محمد بن سلمان سے عالمی سطح پر سردمہری ،قائدین کا مصافحہ سے گریز

بیونس آئرس ۔ 29 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) سعودی عرب کے ولیعہد محمد بن سلمان ان دنوں صحافی جمال خشوگی کے قتل کے بعد پیدا ہوئے بحران سے نکلنے کی کوشش کررہے ہیں جس کیلئے انہوں نے مختلف ممالک کے دوروں کا آغاز کیا ہے۔ عرب ممالک کے دورہ پر وہ قبل ازیں مصر آئے تھے اور اب ارجنٹینا میں G-20 کانفرنس میں جس کا انعقاد 30 نومبر کو ہوگا، آج ارجنٹینا پہنچے۔ یاد رہیکہ اس کانفرنس میں موصوف اعلیٰ سطحی عالمی قائدین سے روبرو ہوں گے جنہوں نے استنبول میں جمال خشوگی کے قتل کی شدید طور پر مذمت کی تھی۔ مجموعی طور پر دیکھا جائے تو اس وقت عالمی سطح پر محمد بن سلمان کو سردمہری کا سامنا ہے کیونکہ خشوگی قتل کے بعد ان کی نیک نامی بھی متاثر ہوئی ہے جسے وہ درست کرنا چاہتے ہیں۔ دوسری طرف یہ بھی کہا جارہا ہیکہ محمد بن سلمان کو بین الاقوامی ناراضگی کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔ اس موقع پر اٹلانٹک کونسل اور لندن کی رائل یونائیٹیڈ سرویسیس انسٹیٹیوٹ کے سینئر فیلو ایچ اے ہیلیر نے ایک انتہائی اہم نکتہ کی طرف یہ کہہ کر اشارہ کیا کہ اس وقت عالمی سطح پر ایسا کون سا قائد ہے جو محمد بن سلمان کے ساتھ نظر آنا چاہتا ہے؟ عام طور پر یہ دنیا کا دستور ہے کہ جب کوئی عالمی سطح پر بدنامی جھیل رہا ہو تو اس کے اپنے بھی اس سے دوری اختیار کرلیتے ہیں کیونکہ انہیں خدشہ ہوتا ہیکہ ’’بدنام‘‘ شخص سے وابستگی خود ان کی بدنامی کا باعث ہوسکتی ہے۔ ہیلیر نے یہاں اندیشہ ظاہر کیا کہ شرمندگی سے بچنے کیلئے محمد بن سلمان کو G-20 کانفرنس میں انتہائی احتیاط کے ساتھ پیش کیا جائے گا۔

یہ اندیشے بھی پائے جاتے ہیں کہ G-20 کانفرنس میں محمد بن سلمان کو ’’اچھوت‘‘ سمجھا جائے گا۔ یہ بات کینیڈا کی واٹرلو یونیورسٹی کے پروفیسر بیسما مومانی نے کہی۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک گروپ فوٹوز کا سوال ہے تو اسے نظرانداز نہیں کیا جاسکتا تاہم جرمنی اور کینیڈا سے تعلق رکھنے والے لبرل ڈیموکریٹک قائدین کا سوال ہے، تو یہ کہنا مبالغہ آرائی نہیں ہوگی کہ وہ قائدین محمد بن سلمان سے مصافحہ کرنا بھی پسند نہیں کریں گے اور اگر مصافحہ کر بھی لیا تو اس کی تصاویر وائرل کرنے کے حق میں نہیں ہوں گے۔ اسپین کے سابق بادشاہ جوان کارلوس کو ابوظہبی میں محمد بن سلمان سے مصافحہ کرنے کے بعد بے شمار تنقیدوں کا سامنا کرنا پڑا تھا جو دراصل اس وقت ابوظہبی، بحرین، مصر اور تیونیشیا کے دورہ پر تھے۔ تاہم ایسا معلوم ہوتا ہیکہ محمد بن سلمان کو عالمی سطح پر پائی جانے والی ناراضگی کی کوئی پرواہ نہیں ہے کیونکہ ان کے پس پشت امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ موجود ہیں جنہوں نے واضح طور پر کہا تھا کہ خشوگی واقعہ کے بعد بھی سعودی عرب بدستور امریکہ کا حلیف ملک بنا رہے گا۔