محصوریمنی شہر تائیز تک رسائی مشکل : اقوام متحدہ

شمالی اور جنوبی یمن کی سرحد پر غذائی اجناس اور اشیائے ضروریہ کا ذخیرہ
صنعا۔24جنوری ( سیاست ڈاٹ کام ) اقوام متحدہ کی انسانی بنیادوںپر  رابطہ کار برائے یمن نے کہا کہ وہ تائیز تک غیر مشروط رسائی کو یقینی بنانے کی کوشش کررہے ہیں ۔ اس شہر کی آبادی تقریباً 25ہزار ہے جس کا باغیوں نے محاصرہ کر رکھا ہے ‘ جن کا دارالحکومت صنعا پر بھی قبضہ ہے ۔ وہ بین الاقوامی سطح پر مسلمہ حکومت سے جنگ کررہے ہیں ۔ صرف چند دکانیں کھلی ہیں ۔ غذائی اجناس اور اشیائے ضروریہ جو بقاء کیلئے ضروری ہیں قلت کا شکار ہیں ‘ بنیادی خدمات کی قلت ہے بشمول پانی اور ایندھن بہت کم ہے ۔ اقوام متحدہ کے انسانی بنیادوں پر رابطہ کار جامی میک گولڈ ریک نے صنعا میں تائیز کا دورہ کرنے کے بعد کہا کہ شہر میں واقع تائیز کے تینوں اضلاع تک کئی ماہ سے رسائی مشکل ہوگئی ہے ۔ جب کہ دواخانوں کو بھی پُرتشدد کارروائیوں کے دوران بخشا نہیں گیا ۔ تائیز کا محاصرہ حوثی باغیوں کی جانب سے مہینوں سے جاری ہے جو جنگ سے تباہ شہر پر اندھادھند شل باری کررہے ہیں اور انسانی بنیادوں پر امداد کی فراہمی کا راستہ روک رہے ہیں ۔ عالمی غذائی پروگرام کے ڈپٹی ڈائرکٹر ادھم مسلم نے کہا کہ وہ کافی مقدار میں غذائی اجناس شہر تائیز کے ہزاروں خاندانوں کیلئے جمع کرچکے ہیں جو جنوبی اور شمالی یمن کی سرحد پر پڑا ہوا ہے ۔ یمن کی خانہ جنگی کا یہ ایک بڑا موڑ ہے ۔ جنوبی یمن کی ہلاکتوں سے امکانی طور پر حوثی باغیوں کے حوصلے بلند ہوئے ہیں ۔

یمن میںحوثیوں کی نمائندگی جولین ہرنیز کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ تقریباً 1900بچے خانہ جنگی کے آغاز سے اب تک یا تو ہلاک یا زخمی ہوچکے ہیں ۔ بیشتر ہلاکتیں تائیز کے صوبہ میں اور صنعا میں واقع ہوئی ہیں جو حوثیوں کا مستحکم گڑھ ہے  ۔ وائیٹ ہاوز کے قومی سلامتی کونسل کے ترجمان نے کہا کہ امریکہ کو اس ہولناک تشدد پر جس سے تائیز کے شہری متاثر ہورہے ہیں سخت تشویش ہے اور اس بات کی ضرورت ہے کہ انسانی بنیادوں پر تمام مستحق یمنیوں تک امداد پہنچائی جاسکے ۔ اپنے ایک بیان میں وائیٹ ہاؤز کے ترجمان نے کہا کہ انسانی بنیادوں پر تائیز کے بعض حصوں تک رسائی بہتر بنانے کی پورے ملک شہر میں اعادہ کی ضرورت ہے ۔ یمن کی خانہ جنگی کا آغاز اُس وقت ہوا تھا جب تک سابق صدر یمن کے وفادار حوثی باغیوں نے ستمبر 2014ء میں صنعا پر قبضہ کرلیا تھا ۔ مارچ 2015ء میں سعودی عرب زیر قیادت مخلوط اتحاد نے فوجی حملے شروع کردیئے اور بعد ازاں زمینی کارروائی بھی کی ۔یمن کی 80فیصد آبادی کو غذا ‘ پانی اور دیگر امداد کی ضرورت ہے ۔ تاحال خانہ جنگی میں 5800افراد سے زیادہ ہلاک ہوچکے ہیں ۔