مذہبی تخریب کاری کا خاتمہ کیا جانا ضروری : شاہ عبداللہ

منی ( سعودی عرب ) 5 اکٹوبر ( سیاست ڈاٹ کام ) سعودی عرب کے حکمران شاہ عبداللہ نے آج کہا کہ مذہبی تخریب کاری ایک لعنت ہے اور اس کا خاتمہ کیا جانا چاہئے ۔ شاہ عبداللہ نے یہ ریمارکس ایسے کئے ہیں جبکہ ان کی ائر فورس شام میں داعش کے عسکریت پسندوں کے خلاف امریکہ کی زیر قیادت فضائی حملوں میں حصہ لے رہی ہے ۔ شاہ عبداللہ نے اسلامی ممالک کے حج وفود کے سربراہان سے اپنے سالانہ خطاب میں کہاک ہ تخریب کاری کے نتیجہ میں دہشت گردی پیدا ہوئی ہے ۔ تخریب کاری سے نمٹنے ہمیں اپنی کوششوں کو مجتمع کرنا ہوگا اور اسے شکست دینا ہوگا کیونکہ اس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ سرکاری خبر رساں ادارے ایس پی اے نے یہ اطلاع دی ۔واضح رہے کہ امریکہ نے شام میں داعش کے خلاف فضائی حملے شروع کئے ہیں جن میں دیگر ممالک کے علاوہ سعودی عرب کے بشمول پانچ عرب ممالک بھی شامل ہوئے ہیں۔ یہ ممالک شام میں باغیوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بناتے ہوئے فضائی حملے کر رہے ہیں۔

ان عسکریت پسندوں نے شام میں ایک وسیع علاقہ پر قبضہ کرلیا ہے اور ان پر وہاں حقوق انسانی کی سنگین خلاف ورزیوں کا الزام ہے ۔ علاوہ ازیں اس گروپ نے چند امریکی شہریوں کو ہلاک بھی کردیا ہے جنہیں گذشتہ عرصہ کے دوران یرغمال بنالیا گیا تھا ۔ شاہ عبداللہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ تخریب کاری غلط ہے ۔ اس کا واحد علاج یہی ہے کہ اس کو ختم کردیا جائے ۔ شاہ عبداللہ کے اس خطاب کو ولیعہد شہزادہ سلمان بن عبدالعزیز نے پڑھ کر سنایا جو سعودی عرب کے وزیر دفاع بھی ہیں۔ انہوں نے اپنے سامعین سے کہا کہ اسی مقصد کے تحت سعودی عرب بھی تخریب کاروں کے خلاف فضائی حملوں اور دیگر کارروائیوں میں شامل ہوا ہے ۔

حج وفود میں کچھ ممالک کے صدور اور کچھ سینئر عہدیداران بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو تخریب کاری کے خیالات سے بچانے کی ضرورت ہے ۔ سعودی حکام کو اکثر یہ اندیشہ رہتا ہے کہ اسے جہادی گروپس سے حملوں کا نشانہ بننا پڑسکتا ہے خاص طور پر سعودی عرب میں 2003 سے 2006 کے دوران القاعدہ کی جانب سے بم دھماکے بھی کئے گئے ہیں۔ کہا گیا ہے کہ 11 ستمبر 2001 میں امریکہ میں ورلڈ ٹریڈ سنٹر پر جو حملے ہوئے تھے ان کیلئے جہاز اغوا کرنے والے 19 میں سے 15 افراد کا سعودی عرب سے تعلق تھا ۔ کہا گیا ہے کہ شاہ عبداللہ کا یہ خطاب وادی منی میں ہوا دنیا کے کونے کونے سے آئے ہوئے جہاں زائد از بیس لاکھ افراد اتوار کو بھی رمی جمار ( شیطان کو کنکریاں مارنے ) کے عمل میں مصروف تھے ۔ یہ حج کے مناسک میں شامل ہے ۔ اس سال 20 لاکھ سے زائد فرزندان توحید نے حج ادا کیا تھا اور دوران حج کوئی بھی حادثہ پیش نہیں آیا ۔ سعودی حکام نے وسیع تر انتظامات کئے تھے ۔