محمد پہلوان کا ریوالور 5سال تک رفیق آرمری میں محفوظ تھا

اصل کاروباری رجسٹر کی عدالت میں پیشکشی اور گواہ کا بیان
حیدرآباد 22 اگسٹ (سیاست نیوز) اکبرالدین اویسی حملہ کیس کی سماعت کے موقع پر اسلحہ و گولہ بارود کی دوکان کے مالک نے اصلی کاروباری رجسٹر عدالت میں جمع کروائے اور یہ گواہی دی کہ محمد بن عمر یافعی المعروف محمد پہلوان کا .22 ریوالور 5 سال تک اُن کی دوکان میں ڈپازٹ تھا۔ رفیق آرمری کے مالک محمد سراج الدین شفیق نے جو اِس کیس کے گواہ نمبر 26 ہیں عدالت میں دیئے گئے بیان میں بتایا کہ 13 نومبر 2006 ء میں محمد پہلوان نے اُن کی دوکان میں اپنا ریوالور جمع کیا تھا اور 2 مئی سال 2011 ء تک ان کے قبضہ میں تھا۔ اسپیشل پبلک پراسکیوٹر مسٹر اوما مہیشور راؤ نے گواہ سے جرح کے دوران یہ سوال کیاکہ کیا تم محمد بن عمر یافعی کی نشاندہی کرسکتے ہو، کیا عدالت میں موجود ہیں۔ گواہ نے عدالت میں موجود محمد پہلوان کی شناخت کی اور اس سلسلہ میں گواہی دی۔ گواہ نے جرح کے دوران یہ بتایا کہ اُس نے 2 مئی سال 2011 ء کو اِس سلسلہ میں اپنا بیان قلمبند کروایا تھا اور اُس وقت پولیس کو کاروباری رجسٹر کی دستخط شدہ نقل فراہم کی تھی۔ وکیل دفاع ایڈوکیٹ گرو مورتی نے بھی گواہ پر جرح کیا اور سوال کیاکہ کتنے سال سے اسلحہ و گولہ بارود کے کاروبار میں ہیں جس کے جواب میں گواہ نے بتایا کہ وہ طویل عرصہ سے اس کاروبار میں ہیں اور اُن کے آبا و اجداد بھی یہی کاروبار کیا کرتے تھے۔ کیا کاروباری رجسٹر کی کاپی پولیس کو فراہم کی جاتی ہے اور کن پولیس عہدیداروں کو اس کی نقل حوالے کی جاتی ہے۔ گواہ نے بتایا کہ دفتر کمشنر پولیس، متعلقہ ڈپٹی کمشنر پولیس، کلکٹر حیدرآباد کے دفتر میں کاروباری رجسٹر کی نقل جمع کی جاتی ہے۔ وکیل دفاع نے گواہ سے یہ بھی سوال کیاکہ ریوالور اور بندوق میں کیا فرق ہوتا ہے؟ جس کے جواب میں گواہ نے بتایا کہ ریوالور میں کارتوس رکھنے کا چیمبر ہوتا ہے اور ریوالور میں 5 تا 9 گولیاں لوڈ کی جاسکتی ہیں۔ ساتویں ایڈیشنل میٹرو پولیٹن سیشن جج کے اجلاس پر جاری کیس کی سماعت کے موقع پر محمد بن عمر یافعی اُن کے دیگر افراد خاندان کو عدالت میں سخت سکیوریٹی کے درمیان لایا گیا اور جج نے اس کیس کی سماعت کو 29 اگسٹ تک ملتوی کردیا۔