سید زبیر ہاشمی، مدرس جامعہ نظامیہ
تراویح کی شرعی حیثیت: نماز تراویح کا سنت مؤکدہ ہونا نص حدیث سے ثابت ہے۔ اور خلفائے راشدین کی سنت بھی ہے، جس نے اجماع کا درجہ اختیار کرلیا ہے۔
تراویح کے لغوی معنی: تراویح ’’ترویحہ ‘‘ کی جمع ہے جس کا مادہ حضرت ابن عباس رضی اﷲ عنہ کے قول مبارک کے مطابق راحت ہے۔ اگر تراویح کو راحت و آرام کے معنوں میں لیا جائے تو اس سے مراد وہ نماز ہوگی جسے آرام و اطمینان اور سکون سے ادا کیا جائے۔ اور یہ نماز تراویح مکمل بیس رکعات رمضان المبارک کا چاند دیکھ کر عید کا چاند دیکھنے تک پڑھتے رہنا چاہئے، صرف ایک رات، یا تین دن، یا پانچ دن، یا چھ دن، یا دس دن میں ایک قرآن سن لئیاور باقی دنوں میں نہ قرآن سننے کی ضرورت اور نہ نماز تراویح کے پڑھنے کی ضرورت ہے، اس طرح سمجھنایا کہنا بالکل غلط بات ہے، اس سے ہر ایک کو بچنا چاہئے۔
فضیلت نماز تہجد: نماز تہجد تمام نفلی نمازوں میں افضیلت کا درجہ رکھتی ہے۔ اس کی فضیلت کا ذکر کرتے ہوئے حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’مومن کی بزرگی قیام اللیل میں ہے‘‘۔ {الحدیث} نماز تہجد کی پابندی سے بندہ اپنے رب کی نظر میں وہ مقام حاصل کرلیتا ہے کہ اُسے عزت، وقار اور شان استغناء نصیب ہوتی ہے، جس کے صلہ میں اُسے دنیائے فانی میں کسی کے آگے دستِ سوال دراز کرنے کی ضرورت نہیں رہتی اور اس کی پیشانی سوائے بارگاہ رب العالمین کے کسی اور در پر نہیں جھکتی۔
فضائل رمضان و روزہ: حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے رمضان المبارک کا مہینہ تمام مہینوں کا سردار ہے ۔ رمضان المبارک صبر کا مہینہ ہے ۔ صبر کا بدلہ جنت ہے ۔ یہ ہمدردی و غمخواری کا مہینہ ہے ۔ اس مبارک مہینہ کا پہلا حصہ رحمت ، دوسرا حصہ مغفرت اور آخری حصہ دوزخ سے نجات کا ہے ۔ اس مبارک مہینہ میں چار چیزوں کی خصوصیت کے ساتھ کثرت کی جائے ۔ (۱) لا الہ الا اﷲ (۲) استغفار (۳) سوال جنت (۴) دوزخ سے پناہ ۔
احکام روزہ: طلوع صادق سے غروب آفتاب تک بہ نیت عبادت کھانے پینے اور جماع سے رکے رہنے کا نام روزہ ہے ۔ رمضان کے روزے ہر مسلمان عاقل بالغ پر فرض ہیں ۔ روزہ کی فرضیت کا منکر کافر اور بلا عذر شرعی ترک کر نے والا فاسق اور گناہ گار ہے ۔ روزہ کی نیت دن میں گیارہ بجے تک کی جاسکتی ہے لیکن رات ہی سے نیت کرلینی افضل ہے ۔ نیت دلی ارادہ کا نام ہے ۔ تاہم زبان سے بھی کہنا مستحب ہے ۔ رات سے نیت کی جائے تو کہے ۔ ’’ نَوَیْتُ اَنْ اَصُوْمَ غَدًا‘‘ اور افطار سے پہلے یہ دعا پڑھے ’’ اَللَّھُمَّ لَکَ صُمْتُ وَ بِکَ آمَنْتُ وَ عَلَیْکَ تَوَکَّلْتُ وَ عَلٰی رِزْقِکَ اَفْطَرْتُ ‘‘
احکام صدقہ فطر: ہر صاحب نصاب پر صدقہ فطر واجب ہے ۔ نصاب پر سال گزرنا ضروری نہیں۔ عید الفطر کے دن صبح صادق کے طلوع ہوتے ہی صدقہ فطر ادا کرنا واجب ہے ۔
مقدار: اگر گیہوں ہو تو آدھا صاع یا اس کی قیمت ‘ آٹا دینا افضل ہے ۔ قیمت دینا سب سے ا فضل ہے ۔ چاول جوار وغیرہ غلوں کی قسم میں فطرہ ادا کرے تو آدھا صاع گیہوں کی قیمت کے لحاظ سے ادا کرے ۔ آدھا صاع سوا کیلو کا ہوتا ہے ۔ ( فتاوی نظامیہ ) صاحب نصاب کواپنے نابالغ اولاد کی جانب سے صدقہ فطر ادا کرنا واجب ہے ۔ صدقہ فطر انہیں دینا چاہئے جنہیں زکوٰ ۃ دی جاسکتی ہے علوم دینیہ کے طلباء کو بھی امداد میں صدقہ فطر دیا جاسکتا ہے۔
احکام زکوٰۃ: ماہ رمضان المبارک میں نیکیوںکا اجر کئی گنا زیادہ ملتا ہے ۔ اس لئے عموماً زکوٰۃ بھی اس ماہ میں نکالی جاتی ہے۔ زکوٰۃ کے معنیٰ پاک ہونا کے ہیں۔ شریعت میں بقدر نصاب مال جس پر ایک سال گذرچکا ہو چالیسواں (یعنی ڈھائی فیصد)حصہ کا مستحق غیر سید مسلمان کو مالک بنا دینا ہے ۔
سونے چاندی کی زکوٰ ۃ: سونا چاندی کسی حالت و شکل میں ہو ‘ مثلاً زیور ‘ برتن وغیرہ ان میں چالیسواں حصہ (یعنی ڈھائی فیصد ) زکوٰۃ فرض ہے ۔ چاندی کا نصاب ۴۲۵ گرام۲۸۵ملی گرام ہے اور سونے کا نصاب۶۰ گرام۷۵۵ملی گرام ہے ۔چاندی اور سونے کی قیمت جو اس وقت بازار میں قرار پائے اس نرخ کے بموجب نقد یا کوئی جنس خرید کر زکوٰۃ میں دی جاسکتی ہے۔
کاغذی سکہ: اگر کسی کے پاس نقد رقم چاندی کے نصاب ۴۲۵ گرام۲۸۵ملی گرام کی قیمت کے برابر ہو تو۱۰۰ روپئے پر دو روپئے پچاس پیسے اور ایک ہزار پر ۲۵ روپئے ۔ دس ہزار پر ۲۵۰ روپئے اور ایک لاکھ پر ۲۵۰۰ زکوٰۃ واجب ہے ۔
فکسڈ ڈپازٹ ، شیرز اور انشورنس پر زکوٰۃ ادا کرنے کا طریقہ: فکسڈ ڈپازٹ ، شیرز اور انشورنس کو بھی رقم متصور کرتے ہوئے سال گزر نے کے بعد اس کی رقم معلوم کی جاکر چالیسواں حصہ زکوٰۃ ادا کرے ۔
اﷲ تعالیٰ ہم سب کو نیک توفیق عطا فرمائے۔ آمین
zubairhashmi7@gmail.com