محمد پہلوان کا بارکس میں والہانہ خیرمقدم ، حامیوں میں جوش و خروش

ہجوم کو منتشر کرنے پولیس کی کوشش ، مکان کی لائٹ زبردستی بند کرائی

حیدرآباد ۔ /29 جون (سیاست نیوز) نامپلی کریمنل کورٹ کی جانب سے چندرائن گٹہ حملہ کیس میں باعزت بری ہونے کے بعد محمد بن عمر یافعی المعروف محمد پہلوان ، منور اقبال اور دیگر کی رہائی عمل میں آئی ۔ لیکن پولیس نے رہائی کے فوری بعد ہی محمد پہلوان کو تنگ کرنے کا سلسلہ شروع کردیا ہے اور جیل سے مکان واپس لوٹنے کے دوران ان کا قافلہ جو جلوس کی شکل میں جارہا تھا کو اویسی ہاسپٹل کے قریب روک کر تلاشی لی گئی ۔ اتنا ہی نہیں ساؤتھ زون پولیس نے غیرضروری پھرتی دکھاتے ہوئے جانبداری سے کام لیا اور محمد پہلوان سے ملاقات کیلئے پہونچنے والے ان کے رشتہ دار و احباب کو وہاں سے منتشر کردیا ۔ بتایا جاتا ہے کہ پولیس کے سینئر عہدیداروں نے محمد پہلوان کے مکان پہونچ کر ان کے مہمانوں کو وہاں سے تخلیہ کرنے پر مجبور کردیا اور اپنے مکان کے لائیٹ بھی بند کرکے رکھنے پر مجبور کردیا ۔ جیل سے رہائی کے بعد محمد پہلوان آج رات اپنے بڑے بھائی یونس بن عمر یافعی ، سیف یافعی اور عیسیٰ بن یونس یافعی کے ہمراہ اپنے مکان واقع بارکس پہونچے ۔ جہاں پر ان کے ارکان خاندان اور مقامی عوام نے ان کا والہانہ استقبال کیا ۔ انہوں نے سیاست نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ عدالت کے اس فیصلے پر وہ اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں اور انہیں خوشی ہے کہ 10 افراد کو جنہیں بیجا طور پر اس مقدمہ میں ماخوذ کیا گیا تھا باعزت بری ہوئے ہیں ۔ محمد پہلوان نے مزید بتایا کہ اس کیس میں اپنے بھائی حسن یافعی اور بھتیجوں کی برأت کیلئے عنقریب ہائیکورٹ سے رجوع ہوں گے اور انہیں عدلیہ پر مکمل بھروسہ ہے کہ انہیں وہاں سے انصاف ملے گا ۔ انہوں نے بتایا کہ وہ ڈرنے والے یا جھکنے والوں میں نہیں ہے اور نہ ہی مسجد میں ٹھہر کر جھوٹے وعدے کرنے والوں میں سے ہے ۔ اس کیس میں بری ہونے والے مسٹر منور اقبال نے بھی عدالت کے اس فیصلے کا استقبال کیا ۔ پولیس نے محمد پہلوان سے ملاقات کیلئے آنے والوں کی ویڈیو گرافی کی اور تصویرکشی بھی کی۔ ٹاسک فورس اور مقامی پولیس نے اپنے اختیارات کا بیجا استعمال کرتے ہوئے جیل سے رہا افراد کو ہراساں کرنے کی بھی کوشش کی۔ بتایا جاتا ہے کہ چندرائن گٹہ پولیس انسپکٹر نے محمد پہلوان کے ساتھ دھمکی آمیز رویہ اختیار کیا۔