متنازعہ رئیل اسٹیٹ بل سلیکٹ کمیٹی سے رجوع

نئی دہلی ۔ 6 ۔ مئی (سیاست ڈاٹ کام) متحدہ اپوزیشن نے آج متنازعہ رئیل اسٹیٹ بل کو راجیہ سبھا کی 21 رکنی سلیکٹ کمیٹی سے رجوع کرنے حکومت کو مجبور کردیا اور کمیٹی سے کہا گیا ہے کہ مانسون اجلاس کے پہلے ہفتہ میں اپنی رپورٹ پیش کردی جائے ۔ راجیہ سبھا میں اس بل پر غور و خوض اور منظوری کیلئے دو مرتبہ ناکام کوشش کے بعد حکومت نے ایک تحریک پیش کی جس کے ذریعہ یہ بل بی جے پی رکن انیل مادھو دادے کی زیر قیادت سلیکٹ کمیٹی سے رجوع کردیا گیا چونکہ ایوان میں این ڈی اے ارکان کی تعداد اقلیت میں ہے اور اس بل کی منظوری مشکل نظر آتی ہے۔ سلیکٹ کمیٹی کے دیگر ارکان میں منشکھ ایل ماندھویہ شمشیر سنگھ منہاس (بی جے پی ) شانتا رام نائک ایم وی راجیو گوڑا ، کماری شلیجہ (کانگریس) نریش اگروال (ایس پی) کے سی تیاگی (جنتا دل متحدہ) ، محمد ندیم الحق (ٹی ایم سی) ، اے ڈبلیو روبی بیر نارڈ (انا ڈی ایم کے) مقصود علی ( بی ایس پی) ، تیرا براتا بنرجی (سی پی ایم) ، اے یو سنگھ دیو (بی جے ڈی ) ، سی ایم رمیش (تلگو دیشم) ، مجدے میمن (این سی پی) ، ڈاکٹر کے پی راما لنگم (ڈی ایم کے) ، انیل دیسائی(شیوسینا) ، نریش گجرال (شرومن اکالی دل) ، نظیر احمد لاوے (پی ڈی پی) ، ڈی کو پیندر ریڈی (جنتا دل (ایس) اور راجیو چندر شیکھر (آزاد) شامل ہیں۔

راجیہ سبھا میں تحریک پیش کرتے ہوئے وزیر شہری ترقیات مسٹر ایم وینکیا کاندہ نے کہا کہ حکومت نے قبل ازیں بھی تمام فریقوں کے نقطہ نظر کی سماعت کے بعد یہ بل لانے کی کوشش کی تھی لیکن زبردست تنقیدوں کے باعث یہ بل پیش کرنے میں تاخیر ہوگی جبکہ قائم کمیٹی نے بل کے حق میں سفارش کی تھی ۔ یہ نشاندہی کرتے ہوئے ایوان بالا میں بیشتر ارکان نے اس بل کو سلیکٹ کمیٹی سے رجوع کرنے کی خواہش کی ہے ۔ انہوں نے معزز ارکان کی تجویز قبول کرلی ہے ۔ اگرچیکہ سی پی ایم نے سلیکٹ کمیٹی کے لئے کے این بالا گوپال کا کام پیش کیا تھالیکن انہوں نے کمیٹی میں شامل ہونے سے انکار کردیا جس کے بعد ریتا برتا بنرجی کا نام پیش کیا گیا ۔ راجیہ سبھا میں متحدہ اپوزیشن نے حکومت کو ریئیل اسٹیٹ بل پیش کرنے سے باز رکھا تھا اور 29 اپریل کو بھی اپوزیشن نے یہ بل سلیکٹ کمیٹی سے رجوع کرنے کے اصرار پر لیت و لعل کا شکار ہوگیا تھا ۔ واضح رہے کہ کانگریس لیڈر راہول گاندھی نے ہفتہ کے دن فلیٹ مالکان سے ملاقات کے بعد یہ مسئلہ اٹھایا اور اس بل کو موافق بلڈرس قرار دیا تھا جس کے بعد کانگریس نے اس مسئلہ پر اپنا موقف مزید سخت کرلیا ہے۔