مالی کی ایمرجنسی میں 8ماہ کی توسیع

ماضی میں کئی بار توسیع ‘ شورش زدہ شمال مشرقی مالی میں تازہ تشدد کی وجہ سے متفقہ منظوری
باماکو۔31جولائی ( سیاست ڈاٹ کام ) مالی کے ارکان مقننہ نے ملک گیر سطح پر ایمرجنسی میں مزید 8ماہ کی توسیع سے اتفاق کرلیا ۔ کیونکہ شورش زدہ شمال مشرقی علاقہ میں تشدد کی تازہ وارداتیں پیش آئی ہیں ۔ ارکان پارلیمنٹ نے توسیع کی متفقہ طور پر حمایت کی جس میں گذشتہ سال سے اب تک کئی بار توسیع کی جاچکی ہے ۔ قومی اسمبلی کا ایک غیر معمولی اجلاس آج منعقد ہوا تھا ۔ پارلیمانی ذرائع کے بموجب وزیر داخلہ عبدالائے ادریسا مائیگا نے ارکان پارلیمنٹ سے کہا کہ ایمرجنسی میں مزید 8ماہ کی توسیع ضروری ہے کیونکہ ملک کے شمال مشرقی علاقہ میں ہنوز تشدد جاری ہے ۔ حکومت کے سینکڑوں حامیوں نے باماکو کے وسطی علاقہ میں آج دوپہر جلوس نکالا تاکہ مالی کی افواج اور امن کارروائی کی تائید کی جاسکے ۔ احتجاجی مالی کے پرچم ‘ پلے کارڈس اور بیانرس لہرا رہے تھے جن پر تحریر تھا ’’ امن نہیں تو ترقی نہیں ۔ مجھے اپنے ملک سے محبت ہے ‘ میں اس کی ترقی میںحصہ لے رہا ہوں ‘‘ ۔ ہنگامی حالات سے فوج کو عظیم تر اختیارات اور عوامی اجتماعات پر تحدیدات کے لامحدود اختیارات حاصل ہوجاتے ہیں ۔ ایمرجنسی 29مارچ 2017ء تک جاری رہے گی ۔ عوامی ریڈیو ’’اورم‘‘ پر کہا گیا ہے کہ تازہ تشدد شمال مشرقی علاقہ پنڈال میں پھوٹ پڑا تھا ۔ مقامی ذرائع کے بموجب سابق تواریغ باغی حکومت حامی مسلح گروپ سے شہر پر قبضہ کرنے کیلئے جنگ کررہے تھے ۔

مہلک جھڑپیں شروع ہوگئیں ‘ دونوں گروپوں کے درمیان گذشتہ ہفتہ سے جھڑپیں جاری تھی ‘ گذشتہ ستمبر کے بعد یہ پہلی بار ہے جب کہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کی جارہی ہے ۔ مالی نے نومبر میں ایمرجنسی نافذ کی تھی جب کہ جہادی ریڈیسن بلیو ہوٹل باماکو میں زبردستی داخل ہوگئے تھے اور انہوں نے 20افراد کو جن میں بیشتر غیر ملکی تھے ہلاک کردیا تھا ۔ اس حملہ کی ذمہ داری القاعدہ کی علاقائی شاخ نے قبول کرلی تھی ۔ حکومت نے 31جولائی کو 10دن کی توسیع اُس وقت دی تھی جب کہ حملہ آور وسطی نامپالا میں ایک فوجی اڈہ میں زبردست داخل ہوگئے تھے اور ان کے حملہ سے 17فوجی ہلاک اور دیگر 35 زخمی ہوگئے تھے ۔ اسلامی تنظیم انصار الدین نئی قائم کردہ نسلی تنظیم نے مبینہ طور پر یہ دھاوا کیا تھا جس کو حکومت ہم آہنگ دہشت گرد حملہ قرار دیتی ہے ۔ فوج کے ذرائع کے بموجب انہیں شک ہے کہ قومی اتحاد انصاف کی بحالی اور تشخص کے تحفظ کیلئے ضروری ہے ۔ اس حملہ کے بعد اس ضرورت کا اور بھی زیادہ احساس ہونے لگا ہے ۔