متحدہ ضلع محبوب نگر کی 20 لاکھ اراضی کو سیراب کرنے کا عہد

عدم تکمیل پر آئندہ ووٹ نہیں مانگوں گا ، ونپرتی میں جلسہ سے کے سی آر کا خطاب
ونپرتی ۔ /5 اکٹوبر (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) متحدہ ضلع محبوب نگر کے جملہ 14 امیدواروں کو کامیاب کرتے ہوئے ٹی آر ایس پارٹی کو دوبارہ اقتدار پر فائز کرنے پر متحدہ ضلع محبوب نگر کے 20 لاکھ اراضی کو سیراب کرانے کا کے سی آر نے تیقن دیا ۔ ورنہ آئندہ انتخابات میں ضلع محبوب نگر میں ووٹ نہیں مانگنے کا عہد کررہا ہوں ۔ ان خیالات کا اظہار کارگزار چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے کیا ۔ آج ونپرتی میں منعقدہ متحدہ ضلع محبوب نگر کے انتخابی جلسہ منعقد ہوا ۔ کے سی آر مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ 14 سالہ طویل جدوجہد کے بعد علحدہ ریاست تلنگانہ بڑی قربانیوں کے بعد حاصل ہوا اور کانگر یس و ٹی ڈی پی نے 58 سالہ دور اقتدار پر فائز ہوکر تلنگانہ کو ہر اعتبار سے پسماندہ کیا تھا ۔ لیکن ٹی آر ایس پارٹی دور اقتدار پر آکر صرف 4 سال 3 مہینے میں 58 سالہ ترقی کو دکھاکر بتایا ۔ محبوب نگر ضلع کو ایک پسماندہ ضلع کے نام سے جانا جاتا تھا ۔ لیکن ٹی آر ایس پارٹی دور اقتدار آکر متحدہ ضلع کے تمام زیرالتواء پراجکٹوں کو تکمیل کرنے کیلئے دن رات کوششیں کی تھی ۔ ضلع محبوب نگر کے وزراء نے پراجکٹوں کے پاس رات گزار کر کاموں کو مکمل کروایا ہے اور اس سال 7 لاکھ ایکڑ اراضی کو سیراب کیا گیا ہے ۔ عوام کو اس بات کو سمجھنے کی ضرور ت ہے علاقہ تلنگانہ کو ہر اعتبار سے متحدہ آندھراپردیش کے قائدین نے پسماندہ کہا تھا ۔ بر قی کی کٹوتی ، ہر جگہ ترقیاتی کام ٹھپ پڑے ہوئے تھے ۔ خشک سالی ستارہی تھی ۔ ایسے موقع پر ٹی آر ایس پارٹی کو عوام نے اقتدار سونپا اور ٹی آر ایس حکومت ایک منصوبہ کے تحت ریاست کی ترقی کیلئے کمربستہ ہوگئی اور کئی اسکیمات متعارف کی ۔ جس میں قابل ذکر آسرا پنشن ، کلیان لکشمی ، شادی مبارک ، مشن کاکتیہ ، مشن بھگیرتا تھا ۔ کنٹی ویلگو ، طلبہ کو سونا مسوری باریک چاول ، کے سی آر کٹ و دیگر اسکیمات قابل غور ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مشن بھگیرتا کے تحت ریاست کے ہر گھر کو پینے کے پانی پہنچانے کی ایک منفرد اسکیم متعارف کی گئی تھی اور انتخابات تک یہ اسکیم مکمل نہ ہونے پر عوام سے ووٹ نہ مانگنے کا وعدہ کیا گیا تھا ۔6 ماہ قبل ہی 99 فیصد کاموں کو مکمل کرلیا گیا ہے ۔ انہوں نے اپوزیشن جماعتوں کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ان کو ریاست کی ترقی سے کوئی سروکار نہیں ہے ۔ وہ صرف ریاست کی ترقی کی راہ میں آڑ بن کر روکاوٹیں پیدا کرنا ان کا پیشہ بن چکا تھا ۔ اس لئے 9 ماہ قبل ٹی آر ایس پارٹی کو انتخابی میدان میں آنا پڑا ۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ آندھراپردیش میں آندھرائی قائدین پوتی ریڈی یارڈ پراجکٹ کیلئے تلنگانہ سے پانی منتقل کرتے وقت کانگریس پارٹی قائد چنا ریڈی نے وزارت کے عہدہ کیلئے پوتی ریڈی یاڈ کیلئے پانی پہونچانے پر محبوب نگر کو کوئی نقصان نہیں ہے کہہ کر اخبار میں آرٹیکل لکھا تھا اور ڈی کے ارونا نے منگل ھارونی دی تھی ۔ ایسے قائدین آج بڑے بڑے بات کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس اور ٹی ڈی پی اتحاد ناپاک ہے اورکئی برسوں کی جدوجہد کے بعد حاصل شدہ ریاست کو ان پارٹیوں کے قائدین کے ہاتھ میں رکھنا یہ تلنگانہ عوام کیلئے بہت ہی گری ہوئی بات ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی شروع ہی سے تلنگانہ کو نقصان پہونچایا ہے۔ جواہر لال نہرو سے لیکر سونیا گاندھی تک تلنگانہ کے ساتھ ناانصافی کی ہے۔ اگر سونیا گاندھی 2008 میں علحدہ ریاست کی تشکیل کرتی تو 1200 جانیں نہ جاتیں ۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ چار سال کے دور میں ریاست معاشی طور پر پہلا مقام حاصل کیا ہے ۔ پھر ایک مرتبہ کانگریس و ٹی ڈی پی میں کوئی مہا کوٹمی کے نام پر تلنگانہ کی پسماندہ کرنے کیلئے تیار ہو رہے ہیں ۔ ان کو اقتدار دیں تو ہم کو اپنے مسائل کو حل کرنے کیلئے امراوتی اور دہلی جانے پڑے گا ۔ یہ بات تلنگانہ کی عوام کیلئے فکر کی دعوت دیتی ہے ۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ متحدہ ضلع محبوب نگر کے جملہ 14 اسمبلی حلقوں میں تمام ٹی آر ایس امیدواروں کو بھاری اکثریت سے کامیاب کریں تاکہ متحدہ ضلع محبوب نگر میں ہونے والے ترقیاتی کاموں کا سلسلہ جاری رہے ۔ اس موقع پر سابقہ اسپیکر سریش ریڈی نے بھی مخاطب کیا ۔ اس جلسہ کی صدارت نرنجن ریڈی نے کی ۔ اس موقع پر جوپلی کرشنا راؤ ، لکشما ریڈی ، سرینواس گوڑ ، انجیا یادو ، کرشنا موہن ریڈی ، ابرہیم ، مری جناردھن ریڈی ، گولا بالاراج ، جئے پال یادو ، رام موہن اور دیگر موجود تھے ۔