ماہ رمضان عبادات اور طاعات کا موسم خیر

مسجد درگاہ حضرات یوسفین ؒ میں ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی کے ’’حضرت تاج العرفاء ؒیادگار خطابات‘‘
حیدرآباد ۔7؍جولائی( پریس نوٹ) ۔ اہل ایمان آپس میں بھائی بھائی ہیں یہ تعلق دینی رابطہ اور اسلامی محبت کا نتیجہ ہے اور بلا شبہ یہ تعلق تمام دنیوی رشتوں سے کہیں زیادہ مضبوط، پائیدار اور قوی ہے۔ تمام مومنوں کی اصل ایک ہے ایمان ہی در حقیقت جذبۂ اخوت کا موجب ہے اسی لئے تمام اہل ایمان بھائی بھائی ہیں باہمی اتحاد، الفت، محبت اور آپس میں رحم کرنے کا سبب بھی یہی جذبہ ہے اور آپس کی محبت اور رحم و مروت اللہ کے رحم و کرم کاموجب ہے احادیث شریفہ سے ثابت ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے رحم کرنے والے بندوں پر رحم فرماتا ہے جو لوگوں پر رحم نہیں کرتا وہ رحمت حق تعالیٰ سے محروم رہتا ہے ایک مسلمان دوسرے مسلمان پر ظلم نہ کرے اس کو بے سہارا اور تنہا نہ چھوڑے اس کی بے عزتی اور تحقیر نہ کرے اس کی جان، مال اور آبرو کے درپے نہ رہے بلکہ اپنے دینی بھائی کے لئے ہمیشہ خیر خواہی، حسن سلوک، محبت، عزت و احترام اور ہر طرح اس کی حفاظت پر آمادہ رہے ضرورت کے وقت ایک دوسرے کا معین و مددگار اور مصیبت کے وقت ایک دوسرے کا غمگسار ہو ضعیف اور کمزور مسلمان کو قوی اور طاقتور مسلمان کی اخوت سے قوت حاصل ہوا کرے اور مسلمانوں میں انتشار و تفریق کا نام و نشان نہ رہے۔ اس کا عملی نمونہ مہاجرین اور انصاریوں کے درمیان ہوئی مواخاۃ میں موجود ہے۔ حقیقی جذبہ اخوت و ایثار کے ساتھ سارے مسلمان مل کر اپنے تمام مسائل آپ حل کر سکتے ہیں۔ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی ڈائریکٹر آئی ہرک نے مسجد بارگاہ یوسفینؒ نام پلی اور بعد نماز عصر حمیدیہ سبزی منڈی میں اٹھارویںسالانہ حضرت تاج العرفاء سیف شرفی ؒ یادگار خطابات کے تسلسل میں ان خیالات کا اظہار کیا۔ انھوں نے سلسلہ کلام جاری رکھتے ہوے کہا کہ تمام فرض عبادتیں نماز، روزہ، زکوٰۃ اور حج تمام مسلمانوں کو ان کے آپسی تعلق اور دینی رشتہ اخوت کا ہر وقت احساس دلاتی اور اسے مضبوط اور قوی بناتی ہیں۔ بالخصوص ماہ صیام میں یہ سلسلہ خیر زیادہ سرگرم رہتا ہے۔ اسی باعث نماز ، روزہ کے ساتھ ساتھ مسلمان اللہ کی راہ میں خرچ کرنے، انفاق، خیر خیرات اور اپنے ضرورت مند بھائیوں کے مسائل کے حل کرنے، ان کی تکالیف اور پریشانیاں دور کرنے اور ان کے درد بانٹنے میں پورے جذبہ اخوت کے ساتھ مصروف رہتے ہیں اور بارگاہ خداوندی سے انعامات مزید پانے کے مستحق بن جاتے ہیں۔ ڈاکٹر حمیدالدین شرفی نے کہا کہ بالعموم اکثر صاحبان نصاب ماہ رمضان المبارک میں شرح اجر و ثواب کے بے پناہ اضافے سے بہرہ مند ہونے کے لئے اپنے مال کی زکوٰۃ نکالتے ہیں۔ حکم الٰہی کی تعمیل، فرض کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ دارین کی سعادتوں اور اجر عظیم سے مالا مال بھی ہوتے جاتے ہیں غرباء، فقراء، مساکین بالخصوص ضرورت مند قرابت داروں،رشتہ داروں اور نادار برادران ملت کی مالی اعانت دراصل حقیقی غم خواری ہے بندہ اس وسیلہ سے رضاے حق تعالیٰ سے مشرف ہوتا ہے ۔ غریب رشتہ داروں اور دینی بھائیوں کی غم خواری دل کا اطمینان ، سچی راحت اور روح کی بالیدگی کا موجب ہے۔ غیرت دار رشتہ داروں کی اس طرح مالی اعانت کرنا کہ ان کی خودداری اور عزت نفس کو ٹھیس نہ لگے۔ ہر وہ کام جو مخلوق خدا کی راحت رسانی کا سبب بنے اگر چہ کہ ہر وقت پسندیدہ اور باعث ثواب ہوتا ہے لیکن خاص ماہ رمضان میں یہ اعمال خیر اور فریضہ زکوٰۃ و نیز فی سبیل اللہ ہر خرچ اجر و عوض کے لحاظ سے کئی گنا زیادہ فائدہ بخش ہے۔ڈاکٹر حمید الدین شرفی نے کہا کہ ایمان کی اصل نے سارے مسلمانوں کو ایک دوسرے سے جوڑ کر انہیں باہمی محبت ، موانست، رحم و ہمدردی اور مروت ایثار سے نوازا ہے اور رشتہ اخوت کی قوت سے بہرہ مند کرکے ساری ملت کو جسد واحد بنا دیا ہے کہ ایک کی خوشی سب کی خوشی اور ایک کا درد سب کا درد ہو گیا ایسی مثال کہیں نہیں ملتی ۔ انھوں نے علوم قرآن و حدیث سے مسلمانوں کی دلچسپی کو ثمرہ صالحیت قرار دیتے ہوے کہا کہ علمی اثاثوں کی حفاظت اور تعلیمی مراکز کی صیانت و ترقی کے لئے مالی ایثار اور خدمات ہماری خصوصی روایت رہی ہے۔اجلاسوں کے آخر میں بارگاہ رسالت ؐ میں سلام گزرانا گیا اور رقت انگیز دعا ئیںکی گئیں۔