مخالفت اور سازشوں کے باوجود تلنگانہ قائم ہوگا

اوٹکور۔/18جنوری، ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) ریاستی وزیر اطلاعات و تعلقات عامہ ڈی کے ارونا نے دعویٰ کیا کہ سیما آندھرا قائدین کی مخالفت اور سازشوں کے باوجود تلنگانہ کا قیام عمل میں آئے گا۔ سیما آندھرا قائدین اب تک تلنگانہ کے وسائل لوٹتے رہے مگر اب ایسا نہیں چلے گا۔ بہت جلد علحدہ ریاست تلنگانہ کا قیام عمل میں آئے گا اس کے ساتھ سیما۔آندھرا قائدین کی تلنگانہ میں داداگری ختم ہوجائے گی۔ ڈی کے ارونا اوٹکور میں کانگریس پرچم لہرانے کے بعد جلسہ عام سے خطاب کررہی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ تحریک 1956 سے جاری ہے۔ یہ نئی تحریک نہیں 1969ء میں ہی ریاست کی تقسیم یقینی سمجھی جارہی تھی مگر چند سیاسی قائدین کی مبینہ نااہلی سے یہ تحریک جمود کا شکار ہوگئی تھی اور تلنگانہ مسئلہ برفدان کی نذر ہوگیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کیلئے علاقہ کے سینکڑوں نوجوانوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے۔ان کی تعداد اتر کھنڈ، جھارکھنڈ اور اترانچل کا مطالبہ کرتے ہوئے اپنی جانیں قربان کرنے والوں سے بہت زیادہ ہے۔ ریاستی اسمبلی میں تلنگانہ بل پر مباحث ختم ہونے کے بعد اس بل کو راشٹر پتی بھون روانہ کیا جائے گا۔

جہاں سے صدر جمہوریہ یہ بل مرکزی حکومت کو روانہ کریں گے۔ توقع ہے کہ ماہ فبروری میں منعقد شدنی پارلیمنٹ اجلاس میں تلنگانہ بل کو منظور کرالیا جائے گا۔ اس کے بعد ملک کے نقشہ میں29ویں ریاست کی حیثیت سے تلنگانہ کا قیام عمل میں آئے گا۔ ٹی آرایس، بی جے پی اور ٹی ڈی پی پر شدید تنقید کرتے ہوئے ڈی کے ارونا نے کہا کہ یہ پارٹیاں تلنگانہ مسئلہ پر عوام کو دھوکا دیتی آرہی ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ کانگریس نے وعدے کے مطابق ریاست کی تقسیم کو یقینی بنایا ہے۔ سونیا گاندھی نے علاقہ کے عوام کے مطالبہ کو یکسوئی کرتے ہوئے ریاست کی تقسیم کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے عوام پر زور دیا کہ وہ علحدہ ریاست تلنگانہ قائم کرنے والی کانگریس کو دوبارہ برسر اقتدار لائیں۔ ڈی کے ارونا نے جذباتی انداز میں کہا کہ ان کے والد نرسی ریڈی کا خواب تھا کہ بھیما پراجکٹ مکمل ہو مگر ماوسٹوں نے انہیں ہلاک کردیا۔ ریاستی حکومت کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فی زمانہ لڑکیوں کی پیدائش کو مصیبت مانا جاتا ہے ایسے میں حکومت نے بنگارو تلی جیسی فلاحی اسکیمات متعارف کرواتے ہوئے لڑکیوں کی ترقی کو یقینی بنانے کا یہ انقلابی اقدام کیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ آروگیہ شری، دو روپئے کیلو چاول اور دیگر فلاحی اسکامات سے مستحق افراد عوام غریب طبقہ وغیرہ بھرپور فائدہ اٹھارہے ہیں۔ سکریٹری ضلع کانگریس محمد منیر احمد فاروقی کے مطالبہ پر ریاستی وزیر ڈی کے ارونا نے قبرستان کی حصار بندی کیلئے 5لاکھ روپئے جاری کرنے کا بھرپور تیقن دیا اور جلسہ عام میں یہ گرانقدر اعلان بھی کیا۔ اس موقع پر ڈاکٹر سوریہ پرکاش ریڈی اور ان کے جملہ 200ساتھیوں نے ٹی ڈی پی چھوڑ کر کانگریس میں شمولیت پر ڈی کے ارونا نے خیرمقدم کرتے ہوئے بھرپور مبارکباد دی۔ اس موقع پر سابق رکن اسمبلی رام موہن ریڈی، جناب نظام پاشاہ مکتھل، جناب عبید اللہ کوتوال، اروند کمار، سائیلو گوڑو، عبدالقادر، محمد بشیر احمد تاڑپتڑی موجود تھے۔شریمتی ڈی کے ارونا کی آمد پر جگہ جگہ خیرمقدمی کمانیں لگائی گئی تھیں۔