مایاوتی کے منحرفین کی جانب سے نئی پارٹی کا قیام

لکھنو۔29مارچ ( سیاست ڈاٹ کام ) ڈی ایس پی کی سربراہ مایاوتی کے منحرفین اور ان کے سرپرست کانشی رام کے ارکان خاندان ایسا معلوم ہوتا ہے کہ وی ایچ پی کی متبادل سیاسی پارٹی قائم کرنے کے قریب پہنچ گئے ہیں ۔ جب کہ یو پی کے اسمبلی انتخابات 2017ء میں مقرر ہے ۔ کانشی رام کے چھوٹے بھائی دل بارہ سنگھ جو بہوجن سنگھرش پارٹی ( کانشی رام ) کے طویل عرصہ سے صدر ہیں ‘ مایاوتی کے خلاف پُرزور بیانات جاری کرتے رہے ہیں ۔ انہیں یوپی کے سابق چیف منسٹر کے ماضی قریب میں پارٹی سے اخراج کی وجہ سے کافی تقویت حاصل ہوئی ۔ کیونکہ وہ ان کے قریبی بااعتماد ساتھی بن گئے ہیں ۔ انہوں نے آج اخباری نمائندوں سے کہا کہ میں لوگوں سے کہتا آرہا ہوں کہ مایاوتی نے کس طرح اپنے مقصد اور کانشی رام کے بتائے ہوئے راستہ سے انحراف کیا ہے ۔ اب قائدین کو پارٹی سے خارج کیا جارہا ہے کیونکہ انہوں نے مجھ سے ملاقات کی تھی اور برسرعام پارٹی کے داخلی حقائق کا انکشاف کیا تھا ۔ یہ واضح طور پر ماحول میں تبدیلی کی نشانی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عوام کے ذہنوں میں واضح طور پر مایاوتی کے خلاف جذبات پیدا ہوگئے ہیں

اور اگر انہیں کوئی پائیدار متبادل دستیاب ہو تو وہ ہماری تائید کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ مایاوتی کبھی بھی اپنی بہترین کوششوں کے باوجود کانشی رام کی جانشین نہیں ہوسکتی ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد مایاوتی کو درکنار کردینا ہے اور 2017ء کے اسمبلی انتخابات میں ہم پنجاب اور یو پی دونوں ریاستوں میں بھرپور طاقت کے ساتھ مقابلہ کریں گے ۔ پنجاب ان کی ( کانشی رام کی ) جنم بھومی ہے ۔ جب کہ یو پی ان کی کرم بھومی ۔ ہم ہر ممکن کوشش کریں گے کہ ان کی تحریک کا بھرپور طاقت کے ساتھ احیاء کیا جائے اور صرف مایاوتی کے نام پر ووٹ نہ طلب کئے جائیں ‘ ہم تنظیمی اعتبار سے ایسے انداز میں تیاری کررہے ہیں کہ ہم اپنا وجود جموں و کشمیر سے لیکر کنیاکماری تک منواسکیں ‘ جیسا کہ کانشی رام کے دور میںہوا تھا ۔ وہ تمام لوگ جو کانشی رام کی پالیسیوں پر عمل کرتے تھے مایاوتی کی جانب سے بی ایس پی سے خارج کردیئے گئے ہیں ۔ ان سب کو ہم جلد از جلد یکجا کریں گے اور اپنی حیثیت مسلمہ بنائیں گے ۔ بی ایس پی کے سابق وزیر ڈڈو پرساد نے جو حال ہی میں ساماجک پریورتن منچ قائم کرچکے ہیں جب کہ انہیں بی ایس پی سے خارج کردیا گیا تھا ‘

اپنی ایک تقریر میں کہہ چکے ہیں کہ کانشی رام کے بقول بی ایس پی کی تشکیل آسان تھی لیکن بہوجن سماج کی تشکیل مشکل ہے اور ہماری بنیادی کوشش بہوجن سماج کا قیام ہے ۔اس کیلئے محروم اور پسماندہ طبقات کو متحد کرنا ہوگا ۔ کانشی رام نے بتایا ہے کہ ایک غریب آدمی کیسے حکمراں بن سکتا ہے جب کہ بی ایس پی کے کئی امیدوار جن کے پاس پیسہ نہیں تھا انتخابات میں مقابلہ کر کے 1993ء میں رکن اسمبلی بنے تھے ‘ یہی درحقیقت ایک قسم کا انقلاب تھا۔ تاہم مایاوتی نے بی ایس پی کو ملک کی کسی بھی دوسری پارٹی کے مماثل بنادیا ہے ۔ دل بارہ سنگھ نے انہیں اپنی تائید کا تیقن دیا ہے ۔ بی ایس پی کی مقبولیت 2009ء سے انحطاط پذیر ہے اور عوام کو متبادل کی تلاش ہے ۔ 15مارچ کو دل بارہ سنگھ اور ڈڈو پرساد کے علاوہ ان جیسے دیگر افراد شہ نشین پر موجود ہوں گے جب کہ کانشی رام کی 81ویں یوم پیدائش تقریب منائی جائے گی ۔ اس موقع پر کانشی رام کی تقاریر کے مجموعہ پر مشتمل ایک کتاب کا رسم اجراء بھی انجام دیا جائے گا ۔