مالیگاؤں دھماکے کیس: پرگیہ، پروہت اور دیگر پانچ کیخلاف الزامات

دہشت گردی پھیلانے کے مقصد سے ابھینو بھارت تنظیم تشکیل دی گئی تھی، ملزمین نے مشترکہ طور پر سازش تیار کی، این آئی اے کا بیان

ممبئی 30 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) ایک خصوصی عدالت نے لیفٹننٹ کرنل پروہت، سادھو پرگیہ سنگھ ٹھاکر اور دیگر پانچ کے خلاف 2008 ء کے مالیگاؤں دھماکے کے مقدمہ میں دہشت گرد سرگرمیوں، مجرمانہ سازش، قتل اور دیگر الزامات وضع کی ہے۔ نیشنل انوسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) کی خصوصی عدالت کے جج ونود پڈالکر نے تمام سات ملزمین کے خلاف غیر قانونی سرگرمیوں کے انسداد (یو اے پی اے) کے سخت قانون کے علاوہ ہندوستانی تعزیری ضابطہ کی مختلف دفعات کے تحت یہ الزامات وضع کئے ہیں۔ الزامات وضع کرنے کے بعد 2 نومبر سے مقدمہ کی سماعت شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے کیوں کہ الزامات وضع کرنا ایک ایسا عمل ہے جس کے بعد ہی فوجداری مقدمہ کی سماعت شروع ہوسکتی ہے۔ ملزمین کے خلاف یو اے پی اے کی دفعہ 16 (دہشت گرد عمل کا ارتکاب) دفعہ 18 (دہشت گردی کے عمل کے ارتکاب کے مقصد سے مجرمانہ سازش) کے تحت الزامات وضع کئے گئے ہیں۔ ہندوستانی تعزیری ضابطہ کے مطابق ان کے خلاف دفعہ 20 (ب) (مجرمانہ سازش)، 302 (قتل)، 307 (اقدام قتل)، 324 (رضاکارانہ طور پر ضرب پہونچانا)، 153 (الف) (دو مذہبی گروپوں کے درمیان مخاصمت پیدا کرنا) کے تحت بھی الزامات وضع کئے گئے ہیں۔ علاوہ ازیں دھماکہ خیز مواد سے متعلق قانون کی مناسب دفعات بھی درج کی گئی ہیں۔ ملزمین میں پروہت اور پرگیہ کے علاوہ میجر (ریٹائرڈ) رمیش اپادھیائے، اجئے راہیرکر، سدھاکر دیویدھی، سدھاکر چترویدی اور سمیر کلکرنی بھی شامل ہیں۔ جج نے ملزمین کے خلاف الزامات کا اعلان کرتے ہوئے کہاکہ ’’ابھینو بھارت تنظیم دراصل دہشت گردی پھیلانے کے مشترکہ مقصد سے قائم کی گئی تھی اور مالیگاؤں میں ایک موٹر سیکل میں آر ڈی ایکس رکھا گیا تھا جس کے دھماکہ میں چھ افراد ہلاک اور دیگر 101 زخمی ہوگئے تھے‘‘۔ جج پڈالکر نے مزید کہاکہ ’’ملزمین دراصل دہشت گردی کے ایک عمل کے ارتکاب کی سازش تیار کرنے کے لئے یکجا ہوئے تھے اور اپنی سازش کی تکمیل کے لئئے دھماکو اشیاء حاصل کیا تھا‘‘۔ استغاثہ کے مطابق ملزم افراد نے دائیں بازو کی شدت پسند ہندو تنظیم ابھینو بھارت قائم کی تھی اور ملک کے مختلف مقامات پر اس گروپ کے نام پر اجلاس منعقد کیا کرتے تھے۔ جن میں یہ مبینہ سازش رچی گئی تھی۔ جج کی طرف سے یہ بیان پڑھ کر سنائے جانے کے وقت تمام ملزمین عدالت میں موجود تھے اور اپنے خلاف وضع کردہ الزامات کی سماعت کررہے تھے۔ تاہم انھوں نے خود کو اس مقدمہ میں بے قصور قرار دیا۔ پروہت نے عدالت کو بتایا کہ وہ اس بات کی توقع بھی نہیں کرسکتا اور کہاکہ ’’کوئی بھی میری دیانتداری، یکجہتی اور سرویس ریکارڈ پر کوئی شک و شبہ بھی نہیں کرسکتا‘‘۔ این آئی اے کی عدالت نے گزشتہ سال 27 ڈسمبر کو پروہت، پرگیہ اور دیگر ملزمین کی درخواستوں کو مسترد کردیا تھا جن میں انھوں نے مقدمہ میں منسوبہ الزامات سے بری کرنے کی اپیل کی تھی۔