محبوبہ مفتی حکومت ’مسلم دشمن‘،جامع مسجد میں نماز جمعہ کی عدم ادائیگی پر میر واعظ کا ردعمل

سرینگر، 22 دسمبر(سیاست ڈاٹ کام) کشمیر انتظامیہ نے مسلسل تیسرے جمعہ کو بھی سری نگر کے پائین شہر میں واقع تاریخی جامع مسجد میں ‘نماز جمعہ’ کی ادائیگی ناممکن بنادی۔ نوہٹہ جہاں یہ 623 برس قدیم جامع مسجد واقع ہیں، کے مکینوں نے بتایا کہ سیکورٹی فورسز نے مسلسل تیسرے جمعہ کو بھی کشمیری عوام کی اس سب سے بڑی عبادت گاہ کو محاصرے میں لیا اور کسی کو بھی مسجد کے احاطے میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی۔انہوں نے بتایا ‘جمعہ کی صبح سے سیکورٹی فورسز کی بھاری جمعیت جامع مسجد کے دروازوں بالخصوص باب الداخلے پر تعینات کی گئی۔ انہوں نے جامع مسجد کی جانب پیش قدمی کو روکنے کے لئے خاردار تار بچھاکر راستوں کو سیل کیا تھا’۔اہلیان نوہٹہ نے بتایا کہ رواں سال میں 18 ویں بار پائین شہر میں پندیوں کے ذریعے تاریخی جامع مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی پر روک لگائی گئی۔ خیال رہے کہ کشمیری علیحدگی پسند قیادت سید علی گیلانی، میر واعظ مولوی عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے وادی میں شیر خوار بچوں کی ماؤں اور عام شہریوں کو بقول ان کے ایک منصوبہ بند سازش کے تحت ہلاک کرنے اور معصوم بچوں کو پیلٹ گنوں کی بوچھاڑ سے نشانہ بناکر انہیں عمر بھر کے لئے بینائی سے محروم کرنے اور توڑ پھوڑ اور لوٹ مار کا بازار گرم کرنے کے خلاف جمعتہ المبارک کو بعد نماز جمعہ جموں کشمیر کے تمام خطوں میں منظم، پرامن اور باوقار احتجاج کرنے کی اپیل کی تھی۔انہوں نے کہا تھا کہ معصوم بچوں کی ماؤں کو نشانہ بنانا درندگی کی انتہا ہے اور یہ صورت حال کسی بھی انسانی دل رکھنے والے شخص کے لئے قابل برداشت نہیں ہوسکتی ہے ۔تاہم کشمیر انتظامیہ نے احتجاج کے دوران تشدد بھڑک اٹھنے کے خدشے کے پیش نظر نہ صرف سری نگر کے سات پولیس تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں میں جزوی یا کلی طور پر کرفیو جیسی پابندیاں عائد کردیں، بلکہ علیحدگی پسند قائدین و کارکن کو تھانہ یا خانہ نظربند کرنے کے علاوہ وادی میں شمالی کشمیر کے بارہمولہ اور جموں خطہ کے بانہال کے درمیان چلنے والی ریل خدمات بھی معطل کرادیں۔