کامیابی کیلئے کانگریس اور ٹی آر ایس میں سخت کشمکش
حسن آباد۔ 8 مئی (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) حلقہ اسمبلی جنگاؤں میں شامل ضلع سدی پیٹ کے چیریال، کمراویلی و مدور منڈلس کے ضلع پریشد نشستوں پر 7 رخی مقابلہ و بیشتر منڈل پریشد نشستوں پر 2 رخی مقابلہ ہورہا ہے تاہم اصل انتخابی مقابلہ ٹی آر ایس و کانگریس امیدواروں کے مابین ہے۔ چیریال منڈل کے واحد ضلع پریشد نشست کیلئے 7 امیدوار اپنی قسمت آزمائی کررہے ہیں جن میں سی پی آئی کی طرف سے ٹی مہیندر، بی جے پی امیدوار ٹی اوما رانی، سی پی ایم سے کے وینکٹ ماؤ، ٹی آر ایس، ایم ملیشم، کانگریس سے آدی سرینواس، بنسی لعل آزاد، بی لکشمن آزاد انتخابی میدان میں موجود ہیں۔ یہ نشست بی سی زمرے کیلئے محفوظ کردی گئی ہے۔ جبکہ نئے منڈل کمراویلی کی ایک زیڈ پی ٹی سی نشست کیلئے 5 امیدوار 8 منڈل پریشد نشستوں کیلئے 32 امیدوار میدان میں ضلع پریشد نشست کیلئے سی پی ایم سے ایس بھاسکر کے یادگری، تلگو دیشم پارٹی، کنکیا (کانگریس)، سدپا (ٹی آر ایس) ، گنیش بابو ، جنلینا اپنی قسمت آزمائی کررہے ہیں۔ یہ نشست ایس سی طبقہ کیلئے محفوظ قرار دی گئی ہے۔ عام زمرے میں شامل مدور منڈل ضلع پریشد نشست کیلئے جملہ 7 امیدوار انتخابی میدان میں ہیں تاہم اہم مقابلہ ٹی آر ایس امیدوار این تروپتی ریڈی و کانگریس امیدوار گری کنڈل ریڈی کے مابین ہے۔ سی پی آئی سے کامریڈ، اے یادگری، بھاجپا امیدوار راجی ریڈی، وی نرسمہا ریڈی، آزاد، بنڈی، کرشنا مورتی (آزاد)، کے ستیش کمار آزاد امیدوار بھی انتخابی میدان میں ہے۔ مدور منڈل کی نشست کی کامیابی کیلئے ٹی آر ایس و کانگریس پارٹی ایڑی چوٹی کا زور لگا رہی ہے۔ کانگریس امیدوار گری کنڈل ریڈی کی کامیابی کیلئے سابق صدر تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی پنالہ لکشمیا و ٹی آر ایس امیدوار این تروپتی ریڈی کی جیت کے لئے مقامی رکن اسمبلی، متی ریڈی یادگری ریڈی، پس پردہ حکمت عملی طئے کررہے ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ 14مئی کو کس کے حق میں رائے دہی زیادہ ہوتی ہے یا 28 مئی کو ہونے والی رائے شماری میں مدور سے کون کامیاب ہوتا ہے۔