محکمہ مال کے رجسٹرار دفاتر میں رشوت ستانی کھلے عام جاری

حیدرآباد۔3جون(سیاست نیوز) عام طور پر محکمہ پولیس ‘ آر ٹی اے اور بلدیات میں ہونے والی بدعنوانیاں و رشوت کے چلن کے سلسلہ میں خبریں شائع ہوتی ہیں اور بڑے پیمانے پر دھاوے کرتے ہوئے عہدیداروں کی گرفتاری کے دعوے بھی کئے جاتے ہیں لیکن ریاست میں ایک محکمہ ایسا بھی ہے جسے کہا ہی جاتا ہے محکمہ مال اور اس محکمہ میں اراضیات کی دھاندلیوں کی خبریں تو شہ سرخیوں میں رہتی اور غائب ہوتی رہتی ہیں لیکن اس محکمہ میں ضلع اور منڈل سطح کے عہدیداروں کے درمیان جاری رشوت و بدعنوانیوں کے سلسلہ میں عام طور پر خاموشی اختیار کی جاتی ہے کیونکہ یہ سسٹم بھی اسی طرح ہے جس میں یہ کہا جا تا ہے کہ ’’ بے ایمانی کا کام پوری ایمانداری کے ساتھ ‘‘ جی ہاں سب رجسٹرار کے دفاتر ہوں یا اس محکمہ کے دیگر دفاتر ان میں عوام کی رسائی درمیانی آدمی کے بغیر ممکن ہی نہیں ہوتی اوراگر کسی طرح ہو بھی جاتی ہے تو اس کا کام ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔ محکمہ مال کے عہدیدارو ںکی آمدنی کے متعلق ہر سطح پر عہدیدار واقف ہیں لیکن اس کے باوجود کوئی کاروائی نہیں کی جاتی جس کی بنیادی وجہ ان وصولیوں کی کڑی نیچے سے اوپر تک ملتی ہے اور اگر اس کڑی کے درمیان میں کوئی دیانتدار عہدیدار رکاوٹ بھی بننے کی کوشش کرتا ہے تو اسے ہٹانے کیلئے اقدامات کو ممکن بنا دیا جاتا ہے۔ محکمہ مال کے ایک عہدیدار نے بتایاکہ سب رجسٹرار کے دفتر میں فی فائل کے اعتبار سے اوپر کی آمدنی مقرر ہے اور اس بات سے خود وزارت اور اعلی عہدیداروں کے علاوہ محکمہ انسداد رشوت ستانی کے عہدیدار واقف ہیں اور اس آمدنی کے ذرائع سے بھی سب واقف ہیں لیکن کوئی کچھ کر نہیں سکتا جس کی بنیادی وجہ نظام کی خرابی ہے۔