کا موقع اس لئے ملا کیونکہ بی جے پی زیر قیادت این ڈی اے حکومت ’’فرقہ پرست اور انتشار پسند سیاست ‘‘ پر عمل کر رہی ہے۔ صدر امریکہ بارک اوباما نے کل اپنے تین روزہ دورہ ہند کے اختتام پر مذہبی رواداری کی شدت سے تائید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہندوستان اسی وقت تک کامیاب رہے گا جب تک کہ مذہبی خطوط پر انتشار کا شکار نہ ہوجائے۔ کانگریس کے ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا نے پورے خلوص کے ساتھ امید ظاہر کی کہ مودی ہمارے مہمان کی باتوں پر توجہ دیں گے اور ہندوستان کے ورثہ میں ملی ہوئی تکثیریت کے خلاف مانی کارروائیوں کی اصلاح کریںگے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا مودی اپنا داخلی جائزہ لینے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر مودی سنگھ پریوار کے بدمعاش عناصر پر قابو پاتے ہیں ، جو ہندوستان کی شبیہہ کو مسخ کر رہے ہیں، جسے پرامن بقائے باہم اور مختلف مذہبی عقائد کے عوام کی باہمی خیر سگالی کا ملک سمجھا جاتا ہے ، بدنام نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے اظہار افسوس کیا کہ بی جے پی میں تبدیلی مذہب کے بارے میں مختلف آوازیں اٹھ رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کا یقین ہے کہ آر ایس ایس اور اس کی مختلف تنظیمیں ہندوستان کے دستوری اقدار کی بنیادوں پر حملہ نہیں کریں گے۔ بی ایس پی کی صدر مایاوتی نے کہا کہ فرقہ پرست اور انتشار پسند پالیسی جو این ڈی اے حکومت نے اختیار کر رکھی ہے، کئی ممالک کے لئے باعث تشویش بن گئی ہے ۔

یہاں تک کہ صدر امریکہ بھی مذہبی بنیادوں پر انتشار کے خلاف انتباہ دینے پر مجبور ہوگئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ کل صدر امریکہ مداحوں کے ہجوم اور دھوم دھام کے بغیر خاموشی سے ہندوستان سے رخصت ہوگئے۔انہوں نے کہا کہ جاتے جاتے انہوں نے وزیراعظم نریندر مودی پر وار کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کو مذہبی انتہا پسندی سے اپنا دامن بچانا ہوگا۔ آر جے ڈی کے صدر لالو پرساد یادو نے مودی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انتشاری سیاست کا اس ملک میں کوئی مقام نہیں ہے۔ صدر امریکہ تک اس بارے میں نصیحت کرنے پر مشہور ہوگئے کہ مذہبی رواداری انتہائی اہم ہے۔ انہوں نے پٹنہ میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ ملک نے دنیا کو مہاتما گاندھی جیسی شخصیت دی تھی جن کا اصول عدم تشدد تھا، جس پر مارٹن لوتھر کنگ اور نیلسن منڈیلا نے عمل کیا۔ اوباما نے ہندوستان سے کہہ دیا کہ رنگ و نسل مذہب اور عقیدہ کی بنیاد پر تعصب درست نہیں ہے، اب باقی کیا رہ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک پر ایک بڑا خطرہ منڈلا رہا ہے کیونکہ مذہب کی بنیاد پر تقسیم کا عمل پہلے ہی شروع ہوچکا ہے ۔ وہ (بی جے پی) اقتدار پر برقرار رہنے تبدیلی مذہب کے بھوت سے ڈرا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اوباما کا ہمیں شکر گزار ہونا چاہئے جنہوں نے وزیراعظم نریندر مودی کا حقیقی چہرہ ہمارے سامنے بے نقاب کردیا۔ چیف منسٹر آسام ترون گوگوئی نے اوباما کا مذہبی رواداری پر زور بڑھتے ہوئے مذہبی تعصب کا نتیجہ قرار دیا جو مودی کے دورہ اقتدار میں شروع ہوگیا ہے۔