لوئی ول ، 7 جون (سیاست ڈاٹ کام) محمد علی اور اُن کی فیملی نے افسانوی باکسر کے دماغ کا ریسرچ کیلئے عطیہ کردینے کے بارے میں کبھی بھی سنجیدگی سے غور نہیں کیا، اُن کے معالج ڈاکٹر نے یہ بات بتائی ہے۔ ڈاکٹر آبے لیبرمین سے گزشتہ روز جب یہ پوچھا گیا کہ آیا دماغ کو ریسرچ کیلئے عطیہ دینے پر غور ہواہے، انھوں نے جواب دیا کہ کبھی نہیں۔ لیبرمین نے کہا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ باکسنگ کی وجہ سے محمد علی کو پارکنسنس عارضہ یعنی رعشہ کی بیماری لاحق ہوگئی لیکن وہ سو فیصدی یقین سے کچھ نہیں کہہ سکتے۔ ڈاکٹر موصوف فینکس میں واقع بارو نیورو لوجیکل انسٹی ٹیوٹ کے محمد علی پارکنسن سنٹر میں نیوز کانفرنس سے مخاطب تھے۔ وہ محمد علی کی 1984ء میں طبی جانچ کرنے والوں میں تھے۔