مذہبی اصول و اقدار سے دوری کے سبب عورتوں کا استحصال

کریم نگر /31 ڈسمبر ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) آج کے ترقی یافتہ دور میں نہ صرف ملک ہندوستان میں بلکہ ساری دنیا میں پھیل رہی سماجی برائیوں بالخصوص خواتین کے ساتھ ظلم و زیادتی اور ان کے استحصال کے خلاف ہر ایک کو اٹھ کھڑے ہونے کی ضرورت ہے ۔ بصورت دیگر سماجی زندگی میں مرد و عورت کے برابری کے حقوق کے نام پر جس طرح کے سرگرمیوں کو جاری رکھنے کیلئے کوشش کی جارہی ہے اس کی وجہ سے قدرتی نظام درہم برہم ہوجائے گا ۔ ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی ہند کے ریاستی سکریٹری جناب محمد رفیق نے کیا ۔ وہ جماعت اسلامی ہند کریم نگر کے زیر اہتمام مقامی کلا بھارتی میں منعقدہ سمپوزیم کو مخاطب کر رہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ سماجی زندگی میں عورت و مرد کے مساویانہ حقوق ہیں لیکن اس کیلئے الگ الگ دائرہ کار ہیں ۔ قدرت نے جسمانی طور پر مرد و عورت کی سونچ و فکر طاقت اور کام کاج کی علحدہ علحدہ ذمہ داری سونپی ہے ۔ جسمانی ساخت کے اعتبار سے دونوں کی ذمہ داریاں جداگانہ ہیں ۔ اس کے برخلاف آج فطرت و مذہبی اصول و طریقہ سے ہٹ کر چلنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ آج عورتوں پر ظلم و زیادتی میں اضافہ ہو رہا ہے ۔ اس کا خاتمہ مذہبی اصولوں پر عمل آوری ہی سے ممکن ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عورتیں خود اپنا مقام بھول چکی ہیں ۔

اپنی من مانی خواہشات کی آزادی کے نام پر بے حیائی کی جارہی ہے ۔ آج ملک کی آبادی میں ہر شعبہ حیات میں عورتوں کو برابری کا درجہ دینے کا مطالبہ کیا جارہا ہے ۔ سیاسی شعبہ میں 33 فیصد اور دیہی پنچایتوں میں 50 فیصد ریزرویشن کا مطالبہ کیا جارہا ہے ۔ اس کی وجہ سے عورت اور مرد میں ٹکراؤ پیدا ہوتا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آج شراب عام ہوچکی ہے ۔ اسے ترقی یافتہ سماج کی علامت سمجھا جارہا ہے ۔ محمد رفیق نے کہا کہ ابتدائی دور سے اگر دینی و اخلاقی تعلیم دی جائے تو بہت ممکن ہے کہ عورتوں کے ساتھ سماجی زندگی میں عزت و احترام باقی رہے گا ۔ انسان کے زندگی کا مقصد مسجد ، مندر اور گرجا گھروں تک محدود نہیں ہے بلکہ دینی تعلیمات پر عمل ضروری ہے ۔ قبل ازیں دیگر مذاہب کے پیشوایان و سربراہان ،وید پنڈت ، پرنم مہیشور شرما سی ایس آئی کرسچن کے چیرمین ریوا آر پال کوملو ، برہما کماری سماج کی میناکشی ، راما کرشنا مشن ، پرنسپال سنگم راجو ، ایس یو پروفیسر سجاتا ، گوگی راج سری کاگنریس مہیلا صدر عائشہ سلطانہ ، آرگنائزر جماعت اسلامی شیخ محمود، خیر الدین وغیرہ نے بھی مخاطب کیا اور جماعت اسلامی کے زیر اہتمام اس طرح کے سمپوزیم کے انعقاد کی ستائش کی ۔ دیگر مذاہب کے سربراہان نے بھی کہا کہ ہر مذہب میں عورت کو ایک خاص مقام دیا گیا ہے۔ اسے ماں ، بیٹی ، بہو ، بیوی کی شکل میں علحدہ علحدہ ذمہ داری نبھانے کا درس موجود ہے ۔

لیکن افسوس کہ اس پر عمل نہیں ہو رہا ہے ۔ اس طرح کا سمپوزیم اتحاد اور پرامن سماج کی تشکیل کیلئے کافی معاون ہوگا ۔ ہر ایک شخص کو روزانہ اپنا محاسبہ کرنا چاہئے کہ صبح سے شام تک اس نے کتنے اچھے اور کتنے غلط کام کئے ہیں ۔ لڑکیوں کی تعلیم و تربیت پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ عائشہ سلطانہ ، آر پال کومولو ، مہیشور شرما نے کہا کہ آج عورتوں کو بازار میں فروخت ہونے والی نمائشی شئے بنادیا گیا ہے ۔ اس میں عورت کا اپنا بھی قصور ہے ، اس کے والدین کا بھی ۔ ہر شعبہ حیات میں عورتوں کا استحصال ہو رہا ہے اور عورت بہ خوشی اپنا کردار ادا کر رہی ہے ۔ عورتوں کو اپنے مقام و مرتبہ کو پہچاننے کی ضرورت ہے ۔ سمپوزیم کی شروعات قاری عبدالرحیم کی تلاوت کلام پاک سے ہوا ۔ جبکہ محمد عبدالواحد نے آیات ربانی کا ترجمہ پیش کیا ۔ سمپوزیم کی کارروائی جناب عبدالمعید حامد نے چلائی ۔ جناب خیرالدین نے صدارت کی ۔