محروس ہندوستانی انجینئرس کو بچانے کے لئے قبائیلی بزرگوں کے ساتھ افغان کے عہدیدار سرگرم عمل

کابل۔پیر کے روز میڈیا کی رپورٹس میں کہاگیا ہے کہ شمالی باغلان صوبے میں طالبان اور ہتھیار بندوں نے جن سات ہندوستانی انجینئرس کو محروس کرلیا ہے انہیں چھوڑنے کیلئے مقامی قبائیلی بزرگوں کے ساتھ ملکر افغانستان میں سکیورٹی عہدیدار سرگرم عمل ہیں۔

صوبہ کی پولیس کے ترجمان ذبیح اللہ شجع نے کہاکہ ایک آر پی جی گروپ کمپنی سے تعلق رکھنے والے کے ای سی انٹرنیشنل سے تعلق رکھنے والے ہندوستانی انجینئرس پاؤر سب اسٹیشن کی تعمیر کے پراجکٹ پر کام کررہے تھے۔

اتوار کے روز تعمیری کاموں کی جانچ کے لئے جارہی مذکورہ انجینئرس کو دہشت گردوں نے چشم شیر کے علاقے سے اغوا کرلیاتھا۔

شجع نے کہاکہ افغان ڈرائیور بھی انجینئرس کے ساتھ لاپتہ ہے اور میڈیا رپورٹس کے مطابق ا ن تمام کو دہشت گردوں کے چنگل سے چھوڑانے کے لئے ایک اپریشن بھی شروع کیاگیاہے۔

سکیورٹی عہدیدار نے بتایا کہ ہندوستانی انجینئرس کو چھوڑانے کے لئے صوبے میں افغان فورسس اور حکومت کے عہدیدار سرگرم عمل ہیں۔

صوبے کے گورنر عبدالنعمتی نے کہاکہ سکیورٹی فورسس اور مقامی عہدیدار لاپتہ انجینئرس اور ڈرائیور کی تلاش میں جٹے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اس کے علاوہ مقامی قبائیلی بھی اس کام میں سرکاری عہدیداروں کا تعاون کررہے ہیں۔ نعمتی نے بھروسہ دلایا ہے کہ ہندوستانی انجینئرس اور ڈرائیور کو بہت جلد رہا کرالیاجائے گا۔اتوار کے روزگورنر باغلان نے کہاکہ دہشت گردوں کے گروپ نے افغانستان کے سرکاری ملازمین ہونے کے شبہ میں ہندوستانی انجینئرس اور ڈرائیور کا اغو اکیاہے۔

تاہم کسی بھی گروپ نے اب تک اس کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ نئی دہلی میں خارجی امور کی وزارت نے کہاکہ افغانستان انتظامیہ سے ربط میں ہے۔شورش زدہ ملک میں سابق میں بھی کئی لوگوں کااغواکیاگیاتھا۔سال2016میں40سالہ ہندوستانی امدادی ورکر جودیپ ڈی سوزا کو کابل میں اغوا کرلیاگیاتھا۔

چالیس دنوں کے بعد اس کو رہا کردیاگیا۔جنگ سے متاثرہ افغانستان میں ہندوستان کم سے کم دوبلین کی معاشی امداد کیا ہے۔