متنازعہ اراضی آرڈیننس کو تیسری مرتبہ صدرجمہوریہ کی منظوری

نئی دہلی ۔ /31 مئی (سیاست ڈاٹ کام) متنازعہ اراضی آرڈیننس بالآخر آج دوبارہ جاری کردیا گیا ۔ اس اقدام پر اپوزیشن کے احتجاج کو ملحوظ رکھے بغیر صدرجمہوریہ پرنب مکرجی نے تیسری مرتبہ اس آرڈیننس کی اجرائی کیلئے دستخط کئے ۔ کابینہ نے گزشتہ روز وزیراعظم نریندر مودی کی صدارت میں منعقدہ اپنے اجلاس میں اس آرڈیننس کی دوبارہ اجرائی کو منظوری دی تھی اور یہ اصرار کیا تھا کہ ایسے افراد کو جن کی زمینیں حاصل کی جائیں گی معاوضہ کی ادائیگی کے ایک طریقہ کار اور تسلسل کی برقراری کے لئے یہ قدم اٹھانا ضروری ہوگیا ہے ۔ چنانچہ اب اس آرڈیننس کو پارلیمنٹ کو دونوں ایوانوں میں پیشکش کرنا ہوگا اور قانون میں تبدیل نہ ہونے کی صورت میں یہ آرڈیننس اجلاس کی تاریخ سے چھ ہفتوں کے اختتام پر بے اثر ہوجائے گا ۔ یہ آرڈیننس تیسری مرتبہ جاری کیا گیا ہے

اور گزشتہ سال مئی میں این ڈی اے حکومت جاری کیا جانے والا 13 واں عاملانہ حکمنامہ ہے ۔ سرکاری ذرائع کے مطابق صدرجمہوریہ بھی اس آرڈیننس کو منظوری دے چکے ہیں ۔ کانگریس کے سخت احتجاج کے باوجود یہ آرڈیننس جاری کیا گیا ہے ۔ اس پارٹی کے نائب صدر راہول گاندھی نے گزشتہ روز کہا تھا کہ اس اقدام سے کسانوں کی زمینات چھیننے کیلئے وزیراعظم نریندر مودی کی غیر معمولی عجلت و جلد بازی کا اظہار ہوتا ہے ۔ راہول گاندھی نے جو اس بل کے خلاف پارلیمنٹ کے اندر اور باہر سخت جدوجہد کررہے ہیں یہ عہد بھی کیا ہے کہ کسانوں کے حقوق کے لئے وہ اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے ۔

کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق مرکزی وزیر دیہی ترقیات جئے رام رمیش کے علاوہ بہار کے چیف منسٹر نتیش کمار بھی اس آرڈیننس کی مذمت کرچکے ہیں ۔ یہ آرڈیننس گزشتہ سال ڈسمبر میں پہلی مرتبہ نافذ کیا گیا تھا ۔ جس کا مقصد 2013 ء کے دوران یو پی اے حکومت کی طرف سے منظورہ حصول اراضی میں شفافیت اور کسانوں کو فراخدلانہ معاوضہ سے متعلق قانون میں ترمیم کرنا تھا ۔ اس آرڈیننس کو بعد ازاں بل میں تبدیل کرتے ہوئے لوک سبھا میں پیش کیا گیا تھا ۔ جس کو اپوزیشن کی 10 ترمیمات کے ساتھ منظور کرلیا گیا تھا لیکن راجیہ سبھا میں یہ بل پیش نہیں کیا گیا کیونکہ ایوان بالا میں این ڈی اے حکومت کو اکثریت حاصل نہیں ہے ۔ بعد ازاں رواں سال مارچ میں یہ آرڈیننس دوبارہ جاری کیا گیا جس کی مدت /3 جون کو ختم ہوگی ۔ دوسری مرتبہ آرڈیننس کی اجرائی کو یقینی بنانے کیلئے حکومت نے راجیہ سبھا کے اجلاس کو غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردیا تھا کیونکہ پارلیمنٹ کے کسی ایوان کا اجلاس جاری رہتے ہوئے آرڈیننس کی اجرائی عمل میں نہیں لائی جاسکتی ۔ حکومت نے اراضی بل کو مشترکہ پارلیمنٹ کمیٹی سے رجوع کیا ہے اور اس کمیٹی کے پہلے اجلاس کے دوسرے ہی دن تیسری مرتبہ آرڈیننس جاری کرنے کا فیصلہ کیا تھا جس کو صدرجمہوریہ نے آج منظوری دی ۔