مجاہد پور تالاب کی 500 سالہ تاریخی مسجد کو مندر بنانے کی کوشش ناکام

کلکاچیرلہ پرگی پولیس کا مستحسن اقدام ، جناب زاہد علی خاں سے مقامی مسلمانوں کا اظہار تشکر
حیدرآباد ۔ 2 ۔ اکٹوبر : ( نمائندہ خصوصی) : فرقہ پرست طاقتیں کسی نہ کسی طرح فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو نقصان پہنچانے میں مصروف ہیں ۔ شہر حیدرآباد فرخندہ بنیاد میں قطب شاہی اور آصف جاہی دور کے علاوہ عالمگیر دور میں ایسی خوبصورت مساجد کی تعمیر عمل میں لائی گئی جو زائد از 500 سال گذر جانے کے باوجود اپنی پوری آب و تاب اور شان و شوکت کے ساتھ کھڑی ہیں ۔ لیکن ان میں سے کچھ ایسی بھی مساجد ہیں جنہیں دیکھنے والے دیکھتے ہی رہ جاتے ہیں ۔ تاہم اپنوں کی غفلت دوسروں کے تعصب کے نتیجہ میں ان میں سے بعض مساجد کو غیر آباد کردیا گیا یا پھر ان پر قبضہ کرتے ہوئے انہیں رہائشی سہولتوں وغیرہ میں تبدیل کردیا گیا ۔ قارئین آپ کو یاد ہوگا کہ جاریہ سال جنوری میں ہم نے کلکاچیرلہ منڈل پرگی ضلع رنگاریڈی میں واقع مجاہدپور تالاب کی خوبصورت مسجد کے بارے میں رپورٹ پیش کی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ اللہ کے گھروں کے دشمن کس طرح اس قطب شاہی مسجد کے محراب و منبر کے قیمتی سنگ سیاہ کو بیرون ملک اسمگل کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔ بتایا جاتا ہے کہ 500 سالہ قدیم مسجد کے محراب میں نصب سنگ سیاہ کی عالمی مارکٹ میں کروڑ روپئے قیمت ہے ۔ اس وقت اسمگلرس مسجد کے دشمن بن گئے تھے تب چند غیرت مند مسلمانوں بشمول دکن وقف پروٹیکشن سوسائٹی کے صدر جناب عثمان بن محمد الہاجری ، و ساتھیوں نے ایڈیٹر سیاست جناب زاہد علی خاں کی ہدایت پر نہ صرف وقف بورڈ کے حکام کو حرکت میں لایا بلکہ ان کے ساتھ تالاب میں واقع مسجد کا دورہ کرتے ہوئے وہاں نمازوں کا آغاز کیا ۔ اس مسجد میں مقامی مسلم اب بھی پابندی سے نمازیں ادا کرتے ہیں ۔ تاہم اسمگلرس کی نظر بد سے مسجد کو بچانے کے بعد اب فرقہ پرستوں نے اس مسجد پر بری نظریں ڈالنی شروع کردیں ۔ مقامی افراد اور جناب عثمان الہاجری کا کہنا ہے کہ دو یوم قبل چند فرقہ پرستوں نے مسجد کے گنبد پر زعفرانی پرچم لہرا کر اسے مندر قرار دینے کی مذموم کوشش کی ۔ اطلاع ملتے ہی گاؤں کے مسلمانوں میں بے چینی کی لہر دوڑ گئی اور عثمان الہاجری سے ربط پیدا کیا جس پر انہوں نے وقف بورڈ کے اسپیشل آفیسر جناب محمد جلال الدین اکبر اور سی ای او محمد اسد اللہ بیگ سے نمائندگی کرتے ہوئے سارے حالات سے واقف کرایا۔ بتایا جاتا ہے کہ پولیس کلکاچیرلہ فوری حرکت میں آگئی اور مسجد کمیٹی کے ذمہ داروں کے ساتھ مسجد کا معائنہ کرتے ہوئے زعفرانی جھنڈا وہاں سے نکالدیا دو گھنٹوں بعد شرپسندوں نے پھر سے جھنڈا مسجد کی گنبد پر نصب کردیا جس پر عثمان الہاجری نے جناب زاہد علی خاں کو اطلاع دی اور پھر سے مقامی پولیس نے حرکت میں آکر زعفرانی جھنڈے کو وہاں سے نکالدیا ۔ فی الوقت وہاں پولیس پیکٹ تعینات کردیا گیا ہے ۔ اس سارے معاملہ میں سب انسپکٹر وینکٹیشور گوڑ کا اچھا رول رہا ۔ مقامی افراد نے حافظ محمد عظیم الدین صاحب کی امامت میں نماز ادا کی ۔ اس موقع پر صدر مسجد کمیٹی محمد عظمت ، نائب صدر محمد غوث ، سکریٹری محمد عبدالقادر ، حافظ عبدالقیوم ، محمد نواز ، محمد حاجی ، محمد افروز ، محمد شرف الدین نے پولیس کے رول کی ستائش کی اور جناب زاہد علی خاں کے علاوہ وقف بورڈ عہدیداروں اور عثمان الہاجری سے اظہار تشکر کیا ۔ اس دوران نمائندہ سیاست نے ایس پی رنگاریڈی مسٹر سرینواس ریڈی سے بات کی ۔ جس پر انہوں نے بتایا کہ مقامی پولیس حرکت میں آگئی اور وہاں اب کوئی مسئلہ نہیں ہے ۔ مسجد کمیٹی اور مقامی ہندو مسلم عوام نے سرکل انسپکٹر مسٹر پرساد کی بھی ستائش کی ۔۔