کولکتہ ۔ یکم جولائی (سیاست ڈاٹ کام) ترنمول کانگریس رکن پارلیمنٹ تپس پال نے سی پی آئی (ایم) ورکرس کو ہلاک اور اُن کی عورتوں کی عصمت ریزی سے متعلق دھمکی پر غیر مشروط معذرت خواہی کی ہے۔ اُن کے اِس تبصرے سے ترنمول کانگریس کو پریشان کن صورتحال کا سامنا کرنا پڑا اور ہر گوشے سے تنقیدوں کی بناء پارٹی قیادت نے اُنھیں معذرت خواہی کرنے کی ہدایت دی تھی۔ تپس پال جو بنگالی فلم اداکار بھی ہیں، کہاکہ اُن کے اِس تبصرے سے بنگال کے عوام اور اُن کے ساتھیوں کو جو تکلیف پہونچی اُس کے لئے وہ معافی چاہتے ہیں۔ اُنھوں نے ترنمول کانگریس اور میڈیا سے تحریری معذرت خواہی کرتے ہوئے کہاکہ انتخابی مہم کی گہما گہمی میں اُن کے بعض ریمارکس پر ناراضگی اور افسوس کا اظہار کیا جارہا ہے۔ وہ اِس کے لئے غیر مشروط معذرت خواہ ہیں۔ اُنھوں نے کہاکہ اُن کے پاس کوئی بہانہ نہیں ہے۔ اُن کی بات کو سمجھنے میں غلطی کی گئی اور یہ غیر حساس مسئلہ تھا۔ اُنھوں نے کہاکہ ایسا نہیں ہونا چاہئے تھا اور وہ یقین دہانی کرتے ہیں کہ دوبارہ ایسا نہیں ہوگا۔ ایک بار پھر وہ اِس کے لئے معذرت خواہ ہیں۔ مکتوب میں اُنھوں نے یہ بھی لکھا کہ اشتعال انگیزی خواہ کچھ بھی ہو
اور ایسے تبصرے جو اشتعال انگیزی کا موجب ہو وہ نہیں کئے جانے چاہئے۔ اِس تبصرے کے ذریعے اُنھوں نے پارٹی ترنمول کانگریس اور میرے رفقاء کے ساتھ ساتھ میرے ارکان خاندان بشمول اہلیہ اور بچے اور میرے والدین کے علاوہ میرے دوستوں کو جو تکلیف پہونچی اِس کے لئے وہ معافی چاہتے ہیں۔ بالخصوص تمام خواتین سے بھی جو ہمارے سماج کا حصہ ہیں اُن سے بھی معذرت خواہ ہیں۔ اِس دوران چیف منسٹر مغربی بنگال ممتا بنرجی نے رائے دیگھی کا دورہ کیا جہاں اُن کی پارٹی کے 4 کارکنوں کو ہلاک کردیا گیا تھا۔ اُنھوں نے کہاکہ ترنمول کانگریس دہشت گردی کی سیاست پر یقین نہیں رکھتی۔ وہ کسی کو بھی اِس بات کی اجازت نہیں دیں گی کہ عوام کو تشدد اور خون ریزی کے ذریعہ دہشت زدہ کیا جائے۔ اُنھوں نے کہاکہ اگر کوئی یہ تصور کرے کہ جرم کرنے کے بعد بنگال سے فرار ہوجائے تو وہ غلطی پر ہے۔ وہ دنیا کے کسی بھی کونے میں کیوں نہ ہو ہم اُس کا پتہ چلائیں گے۔ اپوزیشن کو یہ یاد رکھنا چاہئے کہ اُن کی پارٹی اقتدار پر نہیں ہے۔
اب ہم سنگور اور نندی گرام جیسے تشدد کی اجازت نہیں دے سکتے۔ قبل ازیں قومی کمیشن برائے خواتین نے آج مطالبہ کیا کہ ترنمول کانگریس کے رکن پارلیمنٹ تپس پال کو ’’بے حس‘‘ تبصرہ کی بناء پر پارلیمنٹ سے خارج کردینا چاہئے۔ قومی خواتین کمیشن کی سربراہ ممتا شرما نے کہا کہ انہیں پارلیمنٹ سے خارج کردینا چاہئے، یہ انتہائی بدبختانہ بیان ہے۔ مغربی بنگال کی چیف منسٹر ممتا بنرجی خود بھی انسانی حقوق کی علمبردار کارکن رہ چکی ہیں، انہیں حساسیت کا مظاہرہ کرنا چاہئے اور رکن پارلیمان کے خلاف کارروائی کرنا چاہئے۔ ممتا شرما نے وزیراعظم نریندر مودی سے بھی اس معاملے میں مداخلت کی خواہش کی۔ مختلف سیاسی پارٹیوں نے بھی تپس پال کے تبصرہ کی مذمت کرتے ہوئے اسپیکر لوک سبھا پر زور دیا کہ وہ اس معاملے کا ازخود نوٹ لیں اور کارروائی کریں۔
سی پی آئی ایم کے رکن پارلیمان محمد سلیم نے کہا کہ ترنمول کانگریس کے کئی قائدین گزشتہ تین سال سے حکمت عملی کے ایک حصہ کے طور پر تاکہ اپوزیشن پارٹیوں کو دہشت زدہ کیا جائے، اسی قسم کے تبصرے کرتے آرہے ہیں، لیکن ایسے تبصرے کسی رکن پارلیمنٹ سے متوقع نہیں تھے۔ انہوں نے اسپیکر لوک سبھا سے درخواست کی کہ اس معاملے کا ازخود نوٹ لیں کیونکہ عوام لوک سبھا کے ارکان پارلیمان پر نظر رکھتے ہیں۔ بی جے پی قیادت نے بھی اس بیان کی مذمت کی اور مغربی بنگال کے چیف منسٹر سے اس معاملے کا جائزہ لینے کی خواہش کی۔ بی جے پی کے رکن پارلیمان بابل سپریو نے کہا کہ ایسے تبصرے تپس پال سے سننا دلسوز ہے، لیکن برہمی کے عالم میں تقریر کرتے ہوئے ارکان پارلیمان کو خود پر قابو رکھنا چاہئے اور ایسے تبصرے نہیں کرنا چاہئے۔