محفوظ نشست سے بھی روپانی کو سخت مقابلہ درپیش

راجکوٹ ۔ 7ڈسمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) گجرات کے انتخابی جنگ میں مغربی راجکوٹ کی نشست جو روایتی طور پر ہمیشہ سے بی جے پی کیلئے ایک محفوظ نشست کے طور پر دیکھا جاتا رہا ہے ‘ اس بار یہاں پر بھی بی جے پی کو سخت ترین مقابلہ درپیش ہے ۔ اس نشست سے اس بار چیف منسٹر گجرات وجئے روپانی مقابلہ کررہے ہیں جن کا مقابلہ کانگریس کے اندرانی راجیا گرو سے ہوگا ۔ حالانکہ اب تک راجکوٹ ۔II کو بی جے پی سب سے محفوظ ترین قلعہ تصور کیا جاتا رہا ہے جہاں سے بی جے پی 1985ء سے متواتر کامیاب ہوتی چلی آرہی ہے ۔ اس بار اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلہ میں 9 ڈسمبر کو یہاں پر ہائی پروفائیل قائدین کے درمیان مقابلہ درپیش ہے ۔اس نشست سے موجودہ گورنر کرناٹک وجوبھائی والا نے متواتر 7مرتبہ بی جے پی کے ٹکٹ پر کامیابی حاصل کی ہے ۔ 1985سے لیکر 2012ء تک یہاں سے انہوں نے پارٹی کی نمائندگی کی ہے ۔ 1985ء میں انہوں نے ہرشدبا چوڈاسما کو شکست دی تھی ‘ تاہم 2002ء میں جب نریندر مودی کی شبیہہ فسادات کے سبب مسخ ہوچکی تھی ان کیلئے وجوبھائی والا نے یہ نشست چھوڑ دیا تھا اور یہاں سے نریندر مودی نے 2002ء کے الیکشن میں کامیابی حاصل کی جس کے بعد انہیں چیف منسٹر کے نامزد کیا گیا ۔ بعد ازاں جب نریندر مودی منی نگر حلقہ اسمبلی منتخب ہوئے تووجوبھائی والا نے پھر سے 2012ء تک اس حلقہ سے نمائندگی برقرار رکھی ۔ تاہم 2014ء میں جب انہیں کرناٹک کا گورنر بناکر بھیجا گیا تب وجئے روپانی کو یہاں سے ضمنی انتخابات کے ذریعہ کامیابی دلائی گئی تھی اور تاحال وہ اسی حلقہ کی نمائندگی کرتے ہوئے چیف منسٹر کے عہدہ پر فائز ہوئے ۔اگرچہ مذکورہ حلقہ اسمبلی روایتی طور پر آر ایس ایس کا مضبوط ترین گڑھ رہا ہے تاہم اس بار کانگریس نے ذات پات کے نظام کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مشرقی راجکوٹ کے موجودہ ایم ایل اے راجیاگرو کو اس حلقہ اسمبلی سے مقابلہ کیلئے اتارا ہے جس کی وجہ سے توقع کی جارہی ہے کہ ذات پات کے عوامل کا انہیں براہ راست فائدہ حاصل ہوسکتا ہے ۔ اس کے علاوہ اس علاقہ کے تاجر برادری جو جی ایس ٹی اور نوٹ بندی سے پہلے ہی اپنی ناراضگی کا اظہار کرچکے ہوں توقع ہے کہ وہ کانگریسی امیدوار کے حق میں اپنے حق رائے دہی استعمال کرسکتے ہیں ۔