متنازعہ بابا رام پال کے آشرم کے روبرو پرتشدد تصادم

برولا (حصار )18 نومبر ( سیاست ڈاٹ کام ) متنازعہ خودساختہ سادھو سنت رام پال کے آشرم کے روبرو آج تصادم میں 200 سے زائد افراد بشمول سیکوریٹی اہلکار اور میڈیا کے نمائندے شدید زخمی ہوئے جبکہ پولیس نے بابا رام پال کے حامیوں کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس اور لاٹھیوں کا استعمال کیا۔ پولیس کو رام پال کو گرفتار کرنے میں حامیوں کی سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا جنہوں نے مبینہ طور پر پولیس پر پٹرول بمس پھینکے۔ ڈائرکٹر جنرل پولیس ایس این وسشٹ نے چندی گڑھ میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ رام پال اور اس کے حامیوں کے خلاف 3 ایف آئی آر درج کئے گئے ہیں۔ پولیس رام پال کے حامیوں کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کے شیل چھوڑے اور لاٹھی چارج کیا۔ حامیوں نے جوابی کارروائی کی جس کے نتیجہ میں 200 سے زائد افراد زخمی ہوئے جن میں 100 سے زائد پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔ کشیدگی اس وقت پیدا ہوئی جب رام پال کے حامیوں نے پولیس کی جانب سے لاوڈ اسپیکرس پر بار بار اعلانات کی کوئی پرواہ نہیں کی۔

پولیس یہ کہہ رہی تھی کہ رام پال کو گرفتار کرنے کیلئے احاطہ میں داخل ہونے کی اجازت دی جائے۔ ڈی جی پی نے کہا کہ فائرنگ اس وقت شروع کی گئی جب آشرم کے اندر سے لوگوں نے سنگباری کی اور پٹرول بم کے علاوہ ایسڈ کی بوتلیں پھینکیں۔ ضلع حصار کے برولا ٹاون میں واقع ست لوک آشرم کے قریب یہ واقعہ پیش آیا۔ پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ نے کل ہی غیر ضمانتی وارنٹ جاری کیا تھا تاہم یہ واضح نہیں ہوسکا کہ رام پال آشرم میں روپوش ہیں یا پھر آشرم سے باہر نکل گئے ہیں۔ آشرم کے ترجمان راج کپور نے بتایا کہ رام پال علیل ہیں اور خفیہ مقام پر ان کا علاج کیا جارہا ہے ۔ پولیس کی کارروائی کی فلمبندی کیلئے میڈیا کا عملہ جب وہاں پہنچا تو انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور ان کے کیمروں کو چھین کر نقصان پہنچایا گیا جبکہ پولیس نے بتایا کہ ایک سکیوریٹی اہلکار بھی تشدد میں زخمی ہوگئی ہیں کیونکہ آشرم کی سمت سے فائرنگ اور سنگباری کی گئی تھی۔ اور رام پال کے حامیوں نے آشرم کے احاطہ میں پولیس کے داخلہ کو روکنے کی ممکنہ کوشش کی تھی۔ ڈائرکٹر و جنرل پولیس ایس این وشیسٹ نے بتایا کہ پولیس انتہائی مشکل کارروائی میں مصروف ہے ۔

انہوں نے بتایا کہ آشرم کے احاطہ میں میڈیا کے نمائندوں کو داخلے سے روکنے کیلئے سنگباری کی گئی جس میں 86 رپورٹرس زخمی ہوگئے بعدازاں پولیس کی حفاظت میں انہیں آشرم تک پہنچایا گیا ۔ بابا رام پال کے آشرم میں تشدد اس وقت پھوٹ پڑا جب ہریانہ کی حکومت نے پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کی ہدایت پر توہین عدالت کے کیس میں بابا رام پال کو جمعہ تک عدالت میں پیش کرنے کیلئے کارروائی کی تھی ۔ سکیوریٹی اہلکاروں بشمول پولیس اور نیم فوجی دستوں نے بابا رام پال کے حامیوں کو منتشر کرنے کیلئے کارروائی شروع کردی تھی ۔