لاہور۔ 30جنوری (سیاست ڈاٹ کام ) محمد عامر کو آئی سی سی کی جانب سے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے کی اجازت دیے جانے پر پاکستان کے سابق کرکٹرز منقسم دکھائی دیتے ہیں۔ سابق کپتان وسیم اکرم نے کہا ہے کہ عامر کو غلطی کی سزا مل گئی اب انہیں کیریئر دوبارہ شروع کرنے سے نہیں روکنا چاہئے۔ پاکستان میں بڑے بڑے لوگوں نے بڑے بڑے جرم کئے، سزائیں بھگتیں اور دوبارہ زندگی شروع کی۔ عامر نے آئی سی سی کی ویڈیو میں اپنے کئے کی معافی بھی مانگ لی تو اسلام تو معافی اور درگزر کرتے ہوئے آگے بڑھ جانے کی بات کرتا ہے لہذا ہمیں چاہئے کہ ہم بحیثیت قوم محمد عامر کو معاف کردیں اور ان کی آنے والی کرکٹ کی حمایت کریں۔ عامر نے کرکٹ میں واپسی کیلئے درکار آئی سی سی کی تمام شرائط بھی پوری کر دی ہیں۔ سابق ٹسٹ کرکٹر راشد لطیف نے کہا ہے کہ ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنا محمد عامر کا حق ہے جسے چھینا نہیں جاسکتا
لیکن بین الاقوامی کرکٹ کھیلنا پاکستان اور خود محمد عامر کیلئے آسان نہ ہوگا کیونکہ انہیں ان شائقین اور حریف کھلاڑیوں کے شدید ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا جو انہیں معاف کرنے کیلئے تیار نہیں۔ پاکستانی کرکٹ ٹیم کیا محمد عامر کو قبول کرلے گی؟ اس سوال پر راشد لطیف نے کہا ہے کہ اگر پاکستان کرکٹ بورڈ محمد عامر کو ٹیم میں شامل کرے گا تو کوئی کیسے اعتراض کر سکے گا۔ تاہم سابق ٹسٹ کرکٹر رمیز راجہ محمد عامر کی واپسی کے خلاف ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ محمد عامر کی واپسی سے پاکستانی ٹیم ایک مرتبہ پھر وائرس یعنی اسپاٹ فکسنگ کے خطرے سے دوچار ہوجائے گی۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیرمین لیفٹننٹ جنرل ( ریٹائرڈ) توقیر ضیا بھی محمد عامر کی واپسی کے شدید مخالف ہیں۔ دلچسپ بات ہے کہ چیئرمین پی سی بی شہریار خان تسلیم کرچکے ہیں کہ موجودہ ٹیم میں محمد عامر کی واپسی پر تحفظات پائے جاتے ہیں۔ وقار یونس 2010 میں ٹیم کے کوچ تھے جب انگلینڈ کے دورے میں اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل سامنے آیا تھا۔