ماہر ڈاکٹروں اور طبیبوں سے رجوع ہونے عوام کو مشورہ

نظام آباد میں منعقدہ لیکچر سے ڈاکٹر احسن فاروقی کا خطاب
نظام آباد:30؍ ڈسمبر (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) صحت خداکی طرف سے انسانوں کو عطا کردہ عظیم نعمت ہے جس کی قدردانی کرنا اور بیماری کے وقت بروقت علاج کرنا ہمارے لیے ضروری ہے۔ بیماری اللہ کی طرف سے آتی ہے اور اس سے شفاء بھی اللہ ہی دیتا ہے۔ شفا ڈاکٹر کے ہاتھ میں یا دوائی میں نہیں بلکہ اللہ کی مرضی میں ہے۔ ڈاکٹر ایک مرض کا کسی دوائی سے علاج کرتا ہے لیکن ایک ہی دوا سے کسی کو شفا ملتی ہے اور کسی کو نہیں۔ موجودہ دور میں طب کے میدان میں بھی اخلاقی گراوٹ آگئی ہے اور جب کوئی بیماری کا شکار ہوجاتا ہے تو خانگی دواخانوں میں مریضوں سے بیجا ٹیسٹ کراتے ہوئے انہیں ذہنی طور پر پریشانیوں میں مبتلا کرادیا جاتا ہے اور لاکھوں کے اخراجات کرادئے جاتے ہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ موجودہ دور میں ہم ایسے ڈاکٹروں اور طبیبوں سے رجوع ہوں جو مرض کی شناخت میں مہارت رکھتے ہوں اور ان کے علاج کے لیے درست رہبری کرتے ہوں۔موجودہ دور میں غذائی ملاوٹ اور مضر صحت اشیاء کے غذا میں شامل ہونے سے جان لیوا امراض ہورہے ہیں اس لیے لوگوں کو چاہئے کہ وہ گھر میں بنی صاف ستھری غذائیں استعمال کریں اور بازاری جنک فوڈ سے پرہیز کریں۔ ان خیالات کا اظہار نامور ماہر حجامہ ڈاکٹر محمد احسن فاروقی صدر شعبہ معالجات نظامیہ طبی کالج حیدرآباد نے’’ دور حاضر میں صحت کے مسائل‘‘ عنوان پر منعقدہ لیکچر سے خطاب کے دوران کیا۔ اس لیکچر کا اہتمام ڈاکٹر سمیع امان اور محمد سلیم نے فیضان ایجوکیشن سوسائٹی اور مائیکرو لیاب نظام آباد کے زیر اہتمام ڈیسنٹ فنکشن ہال میںکیا۔ تقریب کا آغاز ڈاکٹر محمد اسلم فاروقی صدر شعبہ اردو کی قراء ت کلام پاک اور تعارفی کلمات سے ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر محمد احسن فاروقی کا تعلق شہر نظام آباد سے ہے انہوں نے بی یو ایم ایس اور ایم ڈی کیا اور اب ہندوستان میں سنت طریقہ علاج حجامہ کو عام کرتے ہوئے مشہور ہورہے ہیںاور سارے ہندوستان میں انہوں نے لاکھوں مریضوں کا حجامہ سے علاج کیا۔ ڈاکٹر محمد سمیع امان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر محمد احسن فاروقی نے نظام آباد میں حجامہ کیمپ کیے جس سے سینکڑوں لوگوں کو شفا ہوئی۔ ڈاکٹر محمد احسن فاروقی نے کہا کہ آج چین سے ملاوٹی غذائیں جیسے پلاسٹک کے چاول ‘انڈے آرہے ہیں۔ غذائوں میں ملاوٹ ‘ترکاریوں اور پھلوں میں دوائوں کی ملاوٹ سے بہت سے امراض درپیش ہیں۔ آج ضیابطیس‘ ڈپریشن‘دل کی بیماریاں وغیرہ عام ہیں۔ اس لیے کہا جاتا ہے کہ اپنے فارم ہائوز پر قدرتی دوائوں کو اور پھلوں کو اگا کر کھانا چاہئے۔ یا احتیاط کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ زمانے میں موٹاپا عام ہے ہم ہر کام گاڑی پر جاکر کرتے ہیں اور گھر میں بھی مشینی زندگی عام ہوگئی ہے اور کام کی کمی چلنے پھرنے میں کمی سے موٹاپا زیادہ ہوگیا ہے اور مختلف امراض پیش آرہے ہیں اس لیے موٹاپا بڑھ رہا ہے۔اس پر قابو پانے کے لیے روزانہ چہل قدمی ـضروری ہے۔ بہت زیادہ دوائوں کے استعمال سے احتراز ضروری ہے۔ اور ہمیں طب نبوی ﷺ کی طرف رخ کرنے اور سنت طریقہ علاج حجامہ پر یقین پیدا کرنا ہے۔ اللہ کے رسولﷺ نے کلونجی میں اور شہد میں شفا کی بات کی ہے جس پر ہمیں یقین پیدا کرنا ہے اور غیر مسلم کھلاڑی حجامہ کراتے ہوئے اولمپک میں گولڈ میڈل حاصل کر رہے ہیں۔ اور ہم اس پر یقین نہیں رکھتے ۔ اسے کم از کم سنت سمجھ کر بھی کرائیں تو باعث ثواب اور صحت کا باعث ہوگا۔