متنازع مبلغ فتح اللہ گولن کو امریکہ سے نکالنے پر غور 

واشنگٹن : معروف سعودی صحافی جمال خشوگی کے قتل کے معاملے میں سعودی عرب پر ترکی کا دباؤ کم کرنے کیلئے ٹرمپ انتظامیہ فتح اللہ گولن کو امریکہ سے نکالنے کے امکانات پر غور کررہی ہے ۔ یہ خبر این بی سی نیوز نے اپنی رپورٹ میں شائع کی ہے ۔ ٹرمپ انتظامیہ نے قانون نافذ کرنے والی وفاقی ایجنسیوں سے اس امکان کا جائزہ لینے کیلئے کہا کہ آیا فتح اللہ گولن کو قانونی طور سے امریکہ سے باہر کیا جاسکتا ہے یانہیں ۔

ٹرمپ انتظامیہ نے اس مقصد سے ایف بی آئی او رمحکمہ انصاف کو ہدایت دی ہے کہ وہ ترکی کی جانب سے فتح اللہ گولن کی حوالگی کے کیس کو دوبارہ کھولے اور قانونی معلوما ت فراہم کریں ۔ ٹرمپ انتظامیہ گولن ساؤتھ افریقہ جانے پر مجبور کررہی ہے ۔ تاہم وہائٹ ہاؤس نے ان تمام باتوں کی تردید کی ہے او رکہا کہ فتح اللہ گولن کے بارے میں ٹرمپ انتظامیہ کچھ بھی گفت شنیدنہیں کی ہے۔ دوسری جانب گولن کے مشیر نے میڈیا کو بتایا کہ انہیں اس با ت کی کوئی اطلاع نہیں ہے ۔

امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان ہیتھرو نے بھی این بی سی کی رپورٹ کی تردید کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جمال خشوگی قتل کے معاملے کو دبانے کے لئے فتح اللہ گولن کے متعلق بے بنیاد خبریں چلائی جارہی ہے ۔ گولن کے میڈیا ترجمان نے مزید کہا کہ خشوگی قتل معاملہ او رگولن کی حوالگی دو الگ واقعات ہیں ۔ البتہ یہ درست ہے کہ ترک حکام نے بارہا گولن کی ترکی حوالگی پر زور دیا ہے جس کیلئے ہمیں فراہم کردہ دلائل پرتاحال غور کیا جارہا ہے۔قابل ذکر ہے کہ گولن ۱۹۹۹ء کے بعد سے امریکہ میں خود ساختہ جلاوطنی کی زندگی گذارر ہے ہیں ۔