مدینہ سرکل پر فٹ اوور برج کی تعمیر کا وعدہ 8 سال بعد بھی وفا نہ ہوسکا

مدینہ سرکل پر فٹ اوور برج کی تعمیر کا وعدہ 8 سال بعد بھی وفا نہ ہوسکا
53.5 لاکھ روپئے لاگتی ایف او بی سے پیدل راہروں کے لیے راحت ہوتی
حیدرآباد ۔ 19 ۔ نومبر : ( نمائندہ خصوصی ) : دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد میں ٹریفک کے سنگین مسائل نے عوام کو سخت پریشان کر رکھا ہے ۔ خاص طور پر پیدل راہرو کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔ ٹریفک کے مسائل اور پیدل راہروں کو راحت پہنچانے کے لیے شہر میں کئی مقامات پر فٹ اوور بریجس تعمیر کرنے کا حکومت نے اعلان کیا تھا اور یہ بھی کہا تھا کہ مدینہ بلڈنگ ، بہادر پورہ ، زو اورنامپلی میں بھی فٹ اوور بریجس کی تعمیر عمل میں آئے گی ۔ اس ضمن میں 22 دسمبر 2005 کو حکومت کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ 47 کروڑ روپئے کی لاگت سے 8 فٹ اوور بریجس تعمیر کئے جائیں گے اور ہر فٹ اوور بریج کی تعمیر پر 50 لاکھ روپئے تا 73 لاکھ روپئے کے مصارف آئیں گے ۔اس موقع پر یہ بھی کہا گیا تھا مدینہ بلڈنگ کے قریب 53.5 لاکھ روپیوں کی لاگت سے فٹ اوور بریج تعمیر کیا جائے گا جب کہ رسول پورہ ، بیگم پیٹ ، امیر پیٹ ، دلسکھ نگر میں بھی فٹ اوور بریجس کی تعمیر عمل میں آئے گی ۔ لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ رسول پورہ ، بیگم پیٹ ، خیریت آباد ، امیر پیٹ ، سینٹ اینس اسکول ( سکندرآباد ) اور دلسکھ نگر میں نہ صرف فٹ اوور بریجس تعمیر کردئیے گئے بلکہ وہ مکمل طور پر کام بھی کررہے ہیں جب کہ پرانا شہر کو اس معاملہ میں حکومت نے نظر انداز کردیا اس طرح زو پارک ، مدینہ سرکل اور نامپلی میں فٹ اوور بریجس تعمیر کرنے سے گریز کیا گیا ۔ حالانکہ پرانا شہر میں دن بہ دن ٹریفک میں بے تحاشہ اضافہ ہورہا ہے ۔ جہاں تک مدینہ سرکل پر فٹ اوور بریج کا سوال ہے تاجرین کا کہنا ہے کہ وہاں پیدل راہروں کو راحت پہنچانے کے لیے فٹ اوور بریج کی تعمیر ضروری ہے لیکن ایسے مقام پر فٹ اوور بریج تعمیر کیا جانا چاہئے جس سے تاجرین متاثر نہ ہونے پائے ۔ اب رہی بات بہادر پورہ ، زو پارک پر فٹ اوور بریج کے تعمیر کی تو اس بارے میں اعلان کئے عرصہ گذر چکا ہے ۔ آج تک وہاں فٹ اوور بریج کا نام و نشان تک دکھائی نہیں دیتا ۔ اس مقام پر فٹ اوور بریج کی شدید ضرورت ہے ہر روز زائد از تین ہزار لوگ حیدرآباد زو کا مشاہدہ کرتے ہیں ۔ فٹ اوور بریج کی تعمیر سے زو کو آنے والے اور دیگر پیدل راہروں کو بڑی سہولت ہوگی ۔ جب کہ پرانا شہر میں شاہ علی بنڈہ ، چندرائن گٹہ ، مدھانی بس ڈپو ، ریاست نگر ، سنتوش نگر کے علاوہ نئے شہر میں نامپلی اور عابڈز میں فٹ اوور بریجس کی شدید ضرورت ہے ۔ اگر ان مقامات پر فٹ اوور بریجس تعمیر کئے جاتے ہیں تو اس سے نہ صرف ٹریفک بہاؤ کو آسان بنانے میں مدد ملے گی بلکہ ٹریفک حادثات میں بھی کمی آئے گی ۔ جہاں تک مدینہ سرکل اور پرانا شہر کے دیگر مصروف ترین علاقوں میں فٹ اوور بریجس کی تعمیر کا سوال ہے ایسا لگتا ہے کہ حکومت کو اس علاقہ کی ترقی سے کوئی دلچسپی نہیں ۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ ہر چیف منسٹر پرانا شہر کا دورہ کرتے ہوئے یہی کہتا ہے کہ پرانا شہر کی تقدیر بدل کر رکھدی جائے گی ۔ اسے نئے شہر سے زیادہ ترقی دی جائے گی وغیرہ وغیرہ ۔ لیکن ان چیف منسٹروں کے دعوے اور وعدے چند گھنٹوں میں ہی ہواؤں فضاؤں میں چھوڑے ہوئے غباروں کی طرح اپنا وجود کھو دیتے ہیں ۔ مدینہ سرکل کے بعض تاجرین اور عوام نے بتایا کہ تاجرین سے مشورہ کے بعد ہی فٹ اوور بریج کی تعمیر ہونی چاہئے اس لیے کہ 2005 میں اس مقام پر فٹ اوور بریج تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا اب ان 8 برسوں کے دوران ٹریفک میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے ۔ خاص طور پر خواتین کو سڑک عبور کرنے میں بڑی مشکلات پیش آتی ہیں ۔ اگر بلدیہ اس جانب توجہ دے تو ٹریفک کا ایک بہت بڑا مسئلہ حل ہوسکتا ہے ۔ دوسرے یہ کہ بلدیہ کے لیے یہ فٹ اوور بریجس آمدنی کا ذریعہ بھی بن سکتے ہیں ۔ مختلف اداروں کی تشہیر کے لیے بلدیہ کو اچھی خاصی آمدنی حاصل ہوسکتی ہے ۔۔