ماہ رمضان اور خواتین کی ذمہ داری

فریدہ راج

ہم بے حد خوش قسمت ہیں کہ ایک بار پھر ہمیں رمضان المبارک کی سعادت نصیب ہوئی ہے۔ ہمارے بہت سے دوست احباب ایسے ہیں جو آج ، اس ماہ ہمارے درمیان میں نہیں اور ہم میں بہت سے ایسے بھی ہوں گے جنہیں اگلا رمضان دیکھنا شاید نصیب نہ ہوگا۔ اس لئے یہ بے حد ضروری ہے کہ ہم روز مرہ کی گوناگوں مصروفیات اور نفسانی خواہشات سے خود کو پرے کرتے ہوئے نہایت عجز و انکساری کے ساتھ روزہ رکھتے ہوئے باقاعدگی سے پنج وقتہ نماز کا اہتمام کریں اور قرآن شریف کی تلاوت کریں۔ یہاں میں یہ کہنا چاہوں گی کہ تلاوت کے ساتھ ساتھ ترجمہ اور اس کے مفہوم کو سمجھنے کی کوشش کریں۔ آیئے اس ماہ میںہم سب ہر روز کم از کم ایک رکوع ترجمہ کے ساتھ پڑھیں گے اور اس کے معنی سمجھنے کی کوشش کریں گے۔ ماہِ رمضان میں ہم خواتین پر دوہری ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ اس ماہ کی خصوصی عبادتوں اور تمام مصروفیات کے ساتھ ساتھ ہمیں اپنے خاندان کے ہر فرد کی صحت کے بارے میں بھی سوچنا ہوتا ہے کیونکہ جہاں نماز، روزہ اور قرآن کریم کی تلاوت ہمارے دل و دماغ اور روح کو تقویت بخشتی ہے وہیں سحری اور افطار میں کھائی جانے والی خوراک ہمارے جسم کیلئے سحری اور افطار کا اہتمام کرنا آسان نہیں، اس کی پلاننگ میں کافی وقت درکار ہوتا ہے۔ یہاں یہ جاننا بے حد ضروری ہے کہ غذائیں دو طرح کی ہوتی ہیں، ایک دیر ہضم اور دوسری زود ہضم۔ دیر ہضم غذا کم از کم آٹھ گھنٹے ہمارے معدہ میں رہتی ہیں اور ایک منظم طریقے سے ہمارے جسم کو توانائی بخشتی ہے۔زود ہضم یا جلد ہضم ہونے والی غذا ہمارے معدہ میں صرف 3تا4گھنٹے رہتی ہے۔ اتنا جاننے کے بعد آپ دیکھیں کہ سحری اور افطار میں کیسی غذا کھانی چاہئے۔سحری میں ایسی غذائیں کھانی چاہئے جو ہمیں توانائی دیں تاکہ ہم دن بھر اپنی ذمہ داریوں کو بخوبی نبھاسکیں اور یہ تب ہوگا جب ہم سحری میں دیر ہضم غذا کھائیں گے۔ اناج جیسے گیہوں، چاول، دالیں، لوبیا، راج مہا، چنا وغیرہ دیر ہضم ہوتے ہیں اس کے ساتھ پروٹین کی ضرورت ہے جو ہمیں گوشت، مرغ، انڈے، دودھ ، دہی اور پنیر وغیرہ سے دستیاب ہوتے ہیں۔ پھلوں کے ساتھ ساتھ سبزیاں بھی ضروری ہیں۔ سوچیں اگر آپ ایسا آملیٹ چاہیں جس میں باریک کٹی گاجر، شملہ مرچ، بینس، تھوڑی سی اُبلی ہوئی پالک اور باریک کٹی کوتھمیر ہو اور اس کو روٹی یا ڈبل روٹی کی دو سلائیس کے ساتھ کھائیں تو یہ مکمل غذا ہوگی۔ آپ کو سہ پہر تک بھوک سے محفوظ رکھے گی۔ ساتھ میں پھل کا تازہ رس یا شربت پی لیں، لیکن چائے سے احتراز کریں کیوکہ اس کے استعمال سے جسم سے پانی کا اخراج ہوتا ہے اور آپ کو پیاس محسوس ہوگی۔ افطار میں ایسی غذا کی ضرورت ہے جو فوری طور پر ہمارے جسم کی توانائی کی سطح کو دوبارہ بھردے۔ اسی لئے روزہ کھجور سے کھولا جاتا ہے کیونکہ اس میس موجود شکر(fructose ) فوراً خون میں مل جاتی ہے اور ہمیں توانائی ملتی ہے۔ گنے کا رس بھی ٹھیک ہے، پانی کا شربت اور پھل وغیرہ ضروری ہیں کیونکہ جب تک ہم رات کے کھانے کو بیٹھتے ہیں یہ سب ہضم ہوچکا ہوتا ہے۔ لیکن ہم سب دیکھتے ہیں کہ افطار میں عموماً تلی ہوئی چیزیں جیسے پکوڑے، سموسے وغیرہ یہ خالی معدہ پر اثر انداز ہوتے ہیں اور تیزابیت کا باعث ہوتے ہیں۔ حلیم دیر ہضم ہے اس کو سحری میں کھانا مناسب ہے لیکن اس کو افطار میں کھایا جاتا ہے۔ رات کا کھانا بھی تلی ہوئی اور مُرغن غذا پر مشتمل نہیں ہونا چاہئے تاکہ آپ سحری برابر اور صحیح طور پر کرپائیں۔ماہِ رمضان ہمیں پابند کرتا ہے کہ ہم روزہ، نماز اور تلاوت کے ساتھ ساتھ کھانے پینے میں اعتدال پسندی برتیں تاکہ صحت برقرار رہے اور وزن نہ بڑھے۔ کئی بار ایسا بھی ہوتا ہے کہ لوگ کہتے ہیں کہ 30روزے رکھنے کے باوجود تمہارا وزن کیسے بڑھ گیا۔