اسکولوں کے قیام کے 3 سال بعد بھی عمارتوں کا مسئلہ حل طلب ، حکومت کو تفصیلات روانہ ، ضلع مایناریٹی آفیسر سروجنی کا بیان
محبوب نگر ۔ 23 ۔ فروری : ( سیاست نیوز ) : پسماندہ غریب اقلیتوں بالخصوص مسلم طلباء کو کارپوریٹ طرز کی تعلیم فراہم کرنے کی غرض سے ریاستی حکومت نے مایناریٹی ریزیڈنشیل اسکولس کا قیام عمل میں لایا تھا ۔ مستقبل عمارتیں نہ ہونے سے 2016-17 میں 8 اسکولس کرایہ کی عمارتوں میں کام کرتے رہے ۔ 2017-18 میں 12 مزید نئے اسکولس قائم ہوئے ۔ متحدہ ضلع کے 20 مایناریٹی اسکولس میں جملہ 6480 ، لڑکے 3320 اور لڑکیاں 3160 تعلیم حاصل کرتے رہے ۔ ونپرتی گرلز مایناریٹی اسکول اور اچم پیٹھ بوائز مایناریٹی اسکولس ہی سرکاری عمارتوں میں چلائے جارہے ہیں ۔ باقی 18 اسکولس کرایہ کی عمارتوں میں کام کررہے ہیں ۔ کرایہ کی عمارتیں کافی مسائل سے دوچار ہیں ۔ کلاس رومس تعداد کے لحاظ سے ناکافی ہیں ۔ نہانے کے لیے حمام اور بیت الخلائیں نہیں ہیں ۔ طلباء کے لیے پلنگ تو فراہم کئے گئے ہیں ۔ لیکن پلنگ بچھانے کے لیے جگہ نہیں ہیں ۔ طلباء کو کھانے کے لیے طعام خانوں کی سہولت نہیں ہے ۔ بنیادی سہولتوں کے فقدان سے بعض طلباء گھروں کا رخ کررہے ہیں ۔ آئندہ سال طلباء کی تعداد میں اضافہ کا امکان ہے ۔ متحدہ ضلع میں چلائے جانے والے 20 مایناریٹی ریزیڈنشیل اسکولس کے لیے پختہ عمارت کے لیے زرعی اراضی منظور کی گئی ۔ محبوب نگر بوائز ، جڑچرلہ ، نارائن پیٹ ، اچم پیٹھ ، دیورکدرہ ، گدوال اور ونپرتی ریزیڈنشیل اسکولس کے لیے فی عمارت 5 ایکڑ اراضی کی نشاندہی کی گئی ۔ ناگر کرنول بوائز کے لیے وقف اراضی کی نشاندہی کی گئی ۔ کلواکرتی گرلز کے لیے 4 ایکڑ کی نشاندہی کی گئی لیکن تعمیر کے لیے فنڈز کی عدم اجرائی سے کام رکا ہوا ہے ۔ اسکولس کے قیام کے 3 سال بعد بھی عمارتوں کا مسئلہ حل طلب ہے ۔ بہترین تعلیم کی فراہمی اطمینان بخش ہے لیکن باقی تمام مسائل کا واحد حل سہولت بخش مستقل عمارتیں ہی ہیں ۔ شریمتی سروجنی ضلع مایناریٹی ویلفیر آفیسر نے سیاست نیوز کو بتایا کہ طلباء کو تمام تر سہولتوں کی فراہمی کے لیے کرایہ کی عمارتوں کی تلاش جاری ہے ۔ اسکولس اراضی اور تعمیر کی تفصیل حکومت کو روانہ کردی گئی ہے اور جیسے ہی فنڈز جاری ہوں گے تعمیری کام شروع کردیا جائیگا ۔۔