مختلف مقامات پر عوام کے احتجاج کا سلسلہ جاری، ناگی ریڈی پیٹ کو میدک میں شامل کرنے کی شدید مخالفت
نظام آباد:3؍ جولائی ( محمد جاوید علی کی رپورٹ)نئے ضلعوں کے قیام کیلئے ریاستی حکومت کی جانب سے رضامندی ظاہر کرنے کے باوجود بھی منڈلوں کے قیام اور دیہاتوں کے انضمام کے بارے میں کوئی وضاحت پیش نہ کرنے کی وجہ سے عوام میں تجسس برقرار ہے اور منڈل کے قیام اوردیہاتوں کو ضم کرنے کے مسئلہ کو لیکر کسی مقام پر احتجاجی سلسلہ جاری ہے۔ جبکہ ملازمین نئے ضلع میں کام کرنے کیلئے رضامندی ظاہر کررہے ہیں۔ ضلع انتظامیہ کی جانب سے چیف منسٹر کو دی گئی رپورٹ میں نئے ضلع کے قیام کے بارے میں تفصیلی رپورٹ پیش کی گئی لیکن ضلع میں نئے منڈلوں کے قیام کے بارے میں واضح رپورٹ پیش نہیں کی گئی ۔ ضلع نظام آبادکے 36 منڈلوں میں 9 حلقہ اسمبلی ہے ۔ نئے ضلع کاماریڈی میں کاماریڈی، یلاریڈی، بانسواڑہ، جکل چار اسمبلی حلقہ ہے اور اس ضلع میں کاماریڈی، دومکنڈہ، بھکنور، ماچہ ریڈی، تاڑوائی، سداشیو نگر، گندھاری، لنگم پیٹ، یلاریڈی، ناگی ریڈی پیٹ، جکل، بچکندہ، پٹلم، مدنور، بانسواڑہ، بیرکور، ورنی، کوٹگیر، نظام ساگرمنڈل ہے اس نئے ضلع میں نئے منڈلس کے قیام رودرور، کاماریڈی رورل، کاماریڈی منڈل قیام کے امکانات ہیں۔ جبکہ میدک ضلع میں نظام آباد ضلع کے ناگی ریڈی پیٹ کو شامل کرنے کی تجویز کی زبردست مخالفت کی جارہی ہے اور کاماریڈی ضلع میں برقرار رکھنے کیلئے مطالبہ کیا جارہا ہے۔ نئے ضلع میں آبادی زیادہ ہونے کی صورت میں ضلع کیلئے فائدہ مند ہوگا۔ ضلع نظام آباد میںنظام آباد نارتھ رورل آلور ، آرمور رورل، بودھن رورل منڈلوں کے قیام کیلئے ضلع انتظامیہ کی جانب سے رپورٹ پیش کی گئی اس کے علاوہ موپال، اندلوائی منڈلوں کے قیام کے بارے میں بھی غور کیا جارہا ہے۔ ضلع کے کئی مقامات پر نئے منڈلس کے قیام کیلئے عوام کی جانب سے مطالبہ کیا جارہا ہے۔ ضلع کے کمر پلی منڈل کے مانال، ورنی منڈل کے چندور، دومکنڈہ منڈل کے بی بی پیٹ، بھکنور منڈل کے راجم پیٹ میں نئے منڈلوں کے قیام کیلئے احتجاجی سلسلہ جاری ہے اورمنتخب نمائندوں کو نمائندگی دی جارہی ہے اور منڈل کے قیام کیلئے 35 ہزار آبادی کا ہونا ناگزیر ہے۔ لیکن ان میں نئے منڈلوں میں 35 ہزار سے بھی کم آبادی ہے۔ قواعد کے مطابق آبادی کا ہونا ناگزیر ہے اور چیف منسٹر جائزہ اجلاس میں اس بات کو واضح بھی کیا ہے اور ضلع کے سرحدودوں پر واقع دیہاتوں کو بھی دوسرے ضلعوں میں شامل کرنے اورضلع نظام آباداور کریم نگر کے سرحد پر واقع دیہات کمر پلی، مانالا، کونا سمندرمنڈل مستقر سے کافی دور ہے اور کریم نگر ضلع کے چندورتی منڈل سے قریب ہے۔ جس کی وجہ سے ان دیہاتوں کو چندورتی منڈل میں شامل کرنے کی اور سرکنڈہ، ماچہ ریڈی منڈلوںکے چند دیہاتوں کی تبدیلی عمل میں آنے کے امکانات ہیں۔ نظم و نسق کی سہولت کو نظر میں رکھتے ہوئے دیہاتوں کو ایک دوسرے منڈلوں میں شامل کئے جانے کے قوی امکانات ہیں۔ ضلع مستقر سے قریب کوٹگیر، ورنی منڈلوں کو کاماریڈی ضلع میں شامل کرنا بھی ناممکن سمجھ میںآرہا ہے کیونکہ ضلع کاماریڈی قائم ہونے کی صورت میں ورنی اور کوٹگیر کو لمبا فاصلہ ہونے کی وجہ سے اعتراضات پیدا ہورہے ہیں جبکہ کاماریڈی قومی شاہراہ سے پر واقع ہونے کی وجہ سے فائدوں کے بارے میں بھی غور کیا جارہا ہے۔ کاماریڈی ضلع قائم ہونے کی صورت میں قومی شاہراہ پر واقع ہونے کے علاوہ حیدرآباد سے قریب ہونے کی وجہ سے حیدرآباد میں رہنے والوں کو فائدہ ہونے کیلئے غور کیا جارہا ہے جبکہ باسرکے بارے میں بھی احتجاج کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے۔ عادل آباد ضلع میں واقع باسر کو نظام آباد ضلع میں شامل کرنے کیلئے مطالبہ کیا جارہا ہے کیونکہ باسر نظام آباد سے 35 کلومیٹر ہونے کی وجہ سے عوام کا مطالبہ درست قرار دیا جارہا ہے۔ نئے منڈلوں کے قیام اور ضلع کے قیام کے بارے حکومت کی جانب سے کوئی واضح اعلان نہ ہونے کی وجہ سے عوام میں تجسس برقرارہے۔